16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کے اراکین سے خطاب کیا

Urdu News

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ورچول بات چیت کے ذریعے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ممبر ملکوں کےوزراء ، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور پارٹنر تنظیموں کے سربراہان اور نمائندوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے، بالخصوص کووڈ-19 وبا کے تناظر میں کثیر شعبہ جاتی کارروائیوں کو مضبوط کرنے اور ٹی بی کو ختم کرنے کی سمت میں ہندوستان کے کردار اور تعاون پر بات کی۔

ہندوستان کے کردار پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر  ہرش وردھن نے کہا، ‘‘ ہندوستان میں، ہمارے عالی مرتبت وزیراعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں ہندوستان نے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) سے پانچ سال قبل ہی، 2025 تک تب دق (ٹی بی) کو ختم کرنے کو ترجیح دی ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا، ‘‘تپ دق قدیم عہد سے وجود میں ہے اور وہ ایک عالمی عوامی صحت مسئلہ بنا ہوا ہے۔ پچھلی دہائی میں ہوئی پیش رفت کے باوجود، ٹی بی دنیا بھر میں ایک اہم متعدی مہلک بیماری بنی ہوئی ہے’’۔

ٹی بی کے خاتمے کی سمت میں ہندوستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا، ‘‘ذیلی وسائل کی مدد سے جرأتمندانہ اور جدیدپالیسیوں کے ساتھ ہندوستان نے ٹی بی کو ختم کرنے کی سمت میں کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ ہم نے لاپتہ ٹی بی مریضوں کی تعداد کو 2016 میں ایک ملین سے گھٹا کر 2019 میں0.5 ملین سے بھی کم کردیا ہے، جبکہ اس برس کے دوران 2.4 ملین معاملوں کو نوٹیفائی کیا گیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان نوٹیفکیشنوں میں ایک تہائی معاملات نجی شعبے کے ذریعے درج کی گئی۔ ملک کے ہر ایک ضلع میں تیز رفتار مالیکولر تشخیص کو بڑھانے کے ساتھ ہم 2019 میں 66000 سے زیادہ دوا مزاحم ٹی بی مریضوں کی پہچان کرنے میں کامیاب رہے’’۔

مرکزی وزیر صحت نے کووڈ-19 وبا، ‘جس نے ہماری زندگی میں کئی طریقوں سے ڈرامائی تبدیلی لائی ہے’  کے بارے میں بھی  بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ صحت پر عوامی گفتگو اب کس طرح سے بات چیت کے مرکز میں آگئی ہے۔ آج عوام کے درمیان صحت کے تئیں بیداری بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19  اور اس کی اعلیٰ ترین متعدی نوعیت نے دنیا بھر میں صحت سے متعلق جوکھم کے بارے میں ایک وسیع خیال پیدا کیا ہے۔

مرکزی وزیر صحت نے کووڈ-19 بحران کے تناظر میں ٹی بی کو ختم کرنے کی سمت میں ہندوستان کے کردار اور تعاون اور ملک میں کووڈ-19 کو روکنے اور بندوبست کرنے کی سمت میں ہندوستان کے ذریعے اٹھائے گئے کثیر شعبہ جاتی اقدامات کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ‘‘میں کہنا چاہوں گا کہ کووڈ-19 وبا نے ہمیں اپنے بنیادی عوامی صحت خدمات نظام کو ڈھانچہ جاتی طور سے پھر سے تنظیم نو کرنے کا موقع دیا ہے۔ ٹی بی مریضوں کو دوائیں ان کے گھر پہنچانے، ٹیلی-صلاح ومشورہ، آگے بڑھ کر کی جانے والی سرگرمیوں کے توسط سے ٹی بی کی فعال جانچ وغیرہ جیسے اختراعات، لاک ڈاؤن کے دوران کئی مریضوں کیلئے ایک نعمت ثابت ہوئی ہے۔ہم یہ بھی محسوس کررہے ہیں کہ محض مریض پر مرکوز دیکھ بھال کے نقطہ نظر سے آگے بڑھت ہوئے صحت نظام کو معاشرے پر مرکوز صحت نقطہ نظر کے ارد گرد مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس عمل میں معاشرتی اور ماحولیاتی عزم پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بیماریوں کی نگرانی اور صحت عامہ کی ضوابط پر عمل درآمد سخت ہوگا اور یہ ذاتی پسند کا معاملہ نہیں رہے گا’’۔

انہوں نے مزید کہا، ‘‘ہم سبھی جانتے ہیں کہ اس وبا کی شروعات سے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران ٹی بی کے معاملوں کو تلاش کرنے کی کوششوں کو جھٹکا لگا ہ۔ لیکن جیسے ہی لاک ڈاؤن  ختم کیا گیاٹی بی کے معاملات کی تعداد بڑھنے لگی ہے۔ دراصل، ہم مکمل لاک ڈاؤن کے دوران اپریل کے مہینے میں تاریخی طور پر سب سے کم تعداد پر پہنچ گئے، لیکن مسلسل کوششوں کے ذریعے ہم نے مئی میں اس میں 43فیصد کا اضافہ اور جون میں 25فیصد کا ایک اور اضافہ درج کیا۔ جیسے جیسے ہم دھیرے دھیرے ملک کو اَن لاک کرتے جائیں گے، ہم واپس پوری رفتار میں آجائیں گے۔ لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کے مقصد سے ہم ریاستوں کو کووڈ-19 سے وابستہ کوششوں کے ساتھ ٹی بی کے معاملوں کی تلاش کو بھی یقینی بنانے کیلئے مسلسل ایڈوائزری جاری کررہے ہیں۔ ہم نے ٹی بی اور کووڈ مریضوں کے درمیان دو طرفہ اسکریننگ شروع کی ہے، اور آئی ایل آئی اور ایس اے آر آئی معاملوں میں ٹی بی کے لئے  اسکریننگ کی شروعات کی ہے’’۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کی نشاندہی کی کہ غربت تپ دق کا ایک طاقتور محرک ہے اور تغذیے کی کمی ٹی بی کی بیماری میں اضافے کے خطرے میں ایک اہم عنصر ہے۔ انہوں نے ، ‘‘اس سے نمٹنے کے مقصد سے تغذیہ سے متعلق تعاون کیلئے ہم فوائد کی براہ راست منتقلی کے ذریعے نقد تعاون دے رہے ہیں اور اپریل 2018 سے 7.9 بلین روپئے (تقریباً 110 ملین امریکی ڈالر) تین ملین سے زیادہ مستفدین کے درمیان تقسیم کیے گئے ہیں۔ ٹی بی کی سستی اور معیاری دیکھ بھال  ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے’’۔

ڈاکٹرہرش ورھن نے ٹی بی کے خاتمے کے لئے حکومت ہند کے عہد کا اعادہ کیا اور اس بات کے لئے یقین دلایا کہ حکومت نے اس ایجنڈے کو اعلیٰ ترین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے شرکاء کو مطلع کیا کہ عوام کا اعتماد بڑھانے کیلئے حکومت کے ذریعے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ وہ اسے عوامی تحریک بنانے کیلئے پورے جذبے کے ساتھ اس میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا، ‘‘معاشرتی شراکت داری ایک وبا سے لڑنے کی پہچان ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ ایسا ممکن ہو’’۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More