نئی دہلی، انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ( اسرو ) کی پولر سیارچہ لے جانے والی گاڑی ( پی ایس ایل وی – سی 43 ) نے بڑی کامیابی سے آج سری ہری کوٹہ میں واقع ستیش دھون خلائی مرکز ( ایس ڈی ایس سی ) سے 31 سیارچوں کو اُن کے مدار میں پہنچا دیا ہے ۔
پی ایس ایل وی – سی 43 نے اپنے پہلے لانچ پیڈ پر ہندوستانی معیاری وقت کے مطابق 9 بج کر 57 منٹ 30 سکنڈ پر پیڈ کو چھوڑا اور بھارت کے ہائیپیر – اسپیکٹرل امیجنگ سیارچے ( ہائیسِس ) کو 645 کلو میٹر فاصلے پر شمس – سنکرونس قطبی مدار میں لفٹ آف کے بعد 17 منٹ 19 سکنڈ میں پہنچا دیا ۔ 30 غیر ملکی سیارچے بھی اپنے اپنے مداروں میں داغے گئے اور مذکورہ گاڑی نے اپنے چوتھے اسٹیج کے انجن کی مدد سے انہیں ٹیک آف کے بعد طے شدہ مدار میں 1 گھنٹے 49 منٹ کی مدت میں پہنچایا ۔
سیارچہ لانچ گاڑی سے علیحدہ ہونے کے بعد ہائیسِس کے دو شمسی حصے خود کار طور پر یکجا ہو گئے اور اسرو کی ٹیلی میٹرک ٹریکنگ اور کمانڈ نیٹ ورک واقع بنگلورو نے سیٹلائٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ۔ ان سیارچوں کو آئندہ چند دنوں کے اندر ان کے فائنل آپریشنل مرحلے میں پہنچا دیا جائے گا ۔ ہائیسِس پروجیکٹ ڈائریکٹر جناب سریش کے نے کہا کہ مذکورہ سیٹلائٹ لانچ کے بعد حسب معمول کام کر رہا ہے ۔
ہائیسِس ایک کرۂ ارض مشاہداتی سیارچہ ہے ، جسے اسرو کے مِنی سیارچے 2 ( آئی ایم ایس – 2 ) کے ارد گرد تعمیر کیا گیا ہے اور اس کا وزن تقریباً 380 کلو گرام ہے ۔ اس سیارچے کی مشن لائف 5 برس ہے ۔
ہائیسِس کا بنیادی مقصد کرۂ ارض کی سطح کو واضح اور انفرا ریڈ شارٹ ویو دائروں سے زیرِ مطالعہ لانا ہے ۔ اس مطالعے کے ذریعے الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم پر احاطہ کیا جاتا ہے ۔ اس سیارچے سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کا استعمال زراعت سمیت جنگل بانی ، مٹی / علم طبقات الارض ، ماحولیات ، ساحلی زون اور اندرون ملک آبی راستوں وغیرہ کے لئے کیا جائے گا ۔ ہائیسِس کے ساتھ ایک مائکرو اور 29 نانو سیارچے بھی بھیجے گئے ہیں ، جن کا تعلق 8 ممالک یعنی کناڈا ، کولمبیا ، فن لینڈ ، ملیشیا ، نیدر لینڈس ، اسپین اور امریکہ سے ہے ۔ سیارچوں کا مجموعی وزن 261.50 کلو گرام تھا ۔ آسٹریلیا ، کولمبیا ، ملیشیا اور اسپین کے سیارچے پہلی مرتبہ بیرون ملک پرواز پر لائے گئے ۔ یہ غیر ملکی سیارچے بھی انترکش کارپوریشن لمیٹیڈ اور صارفین کے مابین تجارتی انتظامات کے تحت داغے گئے ہیں ۔
پی ایس ایل وی – سی 43 کے کامیاب لانچ کے بعد اسرو کے سائنس دانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسرو کے چیئرمین ڈاکٹر کے سیون نے کہا کہ یہ ملک کے لئے از حد فخر کا لمحہ ہے کیونکہ ہائیسِس اندرون ملک ہی ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے ۔ ہائیسِس ایک جدید ترین سیارچہ ہے اور ایس اے سی احمد آباد اور ایس سی ایل چنڈی گڑھ نے اس سے متعلق بہت سے پرزے اندرون ملک وضع کئے ہیں ۔
ڈاکٹر سیون نے کہا کہ ہائیسِس کا اہم مقصد از حد صحیح پیمائش اور فیصلہ کن انداز میں زمین کی سطح پر موجود کسی بھی شے کی صحیح صحیح پہچان کرنا ہے ۔ ہائیسِس اپنے مدار میں پہنچنے کے پانچویں دن سے تصویریں بھیجنا شروع کر دے گا ۔ ہائیسِس کے ساتھ ہمارے پاس ایسے 47 عملی سیارچے ہو گئے ہیں ، جو اس وقت مدار میں سرگرمِ عمل ہیں اور ان سے مواصلات ، ارضی مشاہدات ، سائنٹفک مطالعات اور نیوی گیشن کا کام لیا جا رہا ہے ۔
ڈاکٹر سیون نے کہا کہ ٹیم نے جی ایس ایل وی – ایم کے III / جی ایس اے ٹی – 29 کے لانچ کے بعد 15 دنوں کے اندر یہ کمال کرکے دکھایا ہے ۔ آج ایک مرتبہ پھر اپنی عمدگی کا ثبوت پیش کیا ہے ۔ مشن ڈائرکٹر جناب آر ہٹّن نے اس لانچ کو از حد عمدگی کے ساتھ مکمل کیا گیا زبردست اور حیرت انگیز کارنامہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آج پی ایس ایل وی کا ہلکا ورژن استعمال کیا ہے ۔ اس سیارچہ لانچ وہیکل نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ مختلف النوع سیارچے علیحدہ علیحدہ انداز میں مدار میں پہنچانے کے لائق ہے ۔