نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے غیر چھوت چھات والی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور طبی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کریں۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے ارکان بھی اپنے اپنے متعلقہ پڑوس کے اسکولوں کا دورہ کرکے غیر چھوت چھات والی بیماریوں کی روک تھام کے لئے ایک مہم شروع کریں اور اس میدان میں سرگرم رول ادا کریں۔ انہوں نے ایسوسی ایشن کے ممبروں سے جدید طرز زندگی کے صحت مند پہلوؤں کے بارے میں بچوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آج یہاں جگر اور صفراوی سائنسیز (آئی ایل بی ایس) کے انسٹی ٹیوٹ کی چھٹی تقسیم اسناد کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ غیر چوت چھات والی بیماریوں کے بارے میں ملک گیر سطح پر مہم کا آغاز کرکے اس بڑھتے ہوئے تشویشناک رجحان کو روکنے کی ضرورت ہے۔
صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریباً 63 فیصد لوگوں کی موت غیر چھوت چھات والی بیماریوں کے سبب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس، دل کی باماریوں،کینسر اور سانس کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکے جانے کی ضرورت ہے۔ صحت مند غذا کی عادتیں اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں کو گھڑی گھڑی اور تیار کھانا کھانے کے خلاف سخت انتباہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ تیار کھانا کھانے کا مطلب ہے بیماریوں کا تیزی سے گھر کرلینا۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ یوگا کو بڑے پیمانے پر اسکولوں میں فروغ دیا جانا چاہئے، تاکہ صحت پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوگا اور میڈی ٹیشن یعنی مراقبہ نہ صرف جسمانی فٹ نیس کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا،بلکہ ذہنی توازن کو بھی یقینی بنائے گا۔ جو نوجوانوں کو درپیش بڑھتےہوئے تناؤ کے پیش نظر وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حفظان صحت کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ غریب سے غریب لوگوں کے لئے اسے سستا اور قابل رسائی بنایا جائے۔ انہوں نے سڑک حادثے کے تمام متاثرین کی مفت دیکھ بھال کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور گورنمنٹ میڈیکل کالجوں میں ٹرانس پلانٹ کی سہولتیں فراہم کرنے کی بھی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری امداد کے ذریعے آئی سی یو دیکھ بھال کو قابل استطاعت بنایا جائے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ قومی سطح پر بیماریوں کی روک تھام میں تعاون دینے کے ایک زبردست پروگرام کے نہ ہونے کی وجہ سے اعضا کے عطیات میں ہندوستان مغربی ملکوں سے کافی پیچھے ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ دل کا عطیہ دینے کے پروگرام کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ لوگ عضو کا عطیہ جیسے اچھے کام میں شامل ہوں۔
جناب نائیڈو نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کی ایک بڑی اکثریت صحت کے ضرورت سے زیادہ خرچے برداشت کرتی ہے اور انہیں چاہئے کہ وہ اس خرچے سے بچنے کی کوشش کریں، کیونکہ زیادہ خرچے کے سبب بہت سے کنبے قرض میں ڈوب جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں حفظان صحت کی سہولتوں میں شہروں اور دیہی علاقوں میں جو فاصلہ بڑھ گیا ہے اسے کم کرنے کے لئے جنگی پیمانے پر اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے بعد سے 550 سے زیادہ جگر کے بدلنے پر آئی ایل بی ایس ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے سیکھنے کے بہت سے اختراعی پروگراموں کے شروع کئے جانے کے لئے انسٹی ٹیوٹ کی ستائش کی۔ دلی سرکار کے صحت وخاندانی بہبود کے وزیر جناب ستیندر جین، دلی کے چیف سکریٹری وجے کمار دیو، آئی ایل بی ایس کے ڈائریکٹر ایس کے سرین اور فیکلٹی وانسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلیاری سائنسزآئی ایل بی ایس کے طلبا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مجھے انسٹی ٹیوٹ کی چھٹی تقسیم اسناد کی تقریب کے دن کے موقع پر شرکت کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے اور اس بات پر خوشی ہوئی ہے کہ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کے اسٹاف اور طلبا سے خطاب کیا۔ نائب صدر نے کہا کہ مجھے بتایاگیا ہے کہ آئی ایل بی ایس لاکھوں مریضوں کو جگر کی دیکھ بھال کی جدیدخدمات فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو جدید طبی دیکھ بھال کے اس طرح کے مزید انسٹی ٹیوٹ کی ضرورت ہے۔