19 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ‘صحت اور انسانی فروغ کے بوسٹن مرکز برائے مہارت’ سے خطاب کیا

Urdu News

مرکزی وزیر  صحت و خاندانی  بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صحت و انسانی فروغ کے بوسٹن  مرکز برائے مہارت سے ڈیجیٹل طورپر خطاب کیا۔

صحت و انسانی فروغ کے بوسٹن مرکز برائے مہارت(بی او سی ای)کو سب کے لئے ایک بہتر دیکھ بھال اور اچھی صحت دیکھ بھال کی تحقیق کی غرض سے تمام ماہرین کو یکجا کرنے کےلئے مبارکباد پیش کی۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے جاری وباء کو ہماری تمدن کا منتقلی کا ایک دور قرار دیا۔انہوں نے کہا‘‘ہم نے اسپین کا فلو نہیں دیکھا، پہلی جنگ عظیم نہیں دیکھی اور نہ ہی دوسری جنگ عظیم دیکھی۔ البتہ ہم اس وقت ایک خاموش جنگ کے دور میں جی رہے ہیں۔سو ملین سے زیادہ لوگ ختم ہوچکے ہیں اور بہت سے معاملات میں ان لوگوں کے زندگی کے آخری لمحات کے دوران ان کے عزیز و اقارب بھی ان سے ملاقات نہ کرسکے۔ان کی آخری رسومات اور تدفین وغیرہ بھی بہت خاموشی کے ساتھ کی گئیں اور وہ لاکھوں لوگ جو اس سے ابھر کر آگئے ہیں، وہ بھی مالی بوجھ میں دبنے کے ساتھ ساتھ بہت سی پیچیدگیوں کا سامنا کررہے ہیں۔’’

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ان لاکھوں ہراول صحت ورکروں کو سلیوٹ کرتے ہوئے کووڈ سے جدوجہد میں ہندوستانی حکمت عملی کی وضاحت کی۔ ان ورکروں میں وہ لوگ شامل ہیں، جو خطرے اور بیماری کے باوجود اپنے فرض کو دلیری کے ساتھ نبھاتے رہے۔ جن میں ڈاکٹروں اور نرسوں کے علاوہ صفائی کرمچاری ، ای ایم ٹی ایمبولینس کے ڈاکٹر جیسے پیشہ ور لوگ  شامل ہیں، جو کہ صحت دیکھ بھال نظام کے غیر محسوس ستون ہیں۔

اس ضمن میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ‘‘یہ پہلا نہیں اور یقینی طورپر آخری بھی  نہیں۔لیکن یہ کووڈ-19  جلد ہی 21ویں صدی کی ماضی کی داستان بن جائے گا۔کووڈ کے مریضوں کے لئے ہمارے علاج کا پروٹوکول اب پوری طرح تشریح ہوچکا ہے۔اس بیماری سے متاثر لوگ فوت ہورہے ہیں۔ ہم بہت جلد ہی ویکسن دستیاب کرارہے ہیں اور آئندہ چند مہینوں میں اس بیماری کے معاملات نمایاں کم ہوجائیں گے۔’’

تفصیل بیان کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں اینٹی بایوٹکس سے لے کر ایمرجنسی دیکھ بھال، جراحت ،قوت مداخلت اور ویکسین تک جدید ادویہ کے تمام معاملات میں پہلے ہی مکمل دسترس حاصل کرلی ہے۔ وزیر موصوف نے واضح کیا کہ اب اس نظام کی لاگت ،معیار اور اسے برداشت کرنے پر توجہ مرکوز ہے، جو کہ اور پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان نے ٹیلی ادویہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے عمیق مرض کی شناخت اور علاج میں پہلے ہی اپنی کوششیں کرلی ہیں، تاکہ ہندوستان کے 700000دو ردراز کے گاوؤں کو علاج فراہم کیا جاسکے۔

ایک جانب کووڈ-19 نے لاکھوں لوگوں ، کاروبار اور تجارت کو بہت ہی پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے واضح کیا کہ اس بحران کو ایک موقع میں تبدیل کرنے کے  ہندوستان کے عہد کے ساتھ اس ایپی سوڈ میں کامیابیوں کے امکانات کو اُجاگرکیا جانا چاہئے:

  1. لوگوں نے فیکٹریوں کے بند ہونے کے باعث آلودگی میں کمی اور گاڑیوں کی آمدو رفت میں تخفیف کی ستائش کی ، جو کہ مستقبل میں اسی طرح کے نتائج  حاصل کرنے کے غرض سے ایک ماحولیاتی تبدیلی کا مطالبہ کرتا ہے۔عوام الناس فطرت کے بارے میں بہت زیادہ حساس ہورہی ہے۔
  2. دفتر کا کام، اسکولوں اور کالجوں میں کلاسوں میں حاضر ہونا  اب اینٹ اور دیواروں میں قید ہونے کا معاملہ نہیں رہا۔عالمی برادری نے کامیابی کے ساتھ ورچوول دفتر اور کلاس روم وضع کردیئے ہیں، جس سے ہماری ٹیلی مواصلات کی صلاحیتوں کی سرحدیں لا محدود ہوگئی ہیں۔
  3. وہ تیاری، جس کے ساتھ ہم ویکسین بنانے کے قابل ہوں گے، اس کا اثر نئی ٹیکنالوجیوں پر بہت وسیع پڑے گا، جس کے باعث یہ ہمیں مستقبل قریب میں تیز تر ادویہ کی دریافتگی ، ان کی لاگت میں کمی اور ہماری آبادی کے غریب تر زمرے کے لئے اسے قابل برداشت بنانے میں ہماری مد د کرے گی۔وہ عمل جس میں دس برس لگتے تھے، وہ اب تقریباً دس مہینےمیں ویکسین تیار کرلیتا ہے-تیاری، ٹیسٹ کرنا اور جلد ہی یہ مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔
  4. ادویہ کی دریافت کا علم بھی ہمیں بہت سے نئے شعبوں میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد دے گا، کیونکہ یہ بہت سی ان وائرل  بیماریوں کی دیکھ بھال کا طریقہ حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے، جو کہ اینٹی بایوٹکس سے ختم نہیں ہوتی۔ انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ یہ تحقیق سُپر –بگس کا علاج کرنے میں بھی کارآمد ہوں گی۔

یوگا اور آیوروید پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے ،انہیں دنیا کو ہندوستان کا تحفہ قرار دیا۔انہوں نے کہا  کہ‘‘قدیم علم اور صحت انتظامیہ کے  نظام صدیوں سے قدرت کے دیکھ بھال کے طریقے استعمال کررہا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ جدید ادویہ اور ہندوستان کے روایتی نظام یکجاں ہوں اور ہماری زندگی پر اثر انداز ہونے اور بہتر طورپر بیماریوں پر قابو پانے کے لئے ایک مربوط رسائی اپنائی جانی چاہئے۔’’اس بعد انہوں نے علمی اور ٹیکنالوجی ماہرین، نیز دریافت کاروں کو ہندوستان آنے کی دعوت دی اور ہندوستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کے ساتھ مل کر کام کرنے اور دنیا بھر کے تمام لوگوں کو راحت دینے کے لئے ایک وسیع تر اشتراکی پلیٹ فارم وضع کرنے پر زور دیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More