نئی دہلی، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج (ایل ایچ ایم سی)کے طلبا کو ان کی تقسیم اسناد تقسیم کے موقع پر ڈیجیٹل طور پر خطاب کیا۔ اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اظہار تشکر کرتےہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ’’مجھے مشہور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج کے تقسیم اسناد تقریب میں یہاں آنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ یہ اس کالج کی مزین تاریخ کا ایک اور سنگ میل ہے، کیونکہ آج ایم بی بی ایس طلبا کے 99ویں بیچ کو ان کی ڈگریوں سے نوازا جائے گا۔
اس حقیقت کی تعریف کرتے ہوئے ایل ایچ ایم سی ملک کے قدیم ترین میڈیکل کالجوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا’’لیڈی ہارڈنگ کالج ایک تاریخی ادارہ ہے۔آپ میں سے کچھ لوگوں کو یہ جاننے میں دلچسپی ہوگی کہ دہلی کی تاریخی عمارتوں جیسے کناٹ پلیس، پارلیمنٹ اور راشٹر پتی بھون کے آنے سے پہلے ہی ایل ایچ ایم سی کا قیام میں آیا تھا۔ آزادی کے وقت اور اس کے بعد کئی برسوں تک یہ دہلی کا واحد میڈیکل کالج رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا’’ اپنے وجود کے گزشتہ 104 برسوں میں، یہ ادارہ ہمارےملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت رہا ہے۔ آج لیڈی ہارڈنگ کے سابق طلبا نے ہندستان اور بیرون ملک میں فخر کے مقامات پر پہنچے ہیں اور انہوں نےصحت کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ میڈیکل ایجوکیشن کے شعبے میں قابل ستائش تعاون دیاہے اور اس ادارے کو اور ملک کو وقار بخشا ہے۔ اس ادارے کو ملک کے 10 اعلی میڈیکل کالجوں میں بھی شامل کیا گیاہے اورادار ہ نے مستقل طبی ماہرین تیار کئے ہیں۔
مرکزی وزیر صحت نے کووڈ کے خلاف جنگ میں کالج کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ، ’’مجھے یہ تسلیم کرتے ہوئے فخر ہے کہ ایل ایچ ایم سی نے کس طرح کووڈ-19 کے بے مثال چیلنجوں کا مقابلہ کیا اور اس مہلک وائرس کے خلاف جنگ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ لیڈی ہارڈنگ دہلی میں پہلا سرکاری اداروں میں سے ایک ہے، جس نے آر ٹی –پی سی آر ٹسٹ کروانے کی جدید ترین سہولت قائم کی۔ چونکہ یہ وبائی بیماری وسیع پیمانے پر پھیل رہی ہے اورمختلف علاج معالجے کے طریقوں سے اس چھوٹے سے معلوم وائرس کے خلاف جانچ کی جارہی ہے، لہذا پلازمہ تھیراپی کی افادیت کی جانچ کے لئے پہلے جانچ مرکز کے طور پر ایچ ایل ایم سی ایک مرکز تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یہ بات بتاتے ہوئےخوشی محسوس ہورہی ہے کہ اس عرصے کے دوران بھی ، ایل ایچ ایم سی نے کینسر اورتھیلی سیمنگ مریضوں کیموتھراپی خدمات خون کی منتقلی کے لئے مکمل ضروری خدمات فراہم کرنا جاری رکھا۔ اس کے علاوہ اور کووڈ مریضوں کو بھی علاج فراہم کیا۔ میں تعریف کرتا ہوں ایل ایچ ایم سی اہلکاروں کے جذبے کے جنہوں نے اس کے ڈاکٹروں اورصحت کے دیکھ بھال کرنے والے کارکنان کے کووڈ سے متاثر ہونے کے باوجود اس خوفناک بیماری سے جنگ جاری رکھی ہے۔
کالج کی توسیع اور ترقی کے تئیں حکومت کی عہدبستگی کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہاکہ’’ادارے کی سو سال کی وراثت کو اور آگے لے جانے اور میڈیکل ایجوکیشن اور صحت کی دیکھ بھال کے میدان میں اسے صف اول میں بنائے رکھنے کے لئے مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، ادارے کے فروغ کو توسیع دینے اور رفتار فراہم کرنے کے ساتھ ہی دنیا کے چوٹی کے اداروں کے مساوی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کے لئے پرعز م ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہاکہ توسیع شدہ تعمیرنواسکیم کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے نزدیک ہے ، اکیڈمک اور کینسر مرض حصے کا اسی مہینے استعمال کے لئے منتقلی کردیئے جانے کا امکان ہے۔ بقیہ حادثات ایمرجنسی علاج اندرونی اور باہری مریضوں کے سیکشن کا کام بھی تیزی سے جاری ہے اور 31 مارچ 2021 تک ان کا کام پورا ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایکہ پہلے مرحلے کے تحت اسپتال کی نئی تعمیر ی عمارت کے تینوں حصوں کو مکمل ہونے اور ان میں کام شروع کرنے کے لئے میں حکومت ہند کی جانب سے مکمل مالی تعاون اور امداد کی یقین دہانی کرتا ہوں۔ ہم یہ بھی یقینی بنائیں گے کہ ترقی نو اسکیم کے دوسرے تیسرے اور چوتھے مرحلے کو بھی جلدی سے جلدی نافذ کیا جائے گا جس سے کہ یورولوجی، کارڈیولوجی ، کارڈیوتھراسک سرجری اور نیوروسرجری کی ماہرین خدمات بھی ایل ایچ ایم سی سے مہیا کی جائیں۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا صحت دیکھ بھال کے ٹرائنگل میں میڈیکل ایجوکیشن سرفہرست ہے کالج سے پڑھ کرنکل رہے ڈاکٹروں اور ماہرین کامعیار ہی آنے والی کئی نسلوں کے لئے ملک میں صحت خدمات کے معیار کو طے کرے گا۔ میڈیکل ایجوکیشن نے اعلی ترین معیار کو یقینی بنانا اس حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے طلبا کو ، ’’ یاد دلایا کہ علاج کرنا صرف ایک پیشہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا کاروبار ہے جہاں خدمت سب سے زیادہ اہم ہے ۔ آپ کو کبھی بھی سیکھنا بند نہیں کرنا چاہئے اور مسلسل اپنے علم اور ہنر اور مہارت کو ترقی دیتے رہنا چاہئے۔ ساتھ ہی مریضوں کاعلاج کرتے وقت رحم اور ہمدردی ہونی چاہئے ۔ کبھی بھی اپنی اور اپنے مریض کی انسانیت کی پہچان کو نا بھولیں۔ وہ انسان ہیں، نہ کہ صرف جسم کے اعضا کا کوئی گروپ۔ ان کی زندگی کی ، خاندان ، معاشی اور سماج سے منسلک کوئی اپنی کہانی ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ کوئی برے تجربات ہوسکتے ہیں۔ ان حالات کا بیماری اور اس کے علاج پر گہرا اثر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا’’مجھے بھروسہ ہے کہ آپ جن طلبا کو یہاں ڈگریاں عطا کی گئی ہیں ، وہ اپنے سابق طلبا سے ملی وراثت کو آگے لے جائیں گے اور طبی سائنس کے میدان میں اپنا نام قائم کریں گے اور ادارے کو وقار بخشیں گے۔ معیاری صحت دیکھ بھال کا التزام ملک کی مجموعی ترقی، فروغ اور خوشحالی میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ آپ جیسے گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلباکو اس میں بہت اہم رول اداکرنا ہے۔ آپ کو پورے وقت، جذبے، دیکھ بھال اور ہمدردی کےساتھ اپنے کام کو انجام دینا ہے۔ آج آپ کے مطالعے کا اختتام نہیں ہے۔ بلکہ یہ آپ کی شروعات ہے۔ ‘‘
1997 گریجویٹ، 129 پوسٹ گریجویٹ اور 7 پوسٹ ڈاکٹروں طلبا کو آج ڈگریاں عطا کی گئیں۔
آخرمیں مرکزی وزیر نے انہیں موجودہ اور مستقبل کی کوششوں میں وزارت صحت کے مکمل اور لگاتار حمایت کے تئیں یقین دہانی کرائی۔
مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب راجیش بھوشن، ڈائریکٹرجنرل ، صحت خدمات، ڈاکٹر سنیل کمار نے بھی تقسیم اسناد تقریب میں ورچوئل طور پر حصہ لیا۔