16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹرہرش وردھن نے مشن اختراع ( ایم آئی ) اختراعی چیلنجز کی بالمشافہ میٹنگ کا افتتاح کیا

Urdu News

نئی دہلی: سائنس اورتکنالوجی ، ارضیاتی سائنسیز نیز صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیرڈاکٹرہرش وردھن نے آج یہاں مشن اختراع ( ایم آئی ) اختراعی چیلنجز(آئی سی ) کی بالمشافہ میٹنگ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر محکمہ برائے بایوٹکنالوجی کی سکریٹری ڈاکٹررینوسوروپ ، ڈاکٹردین ہسلپ ( چیئرپرسن ، اینالائسیس اینڈ جوائنٹ ریسرچ گروپ ) اور ڈاکٹرجان لاگ ہیڈ( چیئرپرسن ، مشن انوویشن اسٹیئرنگ کمیٹی ) بھی موجود تھے ۔ علاوہ ازیں اس میٹنگ میں مشن اختراع کے رکن ملکوں اوربین الاقوامی ایجنسیوں  کے اراکین اور سینیئر مندوبین نے بھی شرکت کی ۔

اس میٹنگ کا مقصد مشن اختراع (ایم آئی ) کے کام کاج  اور2020تک اس کے منصوبے کا جائزہ لینا ہے۔ اس میٹنگ کا دوسرا بڑامقصد آلودگی سے پاک توانائی اختراع میں پائی جانے والی بڑی خامیوں کی شناخت کرنا اور 2020کے بعد ان خامیوں  کو کیسےدور کیاجاسکتاہے،ان تمام امورپرغوروفکر کرناہے تاکہ مشن اختراع کو مزید بااثربنایاجاسکے ۔

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے ڈاکٹرہرش وردھن نے کہاکہ مشن اختراع وزیراعظم جناب نریندرمودی کے ذریعہ تجویز کردہ  نام ہے ۔مشن اختراع کا آغاز نومبر 2015میں 20ملکوں کے ذریعہ سی اوپی 21کے دوران کیاگیاتھا۔ انھوں نے اس حقیقت پر خوشی کا اظہارکیاکہ مشن اختراع فی الحال 24رکن ممالک اور یوروپی کمیشن پرمشتمل ہے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ان رکن ملکوں نے اگلے پانچ برسوں کے دوران آلودگی سے  پاک توانائی کی تحقیق اورترقی میں حکومت کی فنڈنگ کو دوگنا کرنے  اورآلودگی سے پاک توانائی کی تحقیق اور ترقی کے پروگرام میں بین الاقوامی شراکت داری کو بڑھانے کا عہدکیاہے ۔

وزیرموصوف نے کہاکہ ہندوستان نے آلودگی سے پاک توانائی کی تحقیق اورترقی کو فروغ دیکر اور مختلف سرگرمیوں کے ذریعہ آب وہواکی تبدیلی سے متعلق چیلنج کو حل کرنے کے لئے مربوط کوششیں کی ہیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع،اب مزید غیراہم اورحاشیے پررہنے والے نہیں رہے، بلکہ اب یہ توانائی کی اصل بنیاد بن گئے ہیں ۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع، ماحولیات اور توانائی کی سیکورٹی ، دونوں  ہی نقطہ نظرسے اب نہایت اہم ہیں۔وزیرموصوف نے مزید کہاکہ ہندوستان میں ہم غیرفوسل ایندھن کی حصہ داری کو بڑھانے جارہے ہیں اور 2022تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو بڑھاکر 175گیگاواٹ کے پار اور 2022کے بعد قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو 540گیگاواٹ تک لے جانے کا ارادہ ہے ۔

ڈاکٹرہرش وردھن نے کہاکہ متعدد ملکوں نے گذشتہ چند برسوں کے دوران شمسی توانائی کے شعبے میں ہندوستان کے قابل ذکرکامیاب سفرکی تقلید کرنے میں دلچسپی دکھائی ہے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہندوستان پیٹرول اورڈیزل میں حیاتیاتی ایندھن کی آمیزش کی مقدار کو بڑھانے پربھی غورکررہاہے ۔ انھوں نے دنیا کی سب سے بڑی کھاناپکانے کے لئے آلودگی سے پاک ایندھن پروگرام اجولایوجنا کا ذکرکیااورکہاکہ  اب تک تقریبا 150ملین رسوئی گیس کے کنکشن جاری کئے جاچکے ہیں ۔ انھوں نے سوبھاگیہ یوجنا، سولراسٹڈی لیمپ اسکیم ، ایل ای ڈی لائٹ ، مائیکروسولر ڈوم ۔سرتا جیوتی ، اٹل اختراعی مشن اور اختراعات کی ترقی اورفروغ کے لئے نئے اقدامات ( ندھی ) کے بارے میں بھی گفتگوکی ۔

وزیرموصوف نے کہاکہ محدود وسائل کے ساتھ آلودگی سے پاک توانائی فراہم کرنے کے لئے اختراعی حل کے لئے سائنٹفک مفاہمت کے ایپلی کیشن اور ‘روایت سے ہٹ کر ’ حل کی ضرورت ہے جوکہ معاشرے کے بڑے طبقے کو فائدہ پہنچاسکے ۔ انھوں نے کہاکہ قابل تجدیدتوانائی کی وزارت نے شمسی توانائی کی صلاحیت ، ایڈوانس حیاتیاتی ایندھن اور توانائی اسٹوریج کے شعبوں میں اہم سرمایہ کاری کے ساتھ متعدد قومی ، دوطرفہ اورکثیر سطحی مشترکہ تحقیقاتی پروگراموں کی شروعات کی ہے ۔

محکمہ برائے بایو ٹکنالوجی کی سکریٹری ڈاکٹررینو سوروپ نے تمام شراکت داروں کو ساتھ لے کر ہندوستان کے اندرماحولی  نظام  کی  تحقیق اور ترقی کے لئے سازگارماحول بنانے اور عالمی سطح پرانھیں جوڑنے  کے لئے ہندوستان کے عہد کا اعادہ کیا۔ انھوں نے مزید کہاکہ یہ دوروزہ میٹنگ نہایت اہم  ہماری رہنمائی کرنے والی ثابت ہونے جارہی ہے ۔

اس موقع پر ڈاکٹرہرش وردھن نے پائیدار حیاتیاتی ایندھن اور حیاتیاتی توانائی سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ۔انھوں نے  توانائی  سے متعلق اختراعات کے لئے غیرمعمولی تعاون کے لئے پانچ اختراع کاروں کو مشن انوویشن انڈیاچیمپین کے ایوارڈ سے سرفراز کیا۔

مشن انوویشن اسٹیرنگ کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹرجان لاگ ہیڈنے مشن اختراع کے آغاز سے لے کر  اب تک  اس کی اہم پہل قدمیوں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے  آلودگی سے پاک توانائی اختراعات کو تیز ترکرنے کے لئے مختلف تحقیقاتی وترقیاتی اقدامات اور تجارتی طریقہ کارکے شعبے میں میٹنگ میں شریک ملکوں اور شراکت داروں  کے تعاون کا سراہا۔ انھوں نے رکن ممالک کے اشتراک وتعاون کے جذبے کی تعریف کی ۔

اینالائسیس اینڈ جوائنٹ ریسرچ گروپ کے چیئرپرسن ڈاکٹردین ہسلپ نے کہاکہ مشن اختراع کے تحت اختراعی چیلنجز تکنالوجی کے شعبے میں تحقیق وترقی کے لئے مختلف ملکوں کے وسائل کو ایک ساتھ لانے میں کامیابی حاصل کی ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہمیں اپنے خیالات کا باہمی تبادلے کرنے کے لئے اس میٹنگ کا استعمال کرنا چاہیئے ۔

30نومبر 2015کو ہندوستان ، فرانس اورامریکہ کی کوششوں سے مشن اختراع کا اس وقت اعلان کیاگیاتھا جب عالمی سربراہان آب وہواکی تبدیلی سے متعلق چیلنجوں کا مقابلے کرنے کی  پرعزم کوششوں کے لئے پیرس میں اکٹھاہوئے تھے ۔ مشن اختراع ( ایم آئی ) عالمی سطح پر آلودگی سے پاک توانائی اختراعات کو ڈرامائی طورپررفتاردینے کے لئے 24ملکوں اوریورپی یونین کا ایک عالمی اقدام ہے ۔ اس اقدام کے حصے کے طورپر رکن ممالک نے آئندہ پانچ برسوں کے دوران آلودگی سے پاک توانائی کی تحقیق وترقی میں اپنی  اپنی حکومت کی سرمایہ کاری کو دوگناکرنے کا عہد کیاتھا ۔ساتھ ہی ان ملکوں نے آلودگی سے پاک توانائی سے متعلق ٹکنالوجی تیارکرنے میں نجی سیکٹرکی سرمایہ کاری کی سطح کو بڑے پیمانے پربڑھانے کی حوصلہ افزائی کرنے کا بھی عہد کیاتھا۔ ان اضافی وسائل سے امید ہے کہ ترقی یافتہ ٹکنالوجی کی دستیابی کی رفتار میں تیزی آئے گی اور مستقبل میں  ایک عالمی توانائی کو متعارف کیاجائے گاجو کہ آلودگی سے پاک سستی اور قابل اعتماد مشن اختراع نے 8اختراعی چیلنجیز کی شناخت کی ہے جو کہ ٹکنالوجی کے شعبوں میں تحقیق ترقی اورنمائش کو تیز رفتارکرنے کے مقصد سے عالمی پکارہے ۔ جہاں بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کرنے کا عمل ماحولیات کی تبدیلی کے خلاف مشترکہ لڑائی  میں نہایت اہم ثابت ہو گی ۔ اختراعی چیلنجوں میں تحقیق وترقی اور نمائش کا پورامنظرنامہ شامل ہے ۔ تحقیق کی ابتدائی سطح کے دوران ٹکنالوجی نمائش پروجیکٹوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان اسمارٹ گرڈ ، آف گرڈ اور  حیاتیاتی ایندھنوں کے پائیدار  اختراع کی مشترکہ طورپرسربراہی کررہاہے اورتمام  مشن اختراع  ( ایم آئی ) اور اس  کی دیگرسرگرمیوں میں فعال طریقے سے شرکت کررہاہے ۔ہندوستان اورکینڈا  کی مشتر کہ  سربر اہی میں جن  چیلنجوں کو اینالائسیس اینڈجوائنٹ ریسرچ کے تحت لیاگیاہے ان میں درج ذیل امورشامل ہیں :

1۔ اسمارٹ گرڈ

2۔ بجلی تک آف گرڈ رسائی

3۔کاربن گرفت

4۔پائیدارحیاتی ایندھن

5۔ سورج کی روشنی کو تبدیلی

6۔ آلودگی سے پاک توانائی میٹریلس اور

7۔ اختراعی چیلنج کی سستی ہیٹنگ اینڈ کولنگ

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More