نئی دہلی، سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ ہندوستان لاکھوں زمین سے جڑے اختراع کاروں کا گھر ہے اور انہیں جدید صنعت سازی ہنر مندی کے ساتھ بااختیار بنانا اور انہیں تعاون دینا بہت اہم ہے۔
وزیر موصوف نے آج چنئی کی انّا یونیورسٹی میں بھارتی بین الاقوامی سائنس فیسٹول 2017 کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ 4 روزہ اس فیسٹول کے دوران نیشنل اننوویشن فائنڈیشن-انڈیا (این آئی ایف) گراس روٹ اننوویٹرس سمٹ (زمین سے وابستہ اختراع کاروں کی کانفرنس) کا انعقاد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ کانفرنس کا مقصد زمین سے وابستہ تکنیکی اختراعات اور غیر معمولی روایتی معلومات کو مستحکم کرنے اور مختلف شراکت داروں-اخترا ع کاروں سے لے کر طلباء، تحقیق کاروں اور پالیسی سازوں کو ایک عام پلیٹ فارم مہیا کرانا ہے۔
وزیر موصوف نے سائنسی معاشرے سے وزیراعظم کے 2022 تک ایک نئے بھارت کا قیام‘‘ کے نظریے کو سمجھنے اور اس کے فروغ کیلئے اپنا تعاون دینے کی اپیل کی۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران حکومت کے ذریعے شروع کی گئی نئی پہلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بجٹ میں 60 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی جنہوں نے سینٹرل اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایل آر آئی) کی سنگ بنیاد رکھی، کی ستائش کی اور ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے شہرت یافتہ سائنسی اداروں کو فروغ دینے میں ان کے اہم رول کو یاد کیا۔ وزیر موصوف نے اس موقع پر سائنس کے فروغ کے لئے معروف سائنسدانوں جیسے سرسی وی رمن پروفیسر ایس چندر شیکھر، سرسرینواس رامانجن، ڈاکٹر عبدالکلام کے اہم تعاون کے بارے میں بتایا۔
سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت جناب وائی ایس چودھری نے سائنس مجلس کا خیر مقدم کیا۔ جن دیگر اہم شخصیات نے بھارتی بین الاقوامی سائنس فیسٹول 2017 میں شرکت کی ۔ ان میں وبھا (وی آئی بی ایچ اے) کے قومی صدر ڈاکٹر وجے بھٹکر، افغانستان کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر جناب عبداللطیف روشن، بنگلہ دیش کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر یفیش عثمان اور تمل ناڈو حکومت کے اعلیٰ تعلیم اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جناب انبالن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی پر اپنے نظریات مشترک کئے۔ اظہار تشکر ایم او ای ایس سکریٹری ڈاکٹر ایم راجیون نے پیش کیا اور سائنس معلومات کو جامع اور پائیدار ترقی کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
23 comments