نئی دہلی، ڈیری شعبے کی ترقی ، کسانوں کی خوش حالی کے لئے بے حد ضروری ہے ۔ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے یہ بات آج گجرات میں آنند کے مقام پر ایک سیمینار کی افتتاحی تقریب میں کہی ۔ سیمینار کا موضوع تھا ، ‘‘ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے میں ٹیکنا لوجی کا رول ’’ ۔ انہوں نے نیشنل ڈیری پلان ( این ڈی پی ) اور ڈیری پروسیسنگ اور انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ ( ڈی آئی ڈی ایف ) پر عمل در آمد میں ڈیری کے قومی ترقیاتی بورڈ ( این ڈی ڈی بی ) کے اہم رول کی تعریف کی ۔ انہوں نے بتایا کہ اپنی شروعات سے لے کر این ڈی ڈی بی بہت سے بڑے ڈیری ترقیاتی پروگرواموں پر عمل کر رہا ہے ، جن میں ‘ آپریشن فلڈ ’ بھی شامل ہے ۔ اس کے نتیجے میں ہندوستان دودھ کی مانگ پوری کرنے میں خود کفیل ہو گیا ہے ۔
وزیر موصوف نے پیداوار میں بہتری کرنے اور پیداوار کی لاگت کم کرنے میں ٹیکنا لوجی کے رول کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ اس سلسلے میں راشٹریہ گوکل مشن کے تحت مادہ مویشیوں کی پیداوار کے لئے مادۂ منویہ سے متعلق 10 مرکزوں کی نشاندہی کی گئی ہے ، جن کے ذریعے یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس مادے سے نر مویشی پیدا ہو گا یا مادہ ۔ مزید دو مرکزوں کی بھی منظوری دی گئی ہے ، جن میں سے ایک اتراکھنڈ میں ہو گا اور دوسرا مہاراشٹر میں ۔ اس کے علاوہ ، دیسی نسلوں کے اعلیٰ جنین رکھنے والے بیلوں کی پیداوار کے لئے 20 ایسے ٹیکنا لوجی مرکز قائم کئے گئے ہیں ، جہاں جنین کو منتقل کیا جا سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں 19 مراکز کے قیام کی منظوری دی گئی ہے ۔ دیسی نسلوں کے انتخاب کے لئے انڈس چِپ کو فروغ دیا گیا ہے اور انڈس چِپ کے استعمال کے ذریعے 6000 ڈیری مویشیوں کی قیمت نکالی گئی ہے ۔
وزیرموصوف کے مطابق پیداوار کے خطرات کو کم کرنے کے لئے دیسی نسلوں کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ دودھ دینےو الے مویشیوں کی نسل کو بہتر بنانے کے لئے ، خاص طور پردیسی نسلوں کو بہتر بنانے کے لئے اب تک 1831 بیل پیدا کئے جا چکے ہیں ، جب کہ نشانہ 2200 کا مقرر کیا گیا تھا ۔ اسی طرح 6500 میتریوں کو تربیت دی گئی ہے اور کسانوں کو اُن کے گھر پر خدمات فراہم کرانے کی غرض سے انہیں گاؤوں میں تعینات کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ، دیسی نسلوں کو محفوظ کرنے کے مقصد سے دو قومی کام دھینو بریڈنگ مراکز قائم کئے جا رہے ہیں ۔ ان میں سے ایک آندھرا پردیش میں چنتالا دیو ی کے مقام پر اور دوسرا مدھیہ پردیش میں اٹارسی کے مقام پر قائم کیا جائے گا ۔ ان مراکز میں 41 گایوں اور بیلوں کی نسلوں کو محفوظ کیا جا ئے گا ۔ آندھرا پردیش کا مرکز مکمل ہو چکا ہے ، جب کہ اٹارسی کے مرکز میں پیش رفت ہو رہی ہے ۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے مطلع کیا کہ ای – پشو ہاٹ پورٹل ایک مثالی کوشش ہے ، جو مویشیوں کی افزائش نسل کے شعبے میں 2016ء میں شروع کیا گیا تھا ۔ یہ مختلف نسلوں کے مویشی پیدا کرنے والوں اور کسانوں کو منسلک کرنے میں ایک اہم رول ادا کر رہا ہے ۔ اس وقت تک اس پورٹل کے پاس 104570 مویشیوں کے بارے میں معلومات ہیں ، 8.32 کروڑ مادۂ منویہ کے نمونے ہیں اور 364 جنین ہیں ۔