نئی دہلی۔ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر ، جنابرادھا موہن سنگھ نے عالمی یوم مٹی کے موقع پر کہا ہے کہ مٹی صحت کارڈ اسکیم کا مقصد ملک کے سبھی کسانوں کی 12 کروڑ جوتوں کی مٹی کی صحت کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے ۔ جناب سنگھ نے یہ بات زرعی سائنس مرکز ، جھجھر میں عالمی یوم مٹی کے موقع پرکسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ قابل ذکر ہے کہ ہر سال 5 دسمبر کو عالمی یوم مٹی منایا جاتا ہے ۔ ہندوستان میں مٹی صحت کارڈ اسکیم کا آغاز فروری 2015 میں راجستھان میں کیا گیا تھا۔ مرکزی وزیر زراعت نے بتایا کہ کسانوں کی مدد کیلئے آج مٹی صحت کارڈ ایپ لانچ کیا گیا ہے۔ اس ایپ سے فیلڈ سطح کے کارکنوں کو فائدہ ہوگا۔ نمونہ جمع کرتے وقت فیلڈ سے نمونہ رجسٹریشن تفصیل قید کرنے میں یہ موبائل ایپ خودکار طریقے سے جی آئی ایس کوآرڈینیشن کو قید کرتا ہے اور اس مقام کی نشاندہی کرتا ہے جہاں سے فیلڈ سطح کے کارکنوں کے ذریعے مٹی کا نمونہ لیا جاتا ہے۔
یہ ایپ قومی زرعی ترقیاتی منصوبے کے لئے تیار کئے گئے دیگر جیو ٹیگنگ ایپ کی طرح کام کرتا ہے۔ایپ میں کسانوں کے نام ،آدھار کارڈ نمبر، موبائل نمبر، جنس ، پتہ، فصل کی تفصیل وغیرہ درج ہوتےہیں۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ مٹی صحت کارڈ کسانوں کو مٹی کے غذائی عناصر سے متعلق صورتحال کے بارے میں جانکاری دیتا ہے اور ساتھ ہی مٹی کی صحت و زر خیزی میں سدھار لانے کیلئے مناسب مقدار میں استعمال کئے جانے والے غذائیت بخش عناصر کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ ہر دو سال پر مٹی کی صورتحال کا تجزیہ کیا جاتا ہے تاکہ غذائی عناصر کی کمی کا پتہ لگایا جا سکے اور اس میں سدھار کیا جا سکے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ غیر متوازن کھادوں کے استعمال کے سبب بھی کھیت کی مٹی خراب ہو جاتی ہے اور اس کی پیداواری صلاحیت کم ہونے لگتی ہے ۔ مرکزی وزیر زرراعت نے اس موقع پر جانکاری دی کہ پہلے مرحلے (2015سے 2017) میں ابھی تک 10 کروڑ مٹی صحت کارڈ (سوئل ہیلتھ کارڈ )تقسیم کئے گئے ہیں۔ وزارت زراعت کا ہدف دسمبر 2017 کے آخر تک سبھی 12 کروڑ کسانوں کو صحت مٹی کارڈ دینا ہے۔ اس اسکیم کا دوسرا مرحلہ یکم مئی 2017 سے شروع ہوا اور یہ سال 2017 سے 2019 کیلئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر دو سال کے بعد جدید کاری کے کام کا یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ مٹی صحت کارڈ کی اہم خصوصیات میں ، نمونے جمع کرنا اور تجربہ گاہ میں جانچ کیلئے یکساں نقطۂ نظر اپنانا، ملک میں ساری زمین کو کور کرنا اور ہر دو سال میں مٹی صحت کار ڈ جاری کرنا شامل ہیں ۔ یہ اسکیم ریاستی حکومتوں کے تعاون سے چل رہی ہے۔ مٹی میں ہونےوالی تبدیلیوں کی نگرانی کرنے اور ان کا موازنہ گذشتہ برسوں سے کرنے کیلئے ایک مخصوص ڈاٹا بیس تیار کرنے کے واسطے جی پی ایس پر مبنی مٹی کا نمونہ جمع کرنے کو لازم بنادیا گیا ہے۔ جناب سنگھ نے مزید بتایا کہ نمونوں کے آن لائن اندراج اور جانچ کے نتائج کو مٹی صحت کارڈ کے قومی پورٹل پر اپلوڈ کیا جاتا ہے۔ جانچ کے نتائج کی بنیاد پر اس سسٹم کے ذریعے خودکارطریقےسے سفارشات کی گنتی کر لی جاتی ہے۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ مٹی صحت کارڈ چودہ مقامی زبانوں میں تیار کیا جاتا ہے اور کسانوں کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیاکہ مقامی بولی میں مٹی صحت کارڈ تیار کرنے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ اب مٹی صحت کارڈ کُمایونی ،گڑھوالی ، کھاسی، گارو جیسی مقامی بولیوں میں بھی تیار کئے جا سکتے ہیں ۔ جناب سنگھ نے کہا کہ کارڈ میں دی گئی صلاح کے مطابق کسانوں کو اپنے کھیتوں میں تغذیہ بخش عناصر کا استعمال کرنا چاہئے۔ اس سے کھیتی کی لاگت میں کمی آئے گی اور پیداوار نیز کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے بتایا کہ مٹی صحت کارڈ پورٹل کو اب مربوط کھاد بندو بست نظام(آئی ایف ایم ایس) سے جوڑ دیا گیا ہے اور مٹی صحت کارڈ کی سفارش کے مطابق کھادوں کی تقسیم کا کام تجرباتی بنیاد پر 16 اضلاع میں شروع کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ عالمی یوم مٹی کے موقع پر مٹی کی صحت کے بارے میں بیداری پیداکرنے کیلئے ریاستی سطح پر سبھی اضلاع میں پروگراموں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ہریانہ میں مٹی صحت کارڈ کی پیش رفت کے بارے میں مرکزی وزیر زراعت نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 43 اعشاریہ چھ لاکھ کسانوں کو مٹی صحت کارڈ دیا جانا تھا جس کے تحت 28 اعشاریہ نو آٹھ کسانوں کے درمیان مٹی صحت کارڈ کی تقسیم کی جا چکی ہے۔ باقی کارڈ تقسیم کئے جا رہے ہیں ۔ مٹی صحت کارڈ اسکیم کی تشہیر کیلئے مختلف اقدامات ریاستی حکومتوں اور آئی سی اے آر ، اس سے ملحق اداروں اور کرشی وگیان کیندروں کے ذریعے کئے جا رہے ہیں ۔