15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر ہرش وردھن نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں وزرائے صحت کی ڈیجیٹل میٹ میں ہندوستان کی کورونا کی روک تھام سے متعلق حکمت عملی پر گفتگو کی

Urdu News

نئی دہلی، صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج نرمان بھون میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں شامل ممالک کے وزرائے صحت کی ڈیجیٹل میٹ میں ڈیجیٹل طریقے سے شرکت کی۔ میٹ (Meet) کی صدارت روس کے وزیر صحت جناب میخائیل موراشکو نے کی۔ اس میٹنگ میں تبادلہ خیال کا اہم موضوع دنیا بھر میں جاری کووڈ بحران تھا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنی تقریر کی شروعات میں کووڈ-19 کی زد میں آنے کی وجہ سے دنیا بھر میں ہوئی اموات پر اپنی تعزیت کا اظہار کیا۔ اس وبا کو قابو میں کرنے کے لئے ہندوستان کی سیاسی عہد بستگی کے بارے میں بتاتے ہوئے انھوں  نے کہا کہ کیسے وزیر اعظم نے ذاتی طور پر حالات کی نگرانی کی ہے اور جان لیوا کووڈ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایک انتہائی سرگرم اور سلسلہ وار ردعمل کو یقینی بنایا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ کی وبا سے نمٹنے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے اقدامات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انھوں  نے کہا کہ جان لیوا وائرس کے انفیکشن کو روکنے کے لئے ایک سلسلہ وار طریقے سے کارروائی شروع کی گئی، جس میں سفر سے متعلق مشاورت جاری کرنا، شہر یا ریاستوں میں داخلے کے مقامات کی نگرانی، کمیونٹی پر مبنی نگرانی، لیب اور اسپتالوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنا، کووڈ کے قہر اور لوگوں   میں اس کے وائرس کے پھیلنے کے خطرات کے مختلف پہلوؤں کے بندوبست پر تکنیکی رہنما ہدایات بڑے پیمانے پر جاری کیا جانا، وغیرہ شامل تھا۔ انھوں  نے بتایا کہ مسلسل لاک ڈاؤن کے دوران ہندوستاان کو تکنیکی معلومات میں اضافہ کرنے، لیب کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، اسپتالوں کے بنیادی ڈھانچے اور اس کے فارماسیوٹیکل اور غیر فارماسیوٹیکل علاج کا نظم بنانے کے لئے ضروری وقت  اور موقع بھی ملا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے لاک ڈاؤن کے نتائج کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کووڈ کے اب تک 1.25 ملین معاملات سامنے آئے اور اس کی وجہ سے 30000 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ انھوں  نے کہا کہ فی 10 لاکھ پر 864 معاملات سامنے آنے اور فی 10 لاکھ پر 21 سے کم لوگوں کی موت ہونے کی بدولت ہندوستان دنیا کا سب سے کم انفیکشن اور شرح اموات والا ملک ہے۔ انھوں  نے بتایا کہ ملک میں کووڈ انفیکشن سے صحت یاب ہونے کی شرح 63.45 فیصد ہے، جبکہ موت کی شرح 2.3 فیصد ہے۔

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے لاک ڈاؤن کے دوران اور اس کے بعد ٹیسٹنگ کی صلاحیت اور صحت کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاح کے بارے میں بات کی۔ انھوں  نے لوجسٹکس کے سلسلے میں بھی گفتگو کی۔ انھوں  نے بتایا کہ ہندوستان میں شخصی حفاظتی ساز و سامان (پی پی ای) کا ایک بھی مینوفیکچرر نہیں تھا اور اب ملک نے گزشتہ چند مہینوں میں اپنی دیسی صلاحیت اس قدر فروغ دے لی ہے کہ وہ معیاری قسم کا پی پی ای ایکسپورٹ کرسکتا ہے۔ انھوں  نے کہا کہ اسی طرح کی دیگر دیسی صلاحیتیں بھی حاصل کی گئی ہیں جن سے وینٹی لیٹر اور میڈیکل آکسیجن کی مانگ اور سپلائی کے فرق کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ بندوبست کے تقریباً ہر پہلو میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے اختراعاتی استعمال پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انھوں  نے بتایا کہ سیلولر بیسڈ ٹریکنگ تکنیک کا استعمال بیماری کے ممکنہ گروپوں کی نگرانی اور پہچان میں استعمال کے لئے آروگیہ سیتو ایپ اور آئی ٹی آئی ایچ اے ایس، ٹیسٹ کے لئے آر ٹی – پی سی آر ایپ، اسپتال میں داخل مریضوں اور اسپتال کے بستروں کی تعداد کے بارے میں معلومات کے بندوبست کے لئے فیسیلٹی ایپ جیسے سبھی تکنیکی وسائل کو ایک کووڈ پورٹل کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے زور دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ کیسے کووڈ-19 کے دوران عام لوگوں کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں ہندوستانی روایتی طریقہ علااج نے بھی اہم تعاون دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حال میں روایتی میڈیسن میں تعاون پر تبادلہ خیال کے لئے ایس سی او کے اندر کوئی ادارہ جاتی نظام نہیں ہے، جو ڈبلیو ایچ او ٹریڈیشنل میڈیسن اسٹریٹیجی 2014-2023 کی تکمیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ انھوں  نے 2018 میں کنگڈاؤ سربراہ اجلاس میں وبا ؤں سے نمٹنے کے لئے تعاون سے متعلق مشترکہ بیان کے مؤثر نفاذ پر بھی زور دیا۔ اس مشترکہ بیان پر کنگڈاؤ سربراہ اجلاس میں دستخط کئے گئے تھے۔ انھوں  نے کہا کہ یہ اس طرح کے کمپلیمنٹری میڈیسن سسٹم کے باوجود ایس سی او کے سبھی رکن ممالک میں بڑے پیمانے پر رائج ہے، اس لئے انھوں  نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے صحت کی موجودہ ادارہ جاتی میٹنگوں  کے تحت روایتی میڈیسن سے متعلق ایک نئے ذیلی گروپ کے قیام کی تجویز پیش کی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایس سی او کے سبھی رکن ممالک سے بحران کے اس گھڑی میں جاگ اٹھنے اور صحت و معیشت کے شعبوں  پر کووڈ کے اثرات کو کم کرنے کی اپیل کی۔ انھوں  نے وبا سے نمٹنے میں مصروف سبھی پیش پیش صحت ملازمین کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنی تقریر ختم کی اور کہا کہ ’’انسانیت کے لئے خدا سے کم نہیں‘‘۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More