نئی دہلی، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ ‘‘جھوٹ کے جھانسے سے سچ کے سانچے’’پر حملہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔
آج نئی دہلی میں قومی اقلیتی کمیشن کے زیر اہتمام منعقد ‘‘یوم اقلیت’’تقریب میں جناب نقوی نے کہا کہ جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے، وہ اوندھے منہ گرتا ہے۔ جو لوگ ‘‘ستیہ میو جیتے’’کی جگہ ‘‘جھوٹ میو جیتے’’کے اصول کے ساتھ امن کو افواہ سے اغوا کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ ناکام ہوں گے اور ‘‘ستیہ میو جیتے’’ ہی ‘‘جھوٹ میو جیتے’’کی سازشی سیاست کو شکست دے گی۔
جناب نقوی نے کہا کہ عوامی نظام سے ہارے ہوئے لوگ ‘‘غنڈہ نظام’’ کے ذریعے ملک کی ہم آہنگی اور اعتماد کے ماحول کو نقصان پہنچانے کی سازش کررہے ہیں۔ ہمیں عوامی نظام اور ہم آہنگی کی طاقت سے اسے شکست دینی ہوگی۔
جناب نقوی نے کہا کہ این آر سی یا شہریت بل سے کسی بھی ہندوستانی شہری کی شہریت پر کوئی سوالیہ نشان یا خطرہ نہیں ہے۔ ہمیں ‘‘غلط پروپیگنڈوں’’ سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ شہریت ایکٹ ، شہریت دینے کے لئے ہے، چھیننے کے لئے نہیں۔ہندوستان میں اقلیت ترقی کی مساوی حصے دار-شراکت دار ہے۔این آر سی اور شہریت بل کو جوڑ کر ملک کو گمراہ کرنے کی سازش کو شکست دینی ہے۔ 1951 میں آسام میں شروع ہوااین آر سی عمل ابھی ختم نہیں ہواہے۔ فہرست میں جن کا نام نہیں آیا ہے، وہ ٹریبونل اور اس کے بعد عدالتوں میں اپیل کرسکتے ہیں۔ حکومت بھی ان کی مدد کررہی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ ‘‘انسانی احترام’’دلانے کےاحساس سے بھرپور ہے شہریت ترمیمی بل۔ شہریت بل 2019ء ‘‘غیر انسانی ناانصافی’’ کے شکار لوگوں کو ‘‘انسانی انصاف’’ دلانے کے عزم کا سچ ہے۔اسے ہندوستانی شہریوں کی شہریت کے ساتھ جوڑنا دھوکہ ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ گرودیو روندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا کہ ہندوستان انسانیت کا سمندر ہے۔‘‘پوری دنیا ایک کنبہ’’کی بنیادی قدریں اس کا نظریہ ہے۔اسی انسانیت کے سمندر ،اسی ‘‘پوری دنیا ایک کنبہ’’کی قدروں سے بھرپور ہندوستان نے دہائیوں سے ظلم اورنا انصافی کے شکار لوگوں کو انصاف دلانے کا قدم اٹھایا ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ ہندوستانی اقلیتوں کی ‘‘حفاظت، جامع خوشحالی اور احترام’’، ‘‘آئینی عزم’’ سے زیادہ سماج کی ‘‘مثبت سوچ’’ کا نتیجہ ہے۔ ہندوستان کے اکثریتی سماج کی سوچ ، اپنے ملک کی اقلیتوں کی ‘‘حفاظت اور احترام کی قدروں اور عزم ’’سے شرابور ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ ہندوستان اقلیتوں کے لئے جنت ثابت ہوا ہے، جبکہ پاکستان اقلیتوں کے لئے جہنم بنا ہوا ہے۔ تقسیم کے بعد ہندوستان کی اکثریت نے مذہبی غیر جانب داری کا راستہ منتخب کیا، وہیں پاکستان نے اسلامی ملک کا راستہ چنا۔ ہندوستان کی اکثریتوں کے ڈی این اے میں سیکولرزم اور رواداری ہے۔ یہی ہندوستان کی ‘‘کثرت میں وحدت’’ کی طاقت ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ اس کے علاوہ ‘‘ہُنر ہاٹ’’غریب نواز روزگار یوجنا، سیکھو اور کماؤ، نئی منزل وغیرہ روزگار والے ہنرمندی کے فروغ کے منصوبوں کے ذریعے پچھلے پانچ سالوں میں اقلیتی برادری کے 8 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔ تعلیم میں با اختیار بنانے کی سمت میں پچھلے پانچ سالوں میں 3 کروڑ 20 لاکھ اقلیتی برادری کے طلباء و طالبات کو مختلف اسکالر شپ دی گئی ہے، جن میں تقریباً 60فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ پردھان منتری جن وکاس پروگرام کے تحت ملک بھر میں اقلیتی ارتکاز والے علاقوں میں بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی سہولتوں، اسکول، کالج، آئی ٹی آئی، اسپتال، ہاسٹل، کامن سروس سینٹر، ہنر ہب، رہائشی اسکول اور مارکیٹ شیڈ وغیرہ کی تعمیر کی گئی ہے۔
اس موقع پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین جناب غیور الحسن رضوی، کمیشن کے رکن، سینئر افسران اور دیگر کئی لوگ موجود رہے۔اس موقع پر جناب نقوی نے جموں وکشمیر کے سرحدی ضلع راجوڑی کے ایک معمولی گھرانے کی بیٹی ارمم شمیم کو ایوارڈ سے نوازا، جس نے اپنی صلاحیت سے ایک بڑاریکارڈقائم کیا ہے۔راجوڑی ضلع کے دھنور گاؤں کی باشندہ ارمم شمیم نے محدود وسائل اور غربت کے حالات ہونے کے باوجود اس سال معروف آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)کا داخلہ امتحان پاس کیا ہے۔ وہ ایسا کرنے والی جموں و کشمیر سے گورجر برادری کی پہلی لڑکی ہے۔