مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے 35 ویں قومی آنکھ عطیہ پندرہواڑے کی تقریبات سے خطاب کیا اور ایمس ، نئی دہلی اور نیشنل آئی بینک کے زیر اہتمام منعقدہ انٹرایکٹو ویبنار کی صدارت کی۔
سب کو یاد دلاتے ہوئے کہ نیشنل بلائنڈنس اینڈ ویژول ایمپئیرمنٹ سروے 2019 جسے ایمس (دہلی) اور مرکزی وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود نے مشترکہ طور پر کروایا تھا نے بتایا ہے کہ بھارت میں 50 سال سے کم عمر کے مریضوں میں نابیناپن کا بنیادی سبب کارنیل نابیناپن تھا اور یہ پچاس سال سے زیادہ عمر کے مریضوں میں نابینا پن کا دوسرا بنیادی سبب تھا۔ انہوں نے کہا ، “دنیا میں اندھے پن کی ایک اہم وجہ کارنیل اندھا پن ہے۔ عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹوں میں ایک تخمینہ کے مطابق دنیا کی تقریبا 5٪ آبادی صرف کارنیل بیماریوں کی وجہ سے نابینا ہے۔ ہندوستان میں کم از کم ایک آنکھ میں تقریبا 68 لاکھ افراد کارنیل اندھے پن کا شکار ہیں۔ ان میں سے 10 لاکھ افراد کی دونوں آنکھیں اندھی ہیں‘‘۔
چونکہ کارنیل اندھے پن کا واحد مشہور علاج کارنیل ٹرانسپلانٹ ہے ، لہذا انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے کارنیل ٹیشو کی مانگ اور سپلائی کے فرق کو پورا کرنے کے لئے آگاہی بڑھانے کی تاکید کی۔ کووڈ وبائی مرض اور اس سے وابستہ خوف کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں عطیات میں کمی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ، “آنکھ کی بینکاری کا نظام معمول کی غیر ہنگامی طبی سرگرمیوں میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔ .بھارت سمیت متعدد ممالک کی آنکھ کی بنیکاری سے متعلق رہنما خطوط کے تحت جب فعال لاک ڈاؤن اقدامات پر عمل درآمد کیا جارہا تھا تو ڈونر کارنیا کی بازیافت اور الیکٹیو کارنیل ٹرانسپلانٹیشن سرجری کو عارضی طور پر معطل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں کارنیل ٹرانسپلانٹ کی سرجریوں میں 90 فیصد کی گراوٹ آئی۔ انہوں نے میڈیکل کمیونٹی کے اس مشورے کا اعادہ کیا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ڈونر کورنیوں کے ذریعہ وائرس پھیل جائے۔
انہوں نے مزید خوشی کا اظہار کیا کہ بھارت میں ہاسپٹل کورنیا ریٹریول پروگرام کے توسط سے غیر کووڈ اسپتالوں میں آنکھوں کی بینکاری کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی گئیں اور آئی بینک ایسوسی ایشن آف انڈیا (ای بی اے آئی) کو اس بات کے لئے مبارکباد پیش کی کہ اس نے کارنیل ٹشو کی بازیافت کے سلسلے میں احتیاطی تدابیر کے بارے میں تفصیلی مشورہ پیش کیا۔
انہوں نے وہاں موجود ہر باشندے کو وزیر اعظم کے اہداف کے حصول کے لئے کی جانے والی کوششوں سے ترغیب لینے کا اشارہ کیا جس پر گذشتہ چھ دہائیوں میں کام نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ٹھوس نتائج حاصل کرنے اور 2022 تک وزیر اعظم کے نیو انڈیا ویژن کی تکمیل کے لئے ہدف مقرر کرنے اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر رندیپ گلیریا ، ڈائریکٹر ، ایمس ، ڈاکٹر اتول کمار ، چیف ، راجندر پرساد آئی سنٹر ، ایمس ، ڈاکٹر جیون ایس تتیال ، چیئرمین ، نیشنل آئی بینک اور دیگر ڈاکٹرز اور مختلف طبی اداروں کے عہدیدار بھی ڈیجیٹل طور پر اس پروگرام میں موجود تھے۔