نئی دہلی، انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر مملکت ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ نے دو نئے اقدامات ماہرین تعلیم کی قیادت کے پروگرام (ایل ای اے پی) اور ٹیچنگ میں سالانہ ریفریشر پروگرام (اے آر پی آئی ٹی) ، نئی دہلی میں شروع کئے ۔اس تقریب کے دوران انہوں نے دونوں اقدامات کے اطلاعاتی بروشرز بھی جاری کئے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ اچھے اساتذہ کی تیاری ایک مشکل کام ہے۔ اگر اساتذہ کی طرف سے اچھے خاصے عہد کااظہار کیا گیا تو اے آر پی آئی ٹی، اساتذہ کو بااختیار بنانے کاکام آگے بڑھائے گا۔ پُرعزم اساتذہ اعتماد اور لیاقت کو فروغ دیں گے اور انہیں مؤثر طور پر بات چیت کرنے کا اہل ہونا چاہئے تاکہ وہ علم کو سورج کی کرنوں کی طرح پھیلا سکیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ استاد کی خاصیتوں اور ایک مؤثر لیڈر کی خاصیتوں کو ایک دوسرے سے ملانا، ایک اور بہت ہی مشکل کام ہوگا۔ لیکن یہ کوئی ناممکن کام نہیں ہے۔ ایل ای اے پی ایس اہم ضرورت کو پورا کریگا جو اعلیٰ تعلیم کے اداروں کو ایسے بہتر طلباء تیار کرنے میں اہم رول ادا کرنے کے لائق بنائے گا جو مستقبل میں مشعل بردار ہوں گے۔ ڈاکٹر ستیہ پال نے کہا کہ کسی رہنما کو سبھی پیڑھیوں، موجودہ اور مستقبل کی پیڑھیوں کے بارے میں کہنا چاہئے، تبھی ادارہ جاتی ترقی کے نشانے پورے کئے جاسکتے ہیں۔
انسانی وسائل کے فروغ کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر نے اپنے ویڈیو پیغام میں ان اقدامات کو سراہا جو پڑھانے کے معیار کو یکسر تبدیل کرنے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے معیار میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے حالیہ ترقی کو لگاتار برقرار رکھنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے جس سے ٹیچنگ اور سیکھنے کے تجربات کو اوربھی اہمیت حاصل ہوگی۔ تعلیمی اور انتظامی قیادت کو یکجا کرنا ان لوگوں کیلئے مساویانہ طور پر ضرورت ہے جو تعلیمی اداروں کی قیادت کررہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایل ای اے پی کل کے بہتر اعلیٰ تعلیم کے قائد تیار کرنے میں مدد دیگی۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم میں سبھی اساتذہ سے اپیل کی کہ وہ ان دونوں اقدامات کا فائدہ حاصل کریں۔
اقدامات کے آغاز کی اس تقریب میں ایچ ای کے سکریٹری، یو جی سی کے چیئرمین، اے آئی سی ٹی ای کے نائب صدر یو جی سی اور اے آئی سی ٹی ای کے تحت، اعلیٰ تعلیم کے محکمے میں سینئر افسران نے شرکت کی۔ اس تقریب میں وائس چانسلر ز، ڈائریکٹرز، خود مختاراداروں کے سربراہان، اے آر پی آئی ٹی کے قومی وسائل کے مراکز کے پروجیکٹ کوآرڈی نیٹرز نیز ایل ای اے پی تربیتی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ جناب آر سبرامنیم، سکریٹری (ایچ ای) نے کہا کہ ان دونوں اقدامات کے انتہائی اہمیت ہے کیوں کہ ان سے ایسے اساتذہ اور رہنما تیار ہوں گے، جو کایا پلٹ کردینے والے ہوں گے۔
یو جی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ نے اپنے افتتاحی کلمات میں یقین دلایا کہ یو جی سی جلد ہی ایک نوٹیفکیشن جاری کریگا جس میں اساتذہ کے پیشے کو جدید طرز دینے کیلئے اے آر پی آئی ٹی کو تسلیم کیا جائیگا۔ انہوں نے سبھی وائس چانسلر وں اور ڈائریکٹروں پر زور دیا کہ وہ سبھی شعبوں میں اپنے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اِن ریفریشر نصابات میں اندراج کرائیں اور انہیں مکمل کریں۔
ماہرین تعلیم کے لئے قیادت کا پروگرام (ایل ای اے پی) تین ہفتوں پر مشتمل قائد تیار کرنے والا ایک اہم تربیتی پروگرام ہے (دو ہفتے گھریلو اور ایک ہفتے غیر ملکی تربیت ) جو سرکاری امداد والے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں دوسری سطح کے تعلیمی افسروں کیلئے ہے۔ اس کا اصل مقصد دوسرے درجے والے ایسے تعلیمی سربراہان تیار کرنا ہے جن میں مستقبل میں قائدانہ رول ادا کرنے کی صلاحیت ہو۔ اس پرگرام سے ایسے سینئر اساتذہ تیار ہوں گے جن کے پاس اعلیٰ تعلیمی دستاویزات ہوں گے، درکار قائدانہ صلاحیتیں ہوں گی اور مینجمنٹ کی صلاحیت ہو گی جن میں مشکلات کو حل کرنے، ذہنی دباؤ سے نمٹنے، ٹیم تیار کرنے، تنازعات کو حل کرنے، بات چیت کو فروغ دینے، ایچ ای آئی میں حکمرانی کی پیچیدگیوں اور چنوتیوں کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کا ہنر اور صلاحیت ہوگی۔
ایل ای پی پروگرام پر عمل درآمد پندرہ این آئی آر ایف کے چوٹی کے درجے کے بھارتی ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی رڑکی، آئی آئی ٹی کانپور، این آئی ٹی تریچی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن وتحقیق (آئی آئی ایس ای آر) کولکتہ، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ، آئی آئی ٹی (بی ایچ یو) یونیورسٹی آف دلّی ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بامبے، ٹی آئی آئی ایس ممبئی ،یونیورسٹی آف حیدرآباد، این آئی ای پی اے ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگ پور، جامعہ ملیہ اسلامیہ، بنارس ہندو یونیورسٹی اور اے ایم یو۔
جن غیر ملکی یونیورسٹیوں کی تربیت کیلئے نشاندہی کی گئی ہے وہ بھی عالمی درجے کے تحت چوٹی کی یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔ غیرملکی اشتراک کرنے والے اداروں میں یونیورسٹی آف مشی گن این ٹی یو، سنگاپور، ہارورڈ یونیورسٹی، پرڈیویونیورسٹی امریکہ، یونیورسٹی آف شکاگو، یونیورسٹی آف پین سلوینیا، اسٹین فورڈ، موناش یونیورسٹی، لندن اسکول آف یونیورسٹی، آکسفورڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کیمبرج اور یونیورسٹی آف ورجینیا شامل ہیں۔