26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے ’’جوہری توانائی –صاف ستھری اور بیس لوڈ انرجی کی سمت میں‘‘ کے موضوع پر دسویں جوہری توانائی کنکلیو کا افتتاح کیا

Urdu News

نئی دہلی، شمال مشرقی خطے کی ترقی (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات و پنشن، جوہری توانائی اور خلاء کے وزیرمملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے ملک کے جوہری توانائی پروگرام کے بابائے آدم ڈاکٹر ہومی جے بھابھا کے اس تصور کو درست ثابت کردیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کا نیوکلیائی پروگرام پُرامن مقاصد کے لئے بروئے کار لایاجائے گا۔ آج یہاں دسویں جوہری توانائی کنکلیو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے علاوہ جوہری توانائی کےدیگر استعمال پر بھی توجہ مرکوز ہے۔اسی اصول کو محکمہ خلاء جیسے دیگر محکموں میں بھی فروغ دیا گیا ہے۔ جہاں  اس بات کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ خلائی ٹیکنالوجی کا استعمال  عوام کے فائدے کے لئے کیا جائے۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ کابینہ نے ہندوستان میں دیسی تکنیک سے 10 پریشرائزڈ ہیوی واٹر ری ایکٹرزکی تعمیر کو منظوری دے دی ہے۔ یہ اہم فیصلہ ہندوستان کے گھریلو  جوہری توانائی پروگرام میں تیزی لانے اور ملک کی جوہری صنعت کو آگے بڑھانے کے لئے کیا گیا ہے۔دیگر اقدامات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے جوہری توانائی (ترمیمی )بل 2015ء کے ذریعے جوہری توانائی قانون 1962ء کی کچھ دفعات میں تبدیلی کی ہے، جس سے نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی ایل) کو ہندوستان کی دیگر سرکاری کمپنیوں کے ساتھ ملک کر مشترکہ کمپنیاں قائم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اس کا مقصد ہمارے نیو کلیائی توانائی پروگرام کی مزید توسیع کے لئے اضافی رقوم کی دستیابی سے متعلق ضرورتوں کی تکمیل کرنا ہے۔وزیر موصوف نے کہا کہ ماضی میں جوہری توانائی پروگرام زیادہ تر جنوبی ہندوستان تک محدود تھے، لیکن  اب گورکھپور اور دہلی کے نزدیک ہریانہ میں ایک جوہری پلانٹ قائم کئے جانے کا عمل جاری ہے، جس سے ملک کے دیگر حصوں میں جوہری پروگرام کی توسیع کے اشارے ملتے ہیں۔انہوں نے سامعین کو ’’ہال آف نیوکلیئر پاور‘‘ کے بارے میں بھی بتایا۔ یہ جوہری توانائی سے متعلق ہندوستان کی پہلی مستقل نمائش ہے جو قومی راجدھانی میں لگائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے طلباء اور نئی نسل کو جوہری توانائی کی موادیات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے جوہری توانائی کمیشن (اے ای سی)کے چیئرمین اور محکمہ جوہری توانائی (ڈی اے ای)کے سیکریٹری ڈاکٹر کے این ویاس نے کہا کہ اس طرح کے کنکلیو کے انعقاد کا جوہری توانائی کے فوائد کو سمجھنے اور اس کے تعلق سے پائے جانے والے اندیشوں کے تدارک کے تعلق سے زبردست فوائد ہیں۔انہوں نے بجلی اور بجلی کے علاوہ جوہری توانائی کے استعمال کے فوائد پر روشنی ڈالی ۔بجلی کی تیاری کے علاوہ دیگر مقاصد کے لئے جوہری توانائی کے استعمال کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹیوں اور آئی سی اے آر کے تعاون سے نیوکلیئر ایگریکلچر(جوہری زراعت) اس کی ایک مثال ہے۔ دوسری چیزوں میں نیوکلیئر میڈیسن ، پانی اور صاف کرنے کا سستا حل ، شہری کچرا بندوبست اور فوڈ پریزرویشن (خوردنی اشیاءکا تحفظ ) وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر ویاس نے کہا کہ ہمیں ہمارے ملک کی پاور پالیسی (بجلی سے متعلق پالیسی) میں زبردست تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، تاکہ آب و ہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے اور ملک کی بڑھتی ہوئی بجلی کی ضرورتوں کی تکمیل کی جاسکے۔انہوں نے اعلان کیا کہ کیگا اٹومک پاور اسٹیشن (کے اے پی ایس)نے پریشرائزڈ ہیوی واٹر ری ایکٹرز (پی ایچ ڈبلیوآر) کے زمرے میں ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس کی اکائیوں میں سے ایک اکائی 895دنوں سے آج تک بغیر کسی رکاوٹ کے کام کررہی ہے۔جوہری توانائی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ فی الحال ہندوستان میں 9جوہری توانائی ری ایکٹرز تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں اور مزید 12 پاور ری ایکٹرز کے قیام کے لئے انتظامی منظوری دے دی گئی ہے۔

جوہری توانائی کی افادیت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انڈین انرجی فورم (آئی ای ایف)کے صدر توانائی کی وزارت کے سابق سیکریڑی جناب انل رازدان نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق بین حکومتی پینل (آئی پی سی سی)کے مطابق زمین کے درجہ حرارت میں کمی لانی ہوگی اور یہ مقصد توانائی کے وسائل کی غیر کاربن کاری(ڈی کاربنائزنگ)کے ذریعے ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ مزید توانائی کے وسائل بہت اہم ہے کیونکہ مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) کا اس سے براہ راست تعلق ہے۔جناب رازدان نے کہا کہ ملک میں  فی کس توانائی کے استعمال میں اضافہ کئے جانے کی ضرورت ہے، لیکن یہ ممکنہ حد تک صاف ستھری توانائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے ریڈیو آئیسو ٹاکس اور ریڈیو فارماسیوٹیکلزکے فوائد کے  بارے میں بھی گفتگو کی۔انہوں نے ’کلین انڈیا مشن‘یعنی سووچھ بھارت مہم  اور فوڈ ای ریڈی ایشن جیسےدیگر شعبوں میں صاف ستھری توانائی کے استعمال پر روشنی ڈالی۔

اپنی تقریر کے دوران نیو کلیئر انرجی گروپ ، انڈیا انرجی فورم کے چیئرمین اور ہومی بھابھا نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے چانسلر اور اٹومک انرجی کمیشن (اے ای سی)کے سابق چیئرمین ڈاکٹر سری کمار بنرجی نے جوہری توانائی اور دیگر قابل تجدید توانائی  کے مستقبل کا موازنہ کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ڈاکٹر بنرجی نے کہا کہ اصل چیلنج یہ ہے کہ گس ٹیشن کی مدت کے دوران جوہری توانائی کی لاگت میں کمی لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ فی الحال ہندوستان میں جوہری توانائی کی حصے داری محض 3 فیصد ہے، جبکہ دنیا میں جوہری توانائی کی اوسط حصے داری تقریباً 10 فیصد ہے، لہٰذا اس کو بہتر کئے جانے کی ضرورت ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس اسٹڈیز کے توانائی و ماحولیاتی پروگرام کے شعبے کے صدر پروفیسر رمن شری کانت نے ’پرائمری انرجی سورسیز:نیوکلیئر اینڈ سولر‘یعنی توانائی کے ابتدائی وسائل:جوہری اور شمسی کے موضوع پر خصوصی خطبہ دیا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ قابل تجدید توانائی کی حصے داری میں اضافہ ہورہا ہے تاہم اب بھی 75فیصد توانائی کوئلے سے حاصل ہوتی ہے۔پروفیسر شری کانت نے گرڈ کی  انٹیگریٹی ، سیکورٹی اور ریلائبلٹی کے ساتھ ساتھ مانگ اور سپلائی میں توازن کو یقینی بنانے کی بات کہی، جس کے لئے قابل تجدید توانائی اور بجلی کے روایتی وسائل کے درمیان تال میل کی ضرورت ہوگی۔

’’گروتھ آف نیو کلیئرپاور:فلیٹ موڈ امپلی مینٹیشن‘‘ کے موضوع پر گول میز کانفرنس اس کنکلیو کا ایک دیگر نمایاں پروگرام رہا ، جس کی صدارت این پی سی آئی ایل کے چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر (سی ایم ڈی) جناب ایس کے شرما نے کی۔کنکلیو کے درمیان ’نیوکلیئر انرجی اپلی کیشنز اِن میڈیکل اینڈ ایگریکلچر ‘اور ’لانگ ٹرم پرسپیکٹیو آف نیوکلیئرپاور‘ کے موضوع پر دو اجلاس ہوئے جن کی صدارت بالترتیب  اے ای آر بی کے چیئرمین جناب ایس کے بھاردواج اور اے ای سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ایس بنرجی نے کی۔ جوہری توانائی اور میڈیسن کے شعبے سے تعلق رکھنے والے معروف اسکالروں اور غیر ملکی مندوبین نے بھی اس کنکلیو میں شرکت کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More