صرف شراکت داری سے ہم اپنے اہداف کو حاصل کر سکتے ہیں ۔ شہریوں کے مابین شراکت داری ، برادریوں کے مابین شراکت داری ، ممالک کے مابین شراکت داری ہمہ گیر ترقی ایجنڈا اس کی جھلک ہے ۔
ملک متحدہ کوششوں سے آگے بڑھ چکے ہیں ۔ وہ تمام برادیوں کو با اختیار بنانے ، صحت اور تعلیم میں سدھار کرنے ، ناداری کے خاتمے ، اقتصادی ترقی میں تیزی لانے اور آخر میں کسی کو بھی پسماندہ نہ رہنے دینے کے لئے پابند ِ عہد ہیں ۔ ماں کی صحت سے بچوں کی صحت کا تعین ہوتا ہے اور بچوں کی صحت سے آنے والے کل کی صحت کا تعین ہوتا ہے ۔
ہم یہاں صحت میں سدھار کرنے اور ماؤں اور بچوں کی حفظانِ صحت میں ترقی لانے کے ذرائع پر گفت و شنید کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں ۔ ہماری گفت و شنید کے نتائج سے ہمارے آنے والے کل پر گہرا اثر پڑے گا ۔
پارٹنر فورم کا ویژن بھارت کے پوری دنیا ایک کنبہ ہے ، کے نظریے سے مماثل ہے ۔ یہ میری حکومت کے اصول ‘ سب کا ساتھ سب کا وکاس ’ کے بھی مطابق ہے ، جس کا مطلب شمولیت پر مبنی ترقی کے لئے اجتماعی کوشش اور شراکت داری ہے ۔
زچہ اور بچہ نیز اطفال ترقیات کے لئے شراکت داری ایک منفرد اور موثر اسٹیج ہے ۔ ہم صرف بہتر صحت کی بات نہیں کرتے ، ہم تیز رفتار ترقی کے لئے بھی بات کرتے ہیں ۔
جہاں پوری دنیا تیز ترقی کے نئے نئے طریقے تلاش رہی ہے ، وہیں اس کام کو کرنے کا سب سے اچھا طریقہ خواتین کے لئے بہتر صحت کو یقینی بنانا ہے ۔ اس سمت میں گذشتہ چند برسوں کے دوران ہم نے بہت پیش رفت حاصل کی ہے ۔ اس کے باوجود ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے ۔ بڑے بجٹ سے بہتر نتیجوں تک اور اندازِ فکر میں تبدیلی سے کڑی نگرانی تک بہت کچھ کیا جانا ہے ۔
بھارت کی داستان امیدوں والی ہے ۔ امید ہے کہ رکاوٹیں دور ہوں گی ۔ امید ہے کہ برتاؤ میں تبدیلی لائی جا سکے گی ۔ امید ہے کہ تیز رفتار ترقی حاصل کی جا سکتی ہے ۔
جب الفی ترقیات اہداف پر اتفاق رائے قائم ہوا تھا ، اُس وقت بھارت میں خواتین اور بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ تھی ۔ لگاتار مصروفِ عمل رہتے ہوئے گذشتہ کچھ برسوں کے دوران شرح اموات میں تیزی سے آنے والی کمی کی قوت پر بھارت زچہ اور بچوں کی صحت کے لئے ایس ڈی جی اہداف کو حاصل کرنے کی سمت میں چل پڑھا تھا ۔ یہ 2030 ء کی منظور شدہ تاریخ سے بہت آگے ہے ۔
بھارت اُن پہلے ممالک میں شامل ہے ، جو نو خیزی کی عمر پر خصوصی توجہ دینے کی بات کہتے ہیں اور نو خیزوں کے لئے جامع صحتی ترقیات اور فروغ نیز روک تھام پروگرام نافذ کرتے ہیں ۔ ہماری کوششوں سے یہ یقینی ہو سکا ہے کہ 2015 ء میں اپنائی جانے والی خواتین ، بچوں اور نو خیزوں کی صحت سے متعلق عالمی حکمت عملی میں اُن کی شناخت قائم ہو سکے ۔
مجھے یہ جان کر مسرت ہوئی ہے کہ اس اسٹیج کے اہتمام کے دوران لاطینی امریکہ ، کیربی یارڈ خطے اور بھارت عالمی حکمت عملی کو اپنانے کے سلسلے میں اپنی جانب سے پیشکش کر رہے ہیں ۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس طرح کے تال میل سے یکساں حکمت عملیاں وضع کرنے کے لئے دیگر ممالک اور علاقوں کو بھی ترغیب حاصل ہو گی ۔
ہمارے مذہبی صحائف کہتے ہیں ‘ جہاں خواتین کی پرستش ہوتی ہے ، وہاں دیوتا قیام کرتے ہیں ’ ۔ یعنی جہاں خواتین کا احترام ہوتا ہے وہاں دیوتاؤں کا قیام ہوتا ہے ۔ میرا پکا یقین ہے کہ ایک ملک تبھی خوشحال ہوتا ہے ، جب وہاں کے عوام خصوصاً خواتین اور بچے تعلیم یافتہ ہوں اور وہ آزاد ، با اختیار اور صحت مند زندگی گزارنے پر قادر ہوں ۔ مجھے یہ جان کر مسرت ہوئی ہے کہ بھارت کے ٹیکا کرن پروگرام کو اس فورم میں بھارت کی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے ۔ یہ موضوع میرے دل کے بہت قریب ہے ۔ اندر دھنش مشن کے تحت گذشتہ تین برسوں کے دوران ہم 32.8 ملین بچوں اور 8.4 ملین حاملہ خواتین تک رسائی حاصل کر سکے ہیں ۔ ہم نے عوامی ٹیکہ کرن کے تحت ٹیکوں کی تعداد 7 سے بڑھا کر 12 کر دی ہے ۔ ہمارے ٹیکوں کے دائرے میں نمونیاں اور ڈائریا جیسے مہلک مرض بھی شامل ہیں ۔
جب 2014 ء میں میری حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا ، اُس وقت ہر سال زچگی کے دوران 44.000 سے زائد ماؤں کو ہم کھو دیتے تھے۔ ہم نے حمل کے دوران خواتین کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لئے پردھان منتری سورکشِت ماترتو ابھیان کی شروعات کی تھی ۔ ہم نے اپنے ڈاکٹروں سے اصرار کیا تھا کہ وہ اس مہم کے لئے ہر ماہ ایک دن خدمت فراہم کرنے کا عہد کریں ۔ اس مہم کے تحت 16 ملین ما قبل زچگی جانچ کی گئیں ۔
ملک میں 25 ملین نو زائیدہ بچے ہیں ۔ ہمارے یہاں نو زائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کا شاندار نظام موجود ہے ، جو 794 ترقی یافتہ خصوصی نو زائیدہ بچوں سے متعلق سہولتوں کی اکائیوں کی ذریعے 10 لاکھ سے زائد نو زائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے ۔ یہ ہمارا ایک کامیاب نظام ہے ۔ ہماری اس پہل سے 4 برس قبل کے مقابلے میں یومیہ 5 سال سے کم عمر والے 840 اضافی اطفال کی زندگی کی حفاظت ہوتی ہے ۔
بچوں کے لئے تغذیہ سے بھر پور خوراک کے مسئلے کا حل تغذیہ مہم کے ذریعے نکالا جا رہا ہے ۔ اس میں مختلف النوع اسکیمیں شامل ہیں، جو بھارت کو سوئے تغذیہ سے مبرا بنانے کے یکساں ہدف کی سمت میں کام کر ہی ہیں ۔ بچوں کی زندگی کی عمدگی میں اصلاح لانے کے لئے ہم قومی اطفال صحت پروگرام لاگو کر رہے ہیں ۔ گذشتہ چار برسوں میں اس سے 800 ملین بچوں کی صحت کی جانچ ہوئی ہے اور 20 ملین بچے علاج کے لئے مفت ریفر کئے گئے ہیں ۔
علاج و معالجے پر کنبوں کے ذریعے اپنے پاس سے زائد اخراجات کئے جانے کی تشویش ہمیشہ ہمیں ستاتی رہی ۔ اس لئے ہم نے آیوشمان اسکیم کا آغاز کیا ۔ آیوشمان بھارت کی دوہری حکمت عملی ہے ۔
پہلی ، اس میں معاشرے کے نزدیک وسیع ابتدائی صحت سہولتوں کی تجویز شامل ہے ، جس میں صحت مند اندازِ حیات اور صحت اور چاق و چوبند رہنے کے مراکز کے توسط سے یوگ شامل ہے ۔ صحت اور بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لئے فِٹ انڈیا اور اِیٹ رائٹ مہم بھی ہماری حکمتِ عملی کے اہم عناصر ہیں ۔ اس سے معاشرے کو تناؤ سے مبرا ، ذیابیطس اور پستانوں کے کینسر ، بچہ دانی اور منہ کے کینسر سمیت عام امراض کی مفت جانچ اور معالجے میں مدد ملے گی ۔ مریض اپنے گھر کے نزدیک مفت دوائیں اور معالجاتی امداد حاصل کر سکیں گے ۔ ہماری اسکیم 2022 ء تک ایسے 150 ہزار صحت اور چاق و چوبند مراکز شروع کرنے کی ہے ۔
آیوشمان بھارت اسکیم کا دوسرا عنصر پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ہے ۔ اس کے تحت ہر سال فی کنبہ 5 لاکھ روپئے کی غیر نقد صحت انشورنس کی سہولت کی تجویز ہے ۔ اس کے تحت سب سے غریب اور کمزور طبقے کے 500 ملین شہریوں کو زیر احاطہ لایا جائےگا ۔ یہ تعداد کنیڈا ، میکسیکو اور امریکہ کی مجموعی آبادی کے تقریباً برابر ہے ۔ ہم نے اس اسکیم کے آغاز کے 10 ہفتوں کے اندر مفت معالجہ خدمات فراہم کرنے کے لئے 700 کروڑ روپئے 5 لاکھ کنبوں کو فراہم کئے ہیں ۔
آج عالمی آفاقی صحت احاطہ کا دن ہے ۔ اس موقع پر میں پھر کہتا ہوں کہ ہم سبھی کے لئے وسیع صحتی احاطہ فراہم کرنے کی سمت میں عہد بند ہیں ۔ ہمارے پاس ایک ملین درج رجسٹر سماجی صحتی کارکنان یا آشا کارکنان اور 2.32 لاکھ آنگن واڑی نرسیں ہیں ، جو ہراول دستے کی خواتین صحت کارکنان کی فورس ہے ۔ یہ ہمارے پروگرام کی قوت ہے ۔
بھارت ایک وسیع ملک ہے ۔ کچھ ریاستوں اور ضلعوں نے ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بہ شانہ کارکردگی کا مظہر کیا ہے ۔ دیگر کو اب بھی یہ کام کرکے دکھانا ہے ۔ میں نے اپنے افسروں کو 117 توقعاتی اضلاع کی شناخت کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ ایسے ہر ایک ضلع کو ایک ٹیم دستیاب کرائی گئی ہے ، جو تعلیم ، پانی اور صفائی ، دیہی ترقیات کے شعبے میں صحت اور تغذیہ سے بھر پور خوراک کو اعلیٰ ترین ترجیح دیتے ہوئے کام کرے گی ۔
ہم دیگر محکموں کے توسط سے خواتین پر مرکوز اسکیموں پر کام کر رہے ہیں ۔ 2015 ء تک بھارت کی نصف سے زیادہ خواتین کے پاس رسوئی کے لئے صاف ستھرا ایندھن نہیں تھا ۔ ہم نے اجولا یوجنا کے توسط سے اس میں تبدیلی کی ۔ اجولا یوجنا نے 58 ملین خواتین کو صاف ستھرے باورچی خانے کا متبادل دستیاب کرایا ۔
ہم جنگی پیمانے پر سووچھ بھارت مشن چلا رہے ہیں تاکہ 2019 ء تک کھلے میں رفع حاجت سے مبرا ہو جائے ۔ گذشتہ چار برسوں کے دوران دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی احاطہ 39 فی صد سے بڑھ کر 95 فی صد تک ہو گیا ہے ۔
ہم سبھی یہ کہاوت جانتے ہیں کہ اگر آپ ایک مرد کو تعلیم یافتہ بناتے ہیں تو محض ایک فرد کو تعلیم یافتہ بناتے ہیں ۔ لیکن اگر آپ ایک خاتون کو تعلیم یافتہ کرتے ہیں تو آپ پورے کنبے کو تعلیم یافتہ بناتے ہیں ۔ ہم نے بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ کی شکل میں اسے اپنایا ہے ۔ اس پروگرام کی توجہ لڑکی پر اور اسے سب سے اچھی زندگی اور تعلیم فراہم کرنے پر مرکوز ہے ۔ اس کے علاوہ ہم نے لڑکیوں کے لئے جمع بچت اسکیم – سُکنیا سمردھی یوجنا – شروع کی ہے ۔ اس اسکیم کے تحت 12.6 ملین کھاتے کھولے گئے ہیں اور یہ اسکیم لڑکی کا مستقبل یقینی بنانے میں ہماری مدد کر رہی ہے ۔
ہم نے پردھان منتری ماترتو وندنا یوجنا بھی شروع کی ہے ۔ اس اسکیم سے 50 لاکھ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو فائدہ حاصل ہو گا ۔ یہ اسکیم تنخواہ میں ہونے والے خسارے ، بچے کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں بہتر خوراک اور وافر آرام کے لئے اُن کے کھاتوں میں براہ راست فائدہ منتقلی کے توسط سے رقم فراہم کرنے کی اہل ہے ۔
ہم نے زچگی سے متعلق رخصت کو پہلے کے 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے کر دیا ہے ۔ ہم 2025 ء تک مجموعی گھریلو پیداوار کی 2.5 فی صد رقم صحت پر خرچ بڑھانے کے لئے عہد بند ہیں ۔ یہ 100 بلین امریکی ڈالر سے زائد ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ صرف 8 برسوں میں موجودہ حصے سے 345 فی صد کا اصل اضافہ ہو گا ۔ ہم لوگوں کی بہتری کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔ ہر ایک پالیسی ، پروگرام اور پہل کے مرکز میں خواتین ، بچوں اور نو جوانوں کو رکھیں گے ۔
میں کامیابی کے حصول کے لئے متعدد حصص داروں کی شراکت داری کی ضرورت پر زور دینا چاہوں گا ۔ ہمیں معلوم ہے کہ کارگر صحت دیکھ بھال ، خصوصاً خواتین اور بچوں کی صحت کے لئے ملی جلی کارروائی سب سے اچھا قدم ہے ۔
میں سمجھتا ہوں کہ اگلے دو تین دنوں میں یہ فورم پوری دنیا کی 12 کامیاب کہانیوں پر گفت و شنید کرے گا ۔ در اصل یہ مختلف ممالک کے مابین گفت و شنید کا موقع ہے ۔ یہ ایک دوسرے کے نظریات ساجھا کرنے کا موقع ہے ، جب ہم ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں ۔ بھارت ہنر مندی اور تربیتی پروگراموں ، رعایتی ادویہ کی تجویز اور ٹیکہ کرن ، علم کی منتقلی اور باہم تبادلے کے پروگراموں کے توسط سے معاون ممالک کو اُن کی ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں حمایت دینے کے لئے عہد بستہ ہے ۔
میں وزراء کے سطح کے اجلاسات کے نتائج کو سننا چاہوں گا ۔ یہ فورم ایک زندہ جاوید اسٹیج کی شکل میں ہمیں ‘ سروائیو –تھرائیو – ٹرانسفارم ’ کے تئیں استحکام فراہم کرے گا ۔
ہمارے پروگرام طے ہیں اور ہم بیشتر طور پر پوری لگن کے ساتھ سبھی کے لئے صحتی سہولت فراہم کرنے کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔ بھارت سبھی معاونین کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا ۔ یہاں میں آپ سبھی سے اصرار کرتا ہوں کہ اسے صحیح جذبے سے اپنائیں تاکہ ہم پوری بنی نوع انسانی کو اپنی حمایت فراہم کرنے میں کامیاب ہو سکیں ۔