20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایشیا میں گرین ہاؤس گیس انونٹریز پر سولہویں ورکشاپ کا افتتاح کیا

Urdu News

نئیدہلی،12جولائی۔جاپان کی سرکار  کے ذریعہ گرین ہاؤس گیس انونٹریز پر ایشیائی ممالک  کے نیٹ ورک کی تشکیل کی ستائش کرتے ہوئے  مرکزی وزیر برائے ماحولیات ،جنگلات اورتبدیلی  ماحولیات ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہندوستان کے لئے تبدیلی ماحولیات  پر کارروائی  ایک اخلاقی   اور روحانی  ذمہ داری کی حیثیت رکھتا ہے اور ہندوستان وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی فعال قیادت میں اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لئے  کامن بٹ  ڈیفرینسی ایٹیڈ   ریسپانسبلیٹیز  (سی بی ڈی آر ) کے اصولوں پر کام کررہا ہے ۔ جناب ہرش وردھن  گرین ہاؤس گیس   انونٹریز اِن ایشیا  (ایشیا  میں  گرین ہاؤس گیس  کے اخراج  کے جدت طراز انتظام ) پرسولہویں  ورکشاپ میں افتتاحی تقریر کررہے تھے ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنی تقریر میں زوردے کر کہا کہ اس سلسلے میں جہاں ماہرین کی کوششیں  ضروری ہیں ،وہیں  تبدیلی ماحولیات  کے خلاف جدوجہد میں  عوام کی  سرگرم شمولیت  بھی لازمی  ہے ۔ ہم نے  2022  تک  175  جی ڈبلیو  قابل تجدید توانائی  پیدا کرنے کا عہد کیا ہے   اور ہم  ان نشانوں  کے حصول کے راستے پر مضبوطی سے کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دیگر پالیسی اقدامات میں  ، ایل ای ڈی بلبوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال  ، پٹرول میں  پانچ سے دس فیصد تک ایتھونول کی آمیزش   ، کوئلے سے چلنے والے کارخانوں  کی صلاحیت میں اضافہ  اور مزید  مستعد عوامی  ٹرانسپورٹ نظام شامل ہے ۔

                اس موقع پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے  2020  تک  گاڑیوں  سے گیسوں کے اخراج  کے معیارات کے لئے  بھارت اسٹیج IV (یوروIV ) سے  بھارت اسٹیج  VI(یوروVI ) کے معیارات میں  جست  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پیرس معاہدے کے مطابق  رپورٹنگ میں  شفافیت  ازحد ضروری ہے  اوریہ کام  معقول  مالیہ کی فراہمی   اور اہلیت سازی  کے ذریعہ ہی کیا جاسکتا ہے ۔ یہ روکشاپ اسی سمت  میں ایک درست قدم ہے ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے زور دے کر کہا کہ  ہندوستان کو  تبدیلی ماحولیات کے  مسئلے پر شدید تشویش لاحق ہے  اور ہمارا ملک    تبدیلی ماحولیات کے مضر اثرات  کے خطرات کو ختم کرنے کے  عالمی اقدام کے تئیں عہد بستہ ہے ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن موصوف  نے  اس موقع پر  تبدیلی ماحولیات کے تعلق سے دو مزید اجتماعات  کا بھی ذکر کیا ۔ انڈیا –  جاپان  کلائمیٹ چینج پالیسی  ریسرچ ورکشاپ  اور  انڈیا جاپان  جوائنٹ کریڈٹ  میکانزم ک عنوان سے  یہ دو  اجتماعات  جاری ماہ میں   ہی اہتمام کئے جائیں گے ۔

                وزیر ماحولیات موصوف نے  اس موقع پر  مخلتف دعوے داروں کے ذریعہ فروغ دئے جانے والے   گرین گڈ  ڈیڈس  ،  گرین گڈ بی ہیوئیر  ،   گرین گڈ پریکٹسز  اور گرین  سوشل ریسپانسبلٹی  کا  تعین کرتے ہوئے کہا کہ   ان امور کو  بی آر سی ایس   وزرائے ماحولیات   اجلاس  سمیت  مختلف                                                                                                                                       بین الاقوامی فورموں میں   منظو ر کیا گیا ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے  اس ورکشاپ کے شرکا  پرزوردیتے ہوئے کہا کہ روزانہ  ایک  گرین  گڈ  ڈیڈ یعنی ماحولیات   کو بہتر بنانے  کا کام  کیا جائے  اور  انفرادی گرین گڈ ڈیڈز  کو تمام شراکتدار ملکوں میں ایک عوامی تحریک   کی شکل دئے جانے پرزور دیا ۔

                اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آف فاریسٹ اور ماحولیات  ، جنگلات  اورتبدیلی ماحولیات کی وزارت کے اسپیشل سکریٹری  ڈاکٹر سدھانتا داس نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان 2030  تک  اضافی جنگلات   اور  درختوں   کے ذریعہ   2.5سے تین ارب  تک  کاربن ڈائی آکسائڈ  (سی او ٹو ) کا اضافی  کاربن سنک بنانے  کے نشانے  کے حصول کے لئے کمر بستہ ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں  اس وزارت کے ذریعہ  کی جانے والی کوششوں میں سے ایک اہم کوشش کا بھی تذکرہ کیا جو جنگلات کےعلاقے  سے باہر  اورندیوں کے ساحلوں  پر  شجر کاری  سے عبارت ہے ۔

                اس تقریب کو خطاب کرتے ہوئے وزارت ماحولیات ، جنگلات  اورتبدیلی  ماحولیات کے ایڈیشنل سکریٹری  ڈاکٹر ارون کمار مہتہ نے کہا کہ  ہندوستان کو جاپان  کے ساتھ حکمتی شراکتداری کا اعزاز حاصل ہے  اور یہ دونوں ممالک  ماحولیاتی اقدامات کے لئے  اہلیتوں کو مستحکم بنانے کے تعلق سے ہم خیال  ہیں ۔ڈاکٹر مہتہ نے ڈبلیو جی آئی اے کو  ایک بہت سوچ سمجھ کر کیا جانے والا محتاط اقدام  قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک ملک کی حیثیت سے شفافیت پر یقین رکھتا ہے جو  ہمارے  انونٹری  کے عمل کی تیاریوں سے صاف ظاہر ہے  اورجس میں  ملک کے بارہ  اہم  اور سرکردہ ادارے شامل ہیں ۔

                ہندوستان میں  جاپان کے  عبوری  چارج ڈی افئیر  جناب  ہیدیکی اسری     نے اس موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ  ہندوستان  موحولیات کے میدان اور بالخصوص  2022  تک  175 جی ڈبلیو  قابل تجدید توانائی  تیار کرنے   کے نشانے کے  حصول کے اعلان کے بعد  ایک  محکم اور قائد آواز کی شکل میں ابھر کرسامنے  آیا ہے  اور  عالمی یوم ماحولیات  2018  کی میزبانی  نیز  بین الاقوامی شمسی اتحاد  کے  قیام اور  تال میل    کے ساتھ   ہندوستان  تبدیلی ماحولیات   کے  مقابلے  کے عمل میں ایک اہم  ملک بن کر ابھرا ہے ۔

                انڈین انسٹی  ٹیوٹ آف  مینجمنٹ احمد آباد کے پروفیسر ڈاکٹر امت گرگ نے اس موقع پر  یواین ایف سی سی سی  کے  نیشنل کمیونی کیشن کے لئے   ہندوستا ن  کی جی ایچ جی  انونٹری  کےعمل  ایک تصویری پریزنٹیشن  پیش کیا ۔

                اس چار روزہ ورکشاپ کا اہتما م   جاپان کی وزارت  ماحولیات  کی جانب سے کیا گیا ہے  اور ہندوستان کی وزارت ماحولیات ، جنگلات وتبدیلی  ماحولیات کی وزارت 10 سے 13  جولائی  2018 تک نئی دہلی میں اہتمام کئے جانے والے ان چار روزہ  اجتماعات کی میزبانی کررہی ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More