Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹروں کو مریضوں کے ساتھ تحمل ، حسیت اورخلوص سے پیش آناچاہیئے:نائب صدرجمہوریہ ہند

Urdu News

نئی دہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند ، جناب ایم وینکیانائیڈو نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا ہے کہ انھیں مریضوں کے ساتھ  تحمل ،حسیت  اورخلوص سے پیش آناچاہیئے۔ موصوف کل  ڈاکٹر  رام منوہرلوہیا اسپتال میں پوسٹ گریجویٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے  آٹھویں جلسہ  تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پرصحت اورکنبہ بہبود کے وزیرجناب جے پی نڈا، صحت اورخاندانی فلاح وبہبود کے وزرائے مملکت، جناب اشونی کمارچوبے ، محترمہ انوپریہ پٹیل اور دیگرممتازشخصیات بھی موجود تھیں ۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ تعلیم اور حفظان صحت ملک کی تعمیر کے  دواہم ستون ہیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ بھارت نے طبی شعبے  سمیت مختلف شعبوں میں تیز رفتارترقی حاصل کی ہے تاہم 70برسوں کے بعد بھی ہمیں ناداری ، ناخواندگی ، خواتین اوربچیوں پرمظالم ، بہت  سے دیہی اورشہری علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت ، صفائی ستھرائی اورصحت افزاماحول کے فقدان ، ذات پات ، بدعنوانی اورشہری ۔ دیہی تفریق سمیت متعدد چنوتیوں کا سامناہے ۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ حکومت سب کو صحت کا کوریج فراہم کرنے کے لئے عہد بند ہے ۔ دیہی اورشہری تفریق حفظان صحت کے شعبے میں زیادہ تشویش کن ہے ۔ دیہی علاقوں میں افرادی قوت کی قلت پرقابوپانے کے لئے انھوں نے مشورہ دیاکہ ایم بی بی ایس گریجویٹس  کے لئے  اپنے پہلے پرموشن سے قبل دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینے کی شرط لگائی جانی چاہیئے ۔ اس سے دیہی آبادی کوبہترحفظان صحت سہولتیں حاصل ہوسکیں گی اورساتھ ہی ساتھ طبی برادری کو دیہی آبادی کی حفظان صحت کی ضروریات اور اس کے فقدان کا بہترطورپراحساس ہوسکے گا۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاکہ متعدد ریاستی حکومتوں نے اپنی ذاتی صحتی بیمہ اسکیمیں وضع کرلی ہیں، مقصد یہ ہے کہ کسی بھی شخص کو واجبی لاگت والی طبی خدمات سے محروم نہ ہونا پڑے ۔ نجی شعبے کو ہرحال میں اس امرکو یقینی بنانے کےلئے حکومت کی کوششوں میں تعاون دینا چاہیئے کہ حفظان صحت کی سہولتیں سب کے لئے قابل رسائی اورواجبی لاگت والی ہوں ۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ آج گریجویٹ ہونے والے ڈاکٹروں نے یہ پیشہ چنا ہے اور اس انتخاب نے ان پر نہ صرف یہ کہ سوستھ بھارت بلکہ سریشٹھ بھارت کی تعمیر کی ذمہ داری ڈال دی ہے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ انھیں از حد ماہر اساتذہ نے تربیت دی ہے اور عالمی درجے کے پوسٹ گریجویٹ تدریسی پروگرام ، اورتحقیقی سہولتوں سے استفادہ کرنے کا موقع حاصل ہواہے ۔ علم کے اس مندرمیں انھیں صفحہ اول کی طبی تکنالوجی سے واقفیت حاصل ہوئی ہے اوریہاں انھوں نے اعضأ کی منتقلی کے جدیدترین آپریشن، اعضأ کو ازسرنو لگائے جانے ، نیونٹل آپریشنوں ، دماغ اور دل کی سرجری کامشاہدہ کیاہے ۔ جانچ پڑتال اور چنوتی بھری تکالیف کے معالجے میں حصہ لیاہے ۔

          اس موقع پرنائب صدرجمہوریہ ہند کی تقریر کے متن کے خاص خاص حصے  درج ذیل ہیں :

          ‘‘ملک کے بہترین طبی اداروں میں سے ایک ادارے کے جلسہ تقسیم اسناد کی صدارت میرے لئے ازحدمسرت کی بات ہے ۔ یہ ہسپتال ہیری ٹیج بلڈنگ میں واقع ہے اور گزشتہ 75برسوں سے عوام کی خدمت میں مصروف ہے ۔ ابتداًاس کا آغاز 50بستروں والے اسپتال سے ہواتھا۔ اب یہاں 1427بسترہیں اورجدیدترین طبی اداروں والی سہ سطحی طبی  خدمات دستیاب ہیں ۔

          مجھے یہ جان کرمسرت ہوئی ہے کہ پوسٹ گریجویٹ  انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ جس قیام 2008میں عمل میں آیاتھا اوراس وقت 28پی جی نشستیں اور دوسپراسپیشلٹی نشستیں دستیاب تھیں اب ترقی کرکے ایک ایسا ادارہ بن گیاہے جہاں 160پی جی اور25سپراسپیشلٹی نشستیں دستیاب ہیں ۔

          مجھے پورا یقین ہے کہ آج جو طلبأ فارغ التحصیل ہورہے ہیں انھیں اس مقتدرادارے میں تربیت حاصل کرنے کے اس موقع پرہمیشہ فخررہے گا۔

          تعلیم اورحفظان صحت تعمیرملک کے دوستون ہیں ۔ آپ نے اس پیشے کا انتخاب کیاہے اوراس حقیقت نے آپ پر نہ صرف یہ کہ سوستھ بھارت بلکہ سریشٹھ بھارت کے تعمیرکی اہم ذمہ داری عائد کردی ہے ۔ اس عظیم پیشے کے اراکین کے طورپر رسمی طورپر جوحلف آپ کو دلایاگیاہے وہی ہروقت آپ کے لئے رہنما نورثابت ہونا چاہیئے ۔ ہمیشہ  اعلیٰ  اخلاقیات اور اصولوں پرکاربندرہیں اور اس سے کبھی کوئی سمجھوتہ نہ کریں ۔ آپ مریضوں کے لئے خداکے بعد دوسرادرجہ رکھتے ہیں ۔ ان کے اعتماد کو کبھی ٹھیس نہ پہنچائیں ۔ ان کے ساتھ تحمل ، دردمندی اور محبت سے پیش آئیں ۔

          عزیز طلبأ بھارت نے طبی شعبے میں متعدد شعبوں میں تیز رفتارترقی حاصل کی ہے تاہم 70برسوں کے بعد بھی ہمیں غربت ، ناخواندگی ، خواتین اوربچیوں پرظلم وزیادتی متعد د دیہی اورشہری علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت ، صفائی ستھرائی اورصحت افزاماحول کے فقدان ، ذات پات کی تفریق ، بدعنوانی ، شہری ۔دیہی تفریق سمیت متعد د چنوتیوں کا سامنا ہے ۔

          ایک طرف جہاں حکومت نے سبھی کے لئے آفاقی صحت احاطہ فراہم کرنے کا عہد کررکھا ہے ، شہری ۔ دیہ تفریق حفظان صحت کے شعبے میں زیادہ تشویش کن ہے ۔

          مجھے پورایقین ہے کہ آپ کو ازحدماہراساتذہ نے عالمی سطح کی تدریسی سہولتوں کے ساتھ تعلیم دی ہے اورآپ نے عمدہ تحقیقی سہولتیں حاصل کی ہیں ۔ آپ نے جوتعلیم یہاں حاصل کی ہے ، جوعلم یہاں پایاہے وہ مستقبل کی چنوتیوں کا سامناکرنے میں آپ کے لئے مددگارثابت ہوگا۔ کل جب آپ ان دروازوں سے باہرجائیں گے ، اپناکریئربنائیں گے توآپ کو اپنے کنبے ، معاشرے اورملک کی توقعات پرپورا اترنا چاہیئے ۔

آپ صحت مندبھارت کے موجد ہیں  ۔آپ کی مستقبل کی تمام ترکوششوں  کے لئے میں نیک تمنائیں پیش کرتاہوں ۔ شکریہ۔ جے ہند!’’

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More