نئی دہلی، شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت آزادانہ چارج ، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ، عملے عوامی شکایات اور پنشن کے علاوہ ایٹمی توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں سینٹرل وجیلنس کمیشن کی وجیلنس مینول کی ساتویں ایڈیشن کا اجرا کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ طریقہ کار کو اپدیٹ کرنے کے لئے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے کیونکہ معاشرہ اور طریقہ کار ہمیشہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کا آخری مقصد یہ ہوناچاہئے کہ عدم بدعنوانی کی سطح کو حاصل کیا جائے انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم ایک نوجوان جمہوریت کو وضع کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدعنوانی کو ختم کرنے میں معاشرے کا رول یکساں طور پر اہم ہے اور یہ کام صرف سینٹرل وجیلنس کمیشن پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت بدعنوانی کو قطعی طور پر برداشت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے انہوں نے کہا ک حکومت نے ہمیشہ بدعنوانی کی روک تھام پر توجہ دی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہر افسر کے لئے ایک ماحول کو یقینی بنایا ہے تاکہ وہ کسی کے بھی ڈر خوف کے بغیر اپنی کارکردگی انجام دے سکیں انہوں نے مزید کہا کہ افسر شاہی اچھی حکمرانی فراہم کئے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ماحول کم سے کم حکومت ، زیادہ سے زیادہ حکمرانی کی پالیسی یقینی بنانے کے لئے اہم ہے اور شہری ۔ مرکزیت کے مقصد کو پورا کرتا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کا مستقبل ان نوجوانوں پر منحصر ہوگا جو معاشرے میں تبدیلیاں لائیں گے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ احتیاتی نگرانی کا تصور صحیح سمت میں ایک قدم ہے انہو ں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقوں کے لئے ایک مستقل بنیاد پر معاشرے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے عوام کی رسائی میں مینول لانے کے لئے کمیشن کی ستائش کی ۔وزیر موصوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بدعنوانی سے متعلق معاملوں سے نمٹنے میں وقت کی حد بہت اہم ہے ۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آن لائن آر ٹی آئی، آن لائن وجیلنس مینول جیسے اقدامات نظام میں شفافیت اور اچھی حکمرانی لائے گا۔
اس موقع پر سینٹرل وجیلنس کمیشنر جناب کے وی چودھری نے کہا کہ یہ ایڈیشن اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے جاری کیا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے قوانین اور وقت کے ساتھ اس شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کے لئے رہنمائی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلا ایڈیشن 1964 میں کمیشن کے قیام کے بعد 1968 میں جاری کیا گیا تھا اور 6واں ایڈیشن 2005 میں اس وقت جاری کیا گیا تھا جب کمیشن 2003 میں ایک قانونی ادارہ بن گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 12 سال کے دوران بہت سی تبدیلیاں پیش آئی ہیں لہذا مینول کا نیا ایڈیشن ضروری ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اہم پہل اور تبدیلی اس لئے ہے تاکہ عوام کی رسائی میں مینول لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن ورژن انقلابی نوعیت کا ہے اور عدالتوں کے فیصلے اور رہنما خطوط میں تبدلیوں سمیت کسی بھی تبدیلی کو ایک مسلسل بنیاد پر اپڈیٹ کیا جائے گا۔وجیلنس کمیشنر نے کہا کہ یہ وجیلنس پریکٹیشنرس کے لئے ایک ریفرنس بک کے طور پر کام کرے گا اور شفافیت لائے گا۔انہو ں نے یہ بھی کہا کہ احتیاتی وجیلنس پر ایک نیا چیپٹر اور بینکنگ اور انشورنس سروسز میں علیحدہ چیپٹر پر ایک نئے چیپٹر س کو مینول میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن وجیلنس افسروں نے لئے ایک ای لرننگ موڈیول تیار کر رہا ہے اور کمیشن ای آفس کی طرف بھی منتقل ہو رہا ہے۔
آج جو ایڈیشن جاری کیا گیا ہے وہ وجیلنس مینول کا 7واں ایڈیشن ہے پہلا ایڈیشن 1968 میں ، مینول کادوسرا ایڈیشن 1971 میں ، تیسرا ایڈیشن 1974 میں ، چوتھا ایڈیشن 1982 میں اور پانچواں ایڈیشن 1991 میں جاری کیا گیا تھا۔ وجیلنس مینول کا پچھلا ایڈیشن 2005 میں جاری کیا گیا تھا۔اس کے بعد موجودہ وجیلنس مینول کا جامع طور پر جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی ۔ وجیلنس مینول کا موجودہ ایڈیشن ایک سرکاری ڈوکیومنٹ ہے جو سی وی سی کی ویب سائٹ www.cvc.nic.in. پر دستیاب ہے۔ پہلی مرتبہ تشہیری ورژن کے ساتھ آن لائن ورژن جاری کیا گیا ۔ وجیلنس مینول کے 2017 کے ایڈیشن میں 567 پیرا شامل کئے گئے ہیں جو مناسب حوالا جات کے ساتھ 11 چیپٹروں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔
سینٹرل وجیلنس کمیشن تمام شراکت داروں کی طرف سے موصول ہونے والی تجاویذ کی بنیاد پر اسے مسلسل اپڈیٹ کرے گا۔اس موقع پر پی ٹی محکمہ کے سکریٹری اجے متل سی بی آئی کے ڈائرکٹر جناب آلوک کمار ورما اور پی ایم او ، سی وی سی ، سی بی ائی اور دیگر وزارتوں کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔