نئی دہلی، صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر نے آج گجرات کے ڈپٹی وزیراعلیٰ اور وزیر صحت جناب نتن بھائی پٹیل، مہاراشٹر کے وزیر صحت جناب راجیش ٹوپے کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کا اہتمام کیا۔ یہ میٹنگ صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے کی موجودگی میں منعقد ہوئی اور مرکز اور ریاستوں کے سینئر افسران نے بھی صورتحال، کی جا رہی کارروائی اور دونوں ریاستوں میں کووڈ-19 کی روک تھام اور انتظام کے سلسلے میں مستعدی کے موضوعات پر نظر ثانی کے عمل میں شرکت کی۔
ریاستوں میں کووڈ-19 کی نوعیت اور ریاستوں میں اس سے نمٹنے کے انتظام کے موضوع پر ایک مختصر پرزنٹیشن کے بعد ریاستوں کے چند اضلاع میں کووڈ-19 کے نتیجےمیں رونما ہونے والی اعلیٰ شرح اموات کے تئیں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ریاستوں کو زیادہ مؤثر نگرانی، رابطہ کی تلاش اور تشخیص پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ بڑھی ہوئی شرح اموات میں تخفیف لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ معقول دخل اندازی ، اسکریننگ اور ٹیسٹنگ، یعنی شدید تنفس چھوت (ایس اے آر آئی کے سلسلے ) میں فوری کارروائی، انفلوئنزا جیسی بیماری کے سلسلے میں فوری کارروائی درکار ہوتی ہے، کیونکہ اس طریقے سے اس چھوت کو دیگر افراد تک پہنچنے سے روکا جا سکتا ہے۔ مؤثر روک تھام کی حکمت عملی کے نفاذ کو اعلیٰ ترجیح دی جانی چاہئے ۔ یعنی ریاستوں کو اپنے یہاں شرح اموات کم کرنےکےلئے مؤثر طور طریقے اپنانا چاہئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک باقاعدہ طریقےسے تدارکی ، حفظ ما تقدم پر مبنی اور جامع اقدامات کئے جائیں اور نئے کیسوں کی روک تھام کے لئے مرکز کے ذریعے طے شدہ قواعدوضوابط پر عمل کیاجائے۔
اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا کہ بعض معاملات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ یا تو مریضوں نے اپنے چھوت سے متاثر ہونے کی حقیقت کو چھپائے رکھا یا اسپتالوں میں علاج کے لئے تاخیر سے پہنچے۔ اس سےظاہر ہوتا ہے کہ کووڈ-19 کے ساتھ کچھ نہ کچھ خوف اور داغ ملامت وابستہ ہے۔ ڈاکٹر ہر ش وردھن نے ریاستوں کی حوصلہ افزائی کرتےہوئے کہا کہ وہ عوام کے مابین برتاؤ میں تبدیلی لانے والے مواصلات کی ترویج پر توجہ مرکوز کریں تاکہ سماجی طورپر ایسے لوگوں کے ساتھ تفریق نہ برتی جائے، جو کووڈ-19 سے متاثر ہوں۔اس کےنتیجے میں متاثرہ افراد تشخیص اور معالجے کےلئے جلد از جلد سامنے آئیں گے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی مشورہ دیا کہ محدود کئے گئے علاقوں میں نگرانی ٹیموں کے ساتھ وارڈ کی سطح پر کمیونٹی رضاکاروں کی شناخت بھی کی جا سکتی ہے، جو مختلف النوع تدارکی اقدامات مثلا ہاتھوں کو بار بار دھونا، جسمانی طور پر فاصلہ بنائے رکھنا وغیرہ کے سلسلے میں عام بیداری پھیلا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ رضاکار معاشرے میں موجود کووڈ-19 سے مربوط ملامت کے طرز عمل کا بھی خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اورنگ آباد اور پونے جیسے اضلاع میں اس طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت قومی صحتی مشن کے توسط سے اپنی جانب سے پوری امداد اور سرپرستی فراہم کرے گی۔ یہ سرپرستی صحتی نظام کو مستحکم بنانے اور طویل المدت اقدامات کے ایک حصے کے طور پر کی جائے گی۔
صحت اور کنبہ بہبود کی سکریٹری محترمہ پریتی سودن، صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت کے افسر بکار خاص جناب راجیش بھوشن، خصوصی سکریٹری (صحت)، جناب سنجیو کمار، اے ایس اینڈ ایم ڈی (این ایچ ایم)، محترمہ وندنا گُرنانی، ڈی جی ایچ ایس ڈاکٹر راجیو گرگ ، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری منوہر اگنانی، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹر ی جناب لو اگروال، این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایس کے سنگھ، مہاراشٹر اور گجرات کے پرنسپل سکریٹری (صحت)، مہاراشٹر اور گجرات کے تمام اضلاع کے میونسپل کمشنر حضرات ؍ضلع کلکٹر حضرات، ضلع مجسٹریٹ حضرات نے بھی اس میٹنگ میں حصہ لیا۔