21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ’سنڈے سمواد‘ کے ذریعے سوشل میڈیا کےاپنے پیروکاروں کیساتھ بات چیت کی

Urdu News

نئی دہلی: صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ’سنڈے سمواد‘ پلیٹ فارم پر سوشل میڈیا کے اپنے پیروکاروں کے ساتھ بات چیت کی اور  ان کے سوالات کے جوابات دیئے۔ ان سوالاتوں میں نہ صرف  کووڈ کی  موجودہ صورت حال سے متعلق کثیر رخی  معلومات کا  احاطہ ہوتا ہے بلکہ کووڈ  کے تئیں سرکار کی  رسائی پر بھی  سوالات  اٹھائے گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ  کووڈ کے بعد کی دنیا میں ہونے والی متوقع تبدیلیوں کے تناظر میں سرکار کی ذریعے  اٹھائے گئے اقدامات جاننا چاہتی ہے۔

وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ حالانکہ ویکسین  لانچ کرنے کی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی ہے، لیکن  امید ہے کہ یہ  سن 2021  کی  پہلی سہ ماہی میں تیار ہوجائے گی۔ جناب ہرش وردھن نے بیان کیا کہ سرکار  ویکسین کے  انسانی  تجربے  کرنے میں مکمل احتیاط برت رہی ہے اور  نیتی آیوگ رکن (صحت)، کے چیئر مین ڈاکٹر وی کے پال کی نگرانی میں کووڈ  – 19  کے لئے ویکسین لگانے سے متعلق قومی ماہرین کا گروپ ایک مفصل حکمت عملی تیار کررہا ہے کہ کس طرح عوام الناس کی اکثریت کو ٹیکہ لگایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ویکسین کے تحفظ ، لاگت، اکیویٹی، کولڈ چین ضروریات، پیداوار کے اوقات کا تعین وغیرہ پر بھی  تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ یہ ویکسین ان لوگوں کو سب سے پہلے دستیاب کرائی جائے گی، جسے اس کی شدید ضرورت ہوگی اور اس میں ان کی ادائیگی کی صلاحیت کو مد نظر نہیں رکھا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرکار کووڈ  – 19  ویکسین کے ایمرجنسی  تصدیق پر غور کرر ہی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لئے ، جن میں سینئر سیٹیزن اور وہ افراد شامل ہیں ، جو  زیادہ خطروں کے مقامات پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ اقدام  اتفاق رائے حاصل کرنے کے بعد کیا جائے گا‘‘۔

ویکسین کے تحفظاتی پہلو کے متعلق پھیلتے ہوئے اندیشوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ  اگر  کچھ لوگوں کو بھروسہ نہیں ہے تو میں  ویکسین  لگوانے والا سب سے پہلا شخص ہوں گا۔

ویکسین سے متعلق امیدواری اور ہندوستان میں ان کی پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ بائیوٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی)  کے ساتھ ساتھ  طبی تحقیقی کی ہندوستانی کونسل (آئی سی ایم آر) ، ویکسین  کی امیدواروں کو بہتر حمایت فراہم کروانے کے لئے ابھرتی ہوئی صورت حال انتہائی فعال طور پر کام کررہی ہے۔ وبائی  تیاری  کے اختراعات کے لئے اتحاد (سی ای پی آئی)کے ساتھ ہندوستان فعال ساجھیدار ہے اور  مختلف مراحل پر تجربات  جاری ہیں، جس میں ہندوستانی  لیباریٹریوں (نجی  یا  سرکاری) اور  اسپتالوں میں بھی  بہت سی ویکسین  پر کام ہو رہا ہے۔

وزیر موصوف نے یہ بھی واضح کیا کہ ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین  کووڈ – 19  کے معاملے میں مدافعت برقرار کرے گی جو کہ قدرتی انفیکشن کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ کسی بھی برادری میں تحفظاتی اجتماعی مدافعت کے مطلوبہ سطح پر آئندہ چند ماہ میں اتفاق رائے ہوجائے گا۔

جناب ہرش وردھن نے اجاگر کیا کہ کس طرح یہ وبا ہندوستانی مینوفیکچرنگ کے لئے ایک نیا موڑ بن گئی ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ’’اس صورت حال سے جب مطلوبہ معیار کے ساتھ پی پی ایز کی اندرون ملک تیاری  کا کوئی تصور نہیں تھا، اب  ہندوستان میں مطلوبہ معیار کے ساتھ تقریبا 110  ہندوستانی کمپنیاں پی پی ای تیار کررہی ہیں۔ اس وقت ملک نہ صرف اندرون ملک مطالبات کو پورا کرنے کے قابل ہے بلکہ دیگر ممالک کی مدد کے لئے انہیں بر آمد کرنے کی بھی اہلیت رکھتا ہے۔‘‘ اسی طرح ’میک ان انڈیا‘ اقدامات کا آغاز کیا گیا اور  ڈائگنوز کرنے والی کٹوں ، وینٹیلیٹر ز ، ریمڈی سیورجیسی  ادویہ  وغیرہ  کی  بڑے پیمانے پر  اندرون ملک مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا گیا اور  باہر کے ملکوں پر انحصار کو کم کیا گیا۔ یہ بات  وزیراعظم  کی قیادت کے تحت ’مکمل طور پر حکومت‘ کی رسائی  کے ذریعے ممکن ہوسکا ہے۔ مختلف وزارتوں کی شرکت کے ساتھ ایک کثیر رخی  حکمت عملی اپنائی گئی ، جس کا مقصد  اندرون ملک مینوفیکچررس کو فروغ دینا اور  منڈی کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکار نے ہندوستان میں حساس  ترین اے پی آئیز  کی  اندرون ملک مینوفیکچرنگ کو  فروغ دینے کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے اور  اس طرح  کی  اے پی آئیز کی  در آمدات پر ہندوستان کے انحصار میں کمی  لائی گئی۔

عام  آدمی کے لئے صحت دیکھ بھال کی لاگت کو متناسب اور  قابل برداشت  بنانے کے لئے، ڈاکٹر  ہرش وردھن نے کہا کہ سرکار نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ  ایریا اسپتالوں میں کووڈ  – 19  کے علاج کے لئے ایک  مناسب قیمت کا تعین کردیں۔ جو لوگ آیوشمان بھارت  پی ایم جے ای وائی  پیکج کے تحت  اہل ہیں، اس طرح کے ان  کووڈ کے مریضوں کے لئے 5 لاکھ روپے تک کا  مفت کوریج فراہم  کرنے کا اعلان کیا  گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  مرکزی سرکار نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ  نجی شعبے کے صحت  خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ فعال طور پر رابطے میں رہیں اور  سرکاری اور نجی صحت دیکھ بھال کی سہولتوں میں مسلسل جانچ پڑتال کرنے پر غور کریں کیونکہ اس سےکووڈ کے مریضوں کو باقاعدگی کے ساتھ، اچھے معیار اور مناسب صحت دیکھ بھال فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مطلع کیا کہ  انہوں نے بذات خود نجی اسپتالوں سے اپیل کی ہے کہ وہ  کووڈ کے مریضوں سے بہت  زیادہ پیسہ نہ چارج کریں۔

 وزیر موصوف نے اجاگر کیا کہ یہ تمام  اقدامات، تمام شہریوں کو  ہر طرح کی ادویہ اور  دیگر تمام  تھریپیز تک رسائی  اور  ان کی دستیابی کو  یقینی بنانے کے لئے کئے گئے ہیں، جن میں ان کی ادائیگی کی صلاحیت کو مدد نظر نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے ریمڈی سیور جیسی  ادویہ کی مبینہ بلیک مارکیٹنگ کی رپورٹوں پر توجہ دی ہے اور  مرکزی  ادویہ کے معیار کے کنٹرول کی تنظیم (سی ڈی ایس سی او)  سے کہا ہے کہ وہ اپنے ریاستی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر اس طرح کے لوگوں کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کریں۔

 جناب  ڈاکٹر ہرش وردھن نے بیان کیا کہ سرکار  ان افراد میں، جو اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں، انفیکشن کی ابھرتی ہوئی نوعیت  اور  ایک کے بعد دوسری  صحت سے متعلق پیچیدگیوں کے سامنے آتے ہوئے ثبوتوں سے با خبر ہیں۔ اے آئی آئی ایم ایس اور  دیگر تحقیقی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ کے طویل مدتی  اثر کا مطالعہ کرنے کے لئے تحقیقی کام شروع کریں۔ آئی سی  ایم آر  کووڈ سے متعلق  ایک قومی  کلینک جاتی رجسٹری  قائم کررہی ہے، جو  کووڈ  – 19  کی بیماریوں، اس کے وسیع  تر تناظر اور  مریضوں کے نتائج کے کلینک جاتی  طریقہ کار پر  ایک نظریہ فراہم کرے گی۔  انہوں نے کہا کہ ابھرتے ہوئے  ثبوتوں  کا جائزہ لینے کے لئے ماہرین کے گروپ کے صلاح ومشورے پہلے ہی جاری ہیں اور کووڈ کےعضو نظام مخصوصی (سانس لینے کا نظام، گردوں کا نظام، قلبی اور معدے کا نظام) پر اثرات سے متعلق اپنا اعداد وشمار  وضع کرنا ہے۔

صحت کے مرکزی وزیر نے بیان کیا کہ ’’این ڈی ایچ ایم حکومت ہند کا ایک  انتہائی  با مقصد مشن ہے اور جو ڈیجیٹل صحت کے شعبے میں ہندوستان کو ایک عالمی لیڈر  بنانے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ البتہ کچھ مفادات ایسے بھی ہیں جو ہندوستان کو کامیابی حاصل کرتے نہیں دیکھنا چاہتے اور وہ این ڈی ایچ ایم کے خلاف  غلط معلومات پھیلانے کا ایک مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ ان اندیشوں کو ایک سفید  جھوٹ  قرار دیتے ہوئے کہ جو اس نظام کا حصہ نہیں بنیں گے، انہیں اسپتالوں کی  رسائی کی اجازت نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ  قطعی غلط ہے۔ ’’ وہ افراد یا ادارے جو اس نظام کا حصہ نہیں ہیں، وہ بالکل اسی طریقے سے صحت دیکھ بھال نظام تک  رسائی کرتے رہیں گے، جیسا کہ انہیں اب حاصل ہے۔ ڈیجیٹل صحت ایکو نظام میں شرکت مکمل طور پر اختیاری ہونی چاہئے اور اسے افراد کے لئے لازم کبھی نہیں بنانا چاہئے۔‘‘

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More