نئی دہلی،۔جون ۔ قبائلی امورکی وزارت نے ایکلویہ ماڈل ریزیڈینشیل اسکولوں (ای ایم آر ایس ) کو فعال بنانے کی غرض سے پچھلے تین برسوں کے دوران متعدد عملی کوششیں کی ہیں ، جن کے نتیجے میں پچھلے تین برس کے دوران 51 نئی ای ایم آر ایس اسکولوں کو فعال بنایا گیا ۔ سردست 101 ای ایم آراسکول تدریسی کا م انجام دے رہے ہیں ، جبکہ سال 14-2013 میں ان کی تعداد محض دس تھی ۔ 26 ریاستوں میں واقع ان 161 ای ایم آراسکولوں میں 52000 سے زائد قبائلی طلبأ تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔
واضح ہوکہ ایکلویہ ماڈل ریزیڈینشیل اسکیم 1998 میں شروع کی گئی تھی اور اس اسکیم کے تحت سال 2000 میں مہاراشٹر میں پہلا ای ایم آر اسکول قائم کیا گیا تھا۔ گزشتہ سترہ برسوں کے دوران ایسے 259 ای ایم آر اسکولوں کی منظوری دی جاچکی ہے ۔ محض پچھلے تین سال کی مدت میں ہی 72 ای ایم آر اسکولوں کی منظوری دی گئی ہے ۔ واضح ہوکہ ای ایم آر ایس اسکول قبائلی طلبأ کے لئے ادارہ مہارت کے طور پر کام کرتے رہے ہیں او ر ان اسکولوں کے نتائج بھی قبائلی علاقوں میں واقع دیگر سرکاری اسکولوں سے بہتر رہے ہیں۔ ان ای ایم آر ایس اسکولوں میں درجہ دس اوربارہ کے طلبأ کے پاس ہونے کا فیصد 90 فیصد سے بھی زائد رہا ہے ۔ ای ایم آر ایس اسکولوں کے متعدد طلبأ اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں اور مقابلہ جاتی امتحانات میں بھی شامل ہورہے ہیں۔
قبائی بچوں کے لئے تعلیمی مواقع میں مزید اضافے کی غرض سے سرکار ان 672 بلاکوں میں ای ایم آر ایس اسکولوں میں ای ایم آر ایس اسکیم کی سہولت فراہم کرانے کی کوشش کررہی ہے جہاں قبائلی طبقوں کی تعداد اگلے پانچ برسوں کے دوران ان علاقوں کی عام آبادی سے 50 فیصد سے زائد ہے ۔
ای ایم آر ایس گائڈ لائن 2010 کے رہنما اصولوں کے مطابق ایسے ہر انٹگریٹیڈ ٹرائیبل ڈیولپمنٹ ایجنسی / انٹگریٹیڈ ٹرائیبل ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے تحت آنے والے ہرعلاقے میں ایک ای ایم آر ایس اسکول قائم کیا جائے ، جہاں کی آبادی میں 50 فیصد قبائلی زمرہ شامل ہے۔ ایک ای ایم آر ایس اسکول قائم کئے جانے پر بارہ کروڑروپے کی لاگت کی تخمینہ کاری کی گئی ہے ، جس میں ہاسٹلس اور اسٹاف کوارٹر ز کی تعمیر پر آنے والی لاگت بھی شامل ہے ۔ پہاڑی علاقوں ، ریگستانی علاقوں اورجزیروں میں ان اسکولوں کی تعمیر پر آنے والے خرچ کی تخمینہ کاری 16 کروڑروپے کی گئی ہے ۔ پہلے سال کے دوران ان اسکولوں کے طلبأ پر 42 ہزار روپے فی طالبعلم کا خرچ آئے گا اور افراط زر وغیرہ سے اخراجات میں اضافے کی تلافی کے لئے ہردوسرے بر س اس میں دس فیصد اضافہ کیا جاتارہے گا۔