18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پچھلے تین برس میں 51 ای ایم آر اسکولوں کو فعال کیا گیا

Urdu News

نئی دہلی،۔جون   ۔ قبائلی امورکی وزارت نے ایکلویہ  ماڈل  ریزیڈینشیل اسکولوں (ای ایم آر ایس ) کو فعال بنانے کی غرض سے  پچھلے تین برسوں کے دوران   متعدد عملی کوششیں کی ہیں  ، جن کے نتیجے میں پچھلے تین برس کے دوران 51  نئی ای ایم آر ایس اسکولوں کو فعال بنایا گیا ۔ سردست 101  ای ایم آراسکول  تدریسی کا م  انجام دے رہے ہیں ، جبکہ سال 14-2013  میں ان کی تعداد محض دس تھی ۔  26  ریاستوں میں واقع  ان 161  ای ایم آراسکولوں میں  52000 سے زائد قبائلی طلبأ تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔

          واضح ہوکہ ایکلویہ ماڈل  ریزیڈینشیل اسکیم  1998  میں شروع کی گئی تھی اور اس اسکیم کے تحت  سال 2000 میں  مہاراشٹر میں پہلا ای ایم آر اسکول قائم کیا گیا تھا۔ گزشتہ سترہ برسوں کے دوران  ایسے 259  ای ایم آر اسکولوں کی منظوری دی جاچکی ہے ۔ محض پچھلے تین سال کی مدت میں ہی 72  ای ایم آر اسکولوں کی منظوری دی گئی ہے ۔ واضح ہوکہ  ای ایم آر ایس  اسکول     قبائلی طلبأ کے لئے  ادارہ مہارت کے طور پر کام کرتے رہے ہیں  او ر ان اسکولوں کے نتائج بھی قبائلی علاقوں میں واقع دیگر سرکاری  اسکولوں سے بہتر رہے ہیں۔  ان ای ایم آر ایس اسکولوں  میں  درجہ دس اوربارہ   کے طلبأ کے پاس ہونے کا فیصد 90  فیصد سے بھی زائد رہا ہے ۔  ای ایم آر ایس اسکولوں کے متعدد طلبأ  اعلیٰ تعلیم  بھی حاصل کررہے ہیں اور مقابلہ جاتی  امتحانات میں بھی شامل ہورہے ہیں۔

          قبائی بچوں کے لئے    تعلیمی مواقع میں مزید اضافے کی غرض سے   سرکار  ان 672  بلاکوں میں ای ایم آر ایس اسکولوں میں   ای ایم آر ایس اسکیم  کی سہولت فراہم  کرانے کی کوشش کررہی ہے جہاں   قبائلی  طبقوں کی تعداد    اگلے پانچ برسوں کے دوران   ان علاقوں کی عام آبادی سے 50 فیصد سے زائد ہے ۔

           ای ایم آر ایس  گائڈ لائن 2010  کے رہنما اصولوں کے مطابق ایسے     ہر انٹگریٹیڈ ٹرائیبل   ڈیولپمنٹ ایجنسی    /  انٹگریٹیڈ    ٹرائیبل ڈیولپمنٹ پروجیکٹ  کے تحت آنے والے ہرعلاقے میں ایک ای ایم آر ایس اسکول قائم کیا جائے ، جہاں کی آبادی میں   50 فیصد قبائلی  زمرہ شامل ہے۔    ایک ای ایم آر ایس اسکول   قائم کئے جانے پر بارہ کروڑروپے کی  لاگت کی  تخمینہ کاری کی گئی ہے  ، جس میں  ہاسٹلس اور اسٹاف کوارٹر ز کی تعمیر پر آنے والی لاگت بھی شامل ہے ۔   پہاڑی علاقوں ، ریگستانی علاقوں  اورجزیروں میں ان اسکولوں کی تعمیر پر آنے والے خرچ کی تخمینہ کاری 16  کروڑروپے کی گئی ہے ۔   پہلے سال کے دوران ان اسکولوں کے طلبأ پر 42  ہزار روپے فی طالبعلم  کا خرچ آئے گا اور افراط زر وغیرہ سے اخراجات میں  اضافے  کی تلافی کے لئے  ہردوسرے بر س اس میں دس فیصد اضافہ کیا جاتارہے گا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More