نئی دہلی، ارضیاتی سائنس، ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے سائنسدانوں اور تحقیق کاروں سے بنیادی سائنس کے استحکام اور سائنسی حل کی جانب آگے بڑھنے کی اپیل کی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج نوئیڈا (اترپردیش) کے قومی مرکز برائے وسط مدتی موسمی پیش گوئی (این سی ایم آر ڈبلیو ایف) میں ‘‘میہیر’’(بمعنی ‘‘شمس’’) نام کے اعلیٰ کارکردگی والے احتسابی نظام (ایچ پی سی) کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس سہولت سے موسم سے متعلق ہندوستان کی پیشگوئی کی صلاحیت بہتر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایچ پی سی سہولت ،کارکردگی اور اعلیٰ صلاحیت کے اعتبار سے ہندوستان کی سب سے بڑی ایچ پی سی سہولت ہوگی اور اس سے دنیا میں ایچ پی سی سہولیات والی 500 کی فہرست میں شامل ایچ پی سی میں 368 ویں رینک سے بڑھ کر صف اول کی 30اعلیٰ صلاحیت والی سہولیات میں آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان، موسم؍آب و ہوا سے متعلق پیشگوئی کرنے والے ایچ پی سی وسائل کے حامل ملکوں میں جاپان، برطانیہ اور امریکا کے بعد اب چوتھے مقام پر آجائے گا ۔ یہ کہتے ہوئے کہ ہندوستان کی سائنسی تحقیق کی صلاحیتوں کا دنیا کی بہتر سہولیات کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ارضیاتی سائنس کے شعبہ میں تحقیقی مقالوں کے تعداد کے اعتبار سے زیادہ تعاون کرنے والے اداروں میں قومی تجربہ گاہوں کی کفالت کرتی ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ان کی وزارت، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے ساتھ اشتراک میں 130 زرعی-موسمی اکائیوں کے ذریعے کسانوں کو ضلعی سطح پر زراعت سے متعلق موسمیاتی مشاورتیں فراہم کرتی ہے۔ ضلعی سطح پر فی الحال تقریباً 24 ملین کسان موسم کے تعلق سے پیشگوئیوں کے ساتھ یہ مشاورتیں حاصل کرتے ہیں۔ آئی سی اے آر کے کرشی وگیان کیندروں کی مدد سے ضلعی مراکز (630 مراکز)قائم کرکے بلاک سطح تک (تقریباً 6500 بلاکوں تک) اب اس خدمت کی توسیع کردی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جولائی 2018ء تک تقریباً 45 ملین کسانوں تک رسائی حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں وزیر موصوف نے قومی مانسون مشن کو مرکزی کابینہ کی منظوری کا حوالہ دیا۔ارضیاتی سائنس کی چند دوسری حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے زلزلے سے متعلق آگاہی نظام کے لئے کوئینا میں 500 کروڑ روپے کے ایک پروجیکٹ کا حوالہ دیا۔
اس موقع پر ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سیکریٹری ڈاکٹر ایم راجیون نے کہا کہ فی الحال ضلعی سطح پر پیشگوئیاں کی جارہی ہیں، لیکن اسے اب بلاک سطح تک لے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔