19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پژمُردہ شعبے سے گہماگہمی سے معمو ر شعبے تک میں

Urdu News

نئیدہلی، ۔خوراک ڈبہ بندی   کی صنعتوں  کی مرکزیوزیر محترمہ ہرسمرت کور بادل نے کہا ہے کہ ملک میں   ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں   کا شعبہ   انتہائی مضبوط شعبہ بن کر ابھرنے   اور ہندوستان کی نمو میں  نمایاں  کردار   اداکرنے کا  تہیہ کرچکا ہے  اور وزیر اعظم نریندر مودی  کے  تصور کے مطابق 2022 تک کسانوں کی آمدنی  دوگنی کرنے    کی  کوششوں میں مصروف ہے۔ محترمہ ہرسمرت کور بادل  گزشتہ چار برسوں کے دوران  اپنی وزارت کی کامیابیوں  پر میڈیا سے خطاب کررہی تھیں ۔

          اپنے خطاب کے دوران  محترمہ ہرسمرت کور بادل نے میڈیا کو بتایا کہ  چار برس قبل جب انہو ں  ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزارت کی ذمہ داری سنبھالی تھی تو یہ شعبہ انتہائی غیر منظم  تھا اور یہ صنعت  نئے پروجیکٹ  اورنئی مصنوعات  کا آغاز کرنے سے خوفزدہ رہتی تھی اور جن  پروجیکٹ  کی تکمیل کا وعدہ کیا جاتا تھا ،ان میں تاخیر ہوتی تھی اورانہیں سرد خانوں میں ڈال دیا جاتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ان چار برسوں  کے دوران  کاروبار کی فضا کو الٹ کر رکھ دیا ہے  اور  اس  شعبے کو انتہائی فعال اور مصروف شعبہ بنادیا ہے ۔

          محترمہ بادل نے کہا کہ  اب سے چار برس قبل  جہاں  اس شعبے کی نوعیت محض صفر تھی ، وہیں آج  ہم نے  100 ہزار کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری کی  عہد بستگی حاصل کی ہے ، جو محض پچھلے ایک برس کے دوران حاصل ہوئی ہے ، جن میں سے 73  ہزارکروڑروپے کی مالیت  کی سرمایہ کاریوں نے عملی شکل اختیار کرنی شروع کردی ہے ۔لیکن یہ تو محض معمولی بات ہے  ۔ اس کے  حقیقی امکانات تو مستقبل میں سامنے آئیں گے ۔

          انہوں نے کہا کہ پچھلی سرکار نے  2008  کے بعد محض  42  میگافوڈ پارکوں کی منظوری دی تھی اور اس کے 6  برس بعد جب میں نے اس وزارت کی ذمہ داری سنبھالی  ،اس وقت تک یعنی 2008سے  2014  تک کی مدت میں  محض  دو منصوبے  ہی عملی شکل اختیار کرسکے تھے ان میں سے ایک تو پتنجلی تھا ۔ آج میں فخر کے ساتھ یہ بات کہہ سکتی ہوں  کہ سال 2018 تک مجموعی طورسے  25 میگافوڈ پارک کام کرنا شروع کردیں گے، جن میں سے  15  پہلے ہی مکمل ہوچکے ہیں اور 2019  تک 15  مزید  میگافوڈ پارکوں کا  کام مکمل کرلیا جائے گا۔

          محترمہ بادل نے بتایا کہ  اب سے چار برس قبل   ڈبہ بند خوراکوںکی صنعت  ایف ایس ایس اے آئی  نامی  خوراک ضابطہ کار (فوڈ ریگولیٹر )  کے بارے میں تشویش میں مبتلا تھی ، لیکن آج  یہی ایف ایس ایس اے آئی  فعال ہوکر  عالمی معیارات   حاصل کرچکا ہے ۔ آج  ایف ایس ایس اے آئی قانون اور ضابطے کے مطابق کارروبار کرنے والے کاروباریوں کا دوست    بن کر ابھررہا ہے  اور اس میں  تبدیلیوں کے وافر امکانات  پیدا ہوگئے ہیں۔

          انہوں نے کہا کہ  سرکار  ملک کے ہرگوشے کو 42 میگافوڈ  پارکوں   ،234  کولڈ چین پروجیکٹس  اور پردھان منتری کسان سمپدا یوجناکے تحت  700 پروجیکٹ سے  جوڑنے کی غرض  سے  ایک  کولڈ چین گرڈ  قائم کررہی ہے ۔ اس وزارت کی اس اسکیم سے  33 لاکھ سے زائد کسانوں کو ہرسال فائدہ پہنچے گا اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ جاری رہے گا۔

نئے مالی ادارے کے بارے میں بتاتے ہوئے محترمہ بادل نے کہا کہ ’’ہم ایک نیا مالی ادارہ قائم کررہے ہیں جس میں فنڈ فوڈ پروسیسنگ پروجیکٹ شامل ہوں گے اور کھیت میں خطرات کے جائزے اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں قرض دینے کی صلاحیت پیدا کی جائے گی۔ اس ادارے کی تجویز  کو ایگرو پروسیسنگ مالی ادارہ کہا جائے گا جو جولائی 2018 سے کام کرنے لگے گا۔ یہ ایک غیر بینکنگ مالی ادارہ ہوگا اور جو عام طور پر پرائیویٹ سیکٹر  کے طور پر کام کرے گا اور حکومت آسانیا ں بہم پہنچانے والے کے طور پر کام کرے گی۔ قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں نے اس ادارے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image001M430.jpg

          انہوں نے بتایا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران  ان کی وزارت نے  15.94  لاکھ  میٹرک ٹن  پھلوں   کے تحفظ اور افزودگی   میں  351  فیصد کا زبردست اضافہ ہوا ہے ۔کولڈ اسٹوریج   کی گنجائشوں  میں  720 فیصد کا زبردست اضافہ ہوا ہے  اور  ان کی وزارت کے ذریعے چلائے جانے والے  پروجیکٹ کے ذریعہ افزودہ کی  جانے والی زرعی مصنوعات  کی مالیت میں  180  فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

محترمہ ہرسمرت کور بادل نے مزید بتایا کہپردھان منتری کسان سمپدا یوجنا نامی نئی  اسکیم کے تحت   ،  ایگرو پروسیسنگ کلسٹرز  ، بیک ورڈ  -فارورڈ لنکیج  اور یونٹوں کی رابطہ کاری کی اسکیم سمیت  تین اسکیموں کے تحت 122   پروجیکٹوں کی منظوری دی جاچکی ہے ۔ ان پروجیکٹوں کی مالیت  2 ہزار 300 کروڑروپے ہے امید ہے کہ اس سے   3.4 لاکھ      افراد کی  راست اور بالاواسطہ سرمایہ کاری ممکن ہوسکے گی۔

اس موقع پر وزیر موصوفہ نے  ، ’’  ورلڈ  فوڈ انڈیا  ‘‘  کے قیام سے اب تک حاصل ہونے والی سرمایہ کاری کی  درج ذیل تفصیلات    پیش کیں :

  • 2017  میں  ’’  ورلڈ  فوڈ انڈیا  ‘‘   کے کامیاب  اجتماع   کے بعد  ،’’  برینڈ انڈیا  ‘‘  کی تخلیق  کی گئی ،جس سے  ملک کو  عالمی نقشہ خوراک میں مقام اور حیثیت حاصل ہوسکی ۔جس کے نتیجے میں ہندوستان ایک ’’  ورلڈ فوڈ فیکٹری  ‘‘کی  حیثیت حاصل کرسکا  اور 14  ارب  ڈالر   کی سرمایہ کاری  کی مفاہمتی عرضداشتوں  پردستخط کئے گئے ۔
  • اپریل 2017 سے  دسمبر 2017  تک کی مدت کے دوران سرمایہ کاری کے بہاؤ میں    822  ملین امریکی ڈالر  کی سرمایہ کاری    کا اضافہ ہوا ۔
  • 11 ارب  ڈالر  کی مالیت کے  پروجیکٹس پر  30 سے زائد کمپنیاں کام کررہی ہیں۔
  • میٹرو کیش   اینڈ کیری سے  25  مزید اسٹورس کا اضافہ ہوا ہے ۔
  • ایس آئی اے ایم  میکرو  /سی پی ہول سیل  نئی دہلی میں  تین  بڑے  ہول سیل اسٹور قائم کررہا ہے  اور ایک نیا اسٹور نوئیڈا میں قائم کیا جائے گا۔
  • امیزن   اب تک ملک میں   67  گودام قائم کرچکا ہے ۔جن میں  سے  15  اسٹور پچھلے ماہ کھولے گئے تھے۔
  • گروفر ز نے دس  سے زائد نئے  سبزی افزودگی مراکز  (کلیکشن سینٹر اورگودام )    کی تعمیر میں  سرمایہ کاری کی ۔
  • کوکاکولہ  ، بریٹینیا  ،کارگل  ،ٹل ڈا ہین  ،  امامی  ، کیوینٹر ایگرو  اور  رچ گریویز  وغیرہ  ورلڈ فوڈ انڈیا 2017  کے بعد ایک ارب  ڈالر کی  سرمایہ کاری پہلے ہی کرچکے ہیں۔

اس موقع پر فوڈ پروسیسنگ انڈسریز کی وزار ت کے سکریٹری  جناب جگدیش  پرساد مینا    ،

 آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی  محترمہ  پشپا سبرامینم   ،ایڈیشنل سکریٹری  ڈاکٹر دھرمیندر سنگھ گنگوار   اور   مذکورہ وزارت کے دیگر سینئیر افسران  بھی موجود تھے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More