19.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈاکٹر ہرش وردھن کا‘ جنوب مشرقی ایشیاء کیلئے عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کی

Urdu News

نئی دہلی، ‘‘سبھی کیلئے آفاقی صحت، مرض سے مبرّا ہندوستان اور حفظانِ صحت میں مہارت کے عالمی معیارات وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ایک نئے ہندوستان کیلئے ہمارے مقاصد ہیں’’۔ یہ بات آج یہاں  صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر  ڈاکٹرہرش وردھن نے ‘‘ جنوب مشرقی ایشیاء کیلئے عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کی علاقائی کمیٹی کے 72ویں اجلاس ’’ کے افتتاح کے موقع پر کہی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ نہایت بصیرت کے حامل  وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان حفظانِ صحت کے شعبے میں انقلاب کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ہندوستان بہت تیزی کے ساتھ حفظانِ صحت سے متعلق شعبےمیں تبدیلی لا رہا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ  ‘‘ وزیراعظم نے اپنے عہد کا اعادہ کیاکہ  ہمارے شہریوں کی صحت ان کی حکومت کی اعلیٰ ترجیح ہے۔ کرشمائی وزیراعظم نے متعدد پالیسی اقدامات کو تیزی کے ساتھ نافذ کیا ہے، جن کا مقصد آفاقی صحت کوریج کے تمام پہلوؤں کو حاصل کرنا ہے تاکہ ملک کے سبھی فرد کے لئے سستے اور جامع حفظانِ صحت کو یقینی بنایا جا سکے’’۔

ڈاکٹر ہرش وردھن کو اتفاق رائے سے جنوب مشرقی ایشیا کے لئے ڈبلیو ایچ او کی علاقائی کمیٹی کے 72ویں اجلاس کا صدر منتخب کیا گیا۔ ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیائی خطے (ایس ای اےآر) کے 11 ملکوں کے 8 وزرائے صحت، صحت اورخاندانی بہبود کی وزارت کی سکریٹری محترمہ پریتی سودن، ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیائی خطے کی علاقائی ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ بھی اس افتتاحی اجلاس کے موقع پر موجود تھیں۔ یہ دوسرا موقع ہے، جب ہندوستان علاقائی کمیٹی  کی میٹنگ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس سے پہلے کی میٹنگ کی میزبانی بھی ہندوستان نے نئی دلی میں کی  تھی۔

بہتر اورصحت مند تغذیہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ حکومت ستمبرکے پورے مہینے کو ‘‘ پوشن ماہ’’ یعنی تغذیہ کا مہینہ کے طور پر منا رہی ہے تاکہ  عوام کو صحت مند کھانے کے بارے میں بیدار کیا جا سکے، ناقص تغذیہ /تغذیہ سے عاری غذا  کے دوہرے معاملات اور ملک کی آبادی کے بعض طبقات میں موٹاپے کے مسئلے  کو حل کیا جا سکے اور‘‘ ناقص غذائیت سے مبرا ہندوستان ’’کے لئے مہم میں تیزی لائی جا سکے۔ ڈاکٹرہرش وردھن نے مزید کہا کہ غیر محفوظ کھانا اور خراب غذا سے مختلف  امراض اور ناقص غذائیت پر مشتمل متعدد چیزیں پیدا ہوتی ہیں۔ بالخصوص اس سے شیرخوار بچوں، نوعمر بچوں، بزرگوں اور مریضوں پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ‘‘ ہندوستان متعدی امراض سے غیر متعدی امراض کی جانب منتقل ہو رہا ہے اور غذا سے متعلق امراض مثلاً  ذیابیطس، ہائپرٹینشن اور موٹاپے کا بوجھ تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ مجھے یہ بات آپ کے ساتھ ساجھا کرکے خوشی ہو رہی ہے کہ غذائی تحفظ اور معیارات سے متعلق ہندوستانی اتھارٹی (ایف ایس ایس اے آئی) نے غذائی نظام سے متعلق طریقۂ کار اختیار کیا ہے تاکہ محفوظ اور صحت مند غذا تک ہمارے شہریوں کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طریقہ کار نے ریگولیٹری اور صلاحیت سازی اقدامات  کو صارفین   کو بااختیار بنانے کے اقدامات کے ساتھ منصفانہ طریقے سے ملانے میں نمایاں رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے شہریوں کو ایک عوامی تحریک ‘‘ ایٹ رائٹ انڈیا’’ کے ذریعہ بیدار اورحساس بنایا  جا رہا ہے۔ اس کا ٹیگ لائن صحیح بھوجن-بہتر جیون ہے۔ بہتر کھانےسے بہتر معیاری زندگی کی رہنمائی ہوتی ہے۔  اس سےہماری صحت پالیسی کے ایک اہم ستون کی حیثیت سے  ہندوستان کے امتناعی اور ترقی پذیر حفظانِ  صحت کے عہد کا اظہار ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ‘‘ مجھے اس موقع پر ہمارے نوجوانوں کے لئے آئیکون کی حیثیت  رکھنے والے کرکٹ سپراسٹار وراٹ کوہلی کا شکریہ ادا کرنا چاہئے، جنہوں نے ایک بڑی عوامی تحریک  شروع کرنے میں ہماری مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ  ‘ایٹ رائٹ، اسٹے فٹ، تبھی انڈیا سپرفٹ’ یہ وہ عوامی تحریک ہے۔ انہوں نے اطلاع فراہم کی  کہ3 دن پہلے وزیراعظم نے فٹ انڈیا تحریک کی بھی شروعات کی۔ اتفاق سے  اس تحریک کا آغاز کھیلوں کے قومی دن  کی تقریبات کے ساتھ ہوا۔ اس تحریک کا مقصد لوگوں کو جسمانی طورپر سرگرم بنانے اور کھیلوں کو ان کی روزمرہ کی زندگی میں ایک معمول بنانے کے لئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ فٹ انڈیا کی یہ تحریک،  ایٹ رائٹ انڈیا مہم کے ساتھ ہمیں طرززندگی سے پیدا ہونے والے امراض مثلاً ہائپرٹینشن، موٹاپا اور ذیابیطس کو مؤثر طور پر قابو کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

حکومت کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ آیوشمان بھارت آفاقی صحت خدمات   کی جانب  ہندوستان کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس کا پہلا جزو یہ ہے کہ اس کے تحت سال 2022 تک ایک لاکھ 50 ہزار صحت اور  علاج و معالجہ مراکزقائم کئے جائیں گے۔ ان مراکز کے ذریعہ حفظانِ صحت کے امتناعی اقدامات فراہم ہوں گے۔ ہم نے پہلے ہی 20 ہزار سے زائد صحت اور علاج و معالجہ مراکز  میں کام شروع کر دیا ہے۔  ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے افتتاحی خطاب میں مزید کہا کہ   ‘‘ اس کے تحت دوسرا جزو پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ہے۔ اس کا مقصد 100ملین سے زائد غریب اور کمزور  کنبوں کوثانوی اور تیسرے درجے کی  صحت  خدمات بشمول اسپتال میں داخل کرنے سے قبل اور داخل کرنے کے بعد کے اخراجات  کیلئے صحت تحفظ کوریج فراہم کرنا ہے۔ اس کے کلیدی اجزا میں فی کنبہ پانچ لاکھ روپے کا صحت کوریج شامل ہیں۔ اس اسکیم کے تحت اب تک کل 17 ہزار اسپتالوں کو پینل میں شامل کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 4.1 ملین سے زائد افراد کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ اس طرح سے صحت اخراجات پر تقریباً 120 بلین ہندوستانی روپے کی کل بچت ہو ئی ہے۔

مرکزی وزیر صحت نے مزید کہاکہ امتناعی حفظانِ صحت  کا ایک دیگر جزو یہ ہے کہ ‘‘ہم نے مشن اندر دھنش کے تحت  ٹیکہ کاری مہم کو تیز تر کرکے مکمل ٹیکہ کاری کوریج  کو بڑھا کر90 فیصدلوگوں تک پہنچانے کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔ ٹیکہ کاری کے ہمہ گیر پروگرام کے تحت  شامل کئے جانے والے امراض میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ان امراض میں روٹا وائرک، نمونیا اور خسرہ روبیلا شامل ہیں۔ ان امراض کو بھی ٹیکہ کاری مہم میں شامل کیا گیا۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ ٹیکہ کے ذریعہ امراض کو روکنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی جنوب مشرقی ایشیائی خطے کی علاقائی ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتر پال سنگھ نے کہا کہ اس خطے میں صحت کے نگراں کی حیثیت سے ضرورت ہے کہ ہم  اپنی روزمرہ کے علاوہ دیگر امور کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ فلیگ شپ ترجیحات سےمقررہ اہداف پورا ہوئے ہیں  اور متعدد اہم حصولیابیاں  ملی ہیں۔ زچہ اور بچہ کی صحت کوبہتر بنانے، خسرہ اور روبیلا کی روک تھام، این سی ڈی، این ٹی ڈی، ٹی بی اور اے ایم آر کے خلاف لڑائی میں اس خطے نے ہنرمندی اور تندہی کے ساتھ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے’’۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلیگ شپ ترجیحات کو جدیدتربنا کرعلاقائی کمیٹی کی سطح پر ہم جاری عمل کو یقینی بنانے میں مدد فراہم کرسکیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More