17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈبلیو ٹی او اصلاحات کو تمام رکن ممالک کو اپنانا چاہیئے : پیوش گوئل

Urdu News

نئی دہلی، وقت آ گیا ہے کہ  اُن پالیسیوں اور  تحفظاتی پہلوؤں  نیز  اپنے من مرضی سے کئے گئے اقدامات  پر غور کیا جائے ، جو کچھ ترقی یافتہ ممالک نے اپنا لئے ہیں اور یہ تمام تر اقدامات  عالمی فری ٹریڈ پر برعکس طور پر اثر انداز ہو رہے ہیں اور اگر یہی سلسلہ آگے بھی جاری رہتا ہے تو پوری دنیا میں مندی کا دور چھا جائے گا اور کوئی بھی ملک اس سے مبرا نہیں رہ سکے گا ۔ ان خیالات کا اظہار تجارت و صنعت اور ریلوے کے وزیر جناب پیوش گوئل نے کیا ہے ۔

          موصوف آج نئی دلّی میں جنوب – جنوب  اور سہ رخی تعاون کے موقع پر منعقدہ  بین الاقوامی  ڈائیلاگ کے سلسلے کے تحت اظہار خیال کر رہے تھے ۔ تجارت و صنعت کے وزیر نے کہا کہ تمام رکن ممالک کو ڈبلیو ٹی او کی اصلاحات اپنانی چاہئیں اور  اپنے طور پر یکہ و تنہا ہوکر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیئے ۔  ہم  موجودہ نظام سے الگ ہٹ کر سفر جاری نہیں رکھ سکتے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈبلیو ٹی او کے تمام رکن ممالک از سر نو ایک دوسرے  کے ساتھ مل کر اس امر کو یقینی بنائیں   کہ ہر قدم  مبنی بر اصول ، شفاف  ، عدم تفریق پر مبنی حکمرانی  کے تابع ہو گا اور  فری ٹریڈ یعنی کھلی تجارت کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس مقصد کو  پوری ایمانداری کے ساتھ بلا کسی تفریق کے آگے بڑھایا جائے اور اس امر کو پیش نظر رکھا جائے  کہ مجموعی گھریلو پیداوار کے تعلق سے مختلف رکن ممالک کے مفادات کیا ہیں ۔

          جناب پیوش گوئل نے مزید کہا کہ  ترقی یافتہ دنیا میں چند ممالک  ، تحفظات کی ، جو پالیسیاں اپنا رہے ہیں اور ان پر عمل کر رہے ہیں ، وہ گڈس ، سروسز اور سرمایہ کاریوں کے تحفظ  کے سلسلے میں  مختلف ممالک کے مابین استوار تعلقات کو  بر عکس طور پر متاثر کر رہے ہیں ۔

          عوام کی توقعات کو  ، جو بہتر زندگی گزارنے کے لئے ہیں ، روکا نہیں جا سکتا ، دنیا بھر کی 70 کھرب افراد اور بھارت نے یہ عہد کر رکھا ہے کہ ہمہ گیر ترقیات کے نشانے حاصل کئے جانے چاہئیں اور بھارت اس امر میں یقین رکھتا ہے کہ  عوام کی توقعات 2030 ء  تک روک کر نہیں رکھی جاسکتی ۔  بھارت 2030 ء تک انتظار نہیں کرے گا یعنی توانائی ، خواندگی اور عوام تک صاف ستھرے پینے کے پانی کی فراہمی وغیرہ کے معاملے میں عوام کی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ بھارت بڑی تیزی سے ہرام  کے نچلے حصے میں زندگی بسر کرنے والے ہر فرد تک ایس ڈی جی پہنچانے کے لئے کوشاں ہے ۔ بھارت کی خواہش یہ بھی ہے کہ ترقی کی یہ رفتار  دنیا بھر کے دیگر لوگوں تک بھی پہنچنی چاہئیے ۔

          جنوب – جنوب تعاون  ، سیاست ، اقتصادیات ، سماج ، ثقافت ، ماحولیات  اور تکنیکی دائروں میں  جنوب کے ممالک کے مابین اشتراک و تعاون کا ایک فریم ورک ہے  ۔ دو یا دو سے زائد ترقی پذیر ممالک کو شامل کرکے اس سلسلے میں باہمی ، علاقائی  ،  بین علاقائی یا مختلف علاقوں کی بنیاد پر اس سلسلے میں آگے بڑھا جا سکتا ہے ۔ جنوب – جنوب تعاون  جنوب کے عوام اور ممالک کے مابین یکجہتی   کا اظہار ہے اور اس کے تحت ہمہ گیر ترقیات کے نشانوں  کے حصول کا مقصد کار فرما ہے ۔

          تجارت و صنعت کے وزیر نے توقع ظاہر کی کہ جنوب – جنوب اور سہ رخی تعاون   ترقی یافتہ دنیا کو  ترقی پذیر دنیا کے نمو کے ایجنڈے سے مربوط کرے گا ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More