نئے ویرئنٹ کا پتہ لگانے کے بارے میں عوامی طورپر بحث کے سلسلے میں نیتی آیوگ کے رکن (صحت)ڈاکٹر وی کے پال نے عوام کو یاد دلایا ہے کہ نئے پائے گئے ڈیلٹا پلس ویرئنٹ کی درجہ بندی ابھی تک تشویش ناک ویرئنٹ کے طورپر نہیں کی گئی ہے۔ ڈاکٹر پال نے کووڈ -19 کے بارے میں صحافیوں کو معلومات دیتے ہوئے کہا ’’موجودہ حالات یہ ہیں کہ ایک نیا ویرئنٹ پایا گیا ہے۔ ابھی تک یہ ویرئنٹ آف انٹرسٹ (وی او آئی) یعنی دلچسپی کا ویرئنٹ ہے اور ابھی تک یہ ویرئنٹ آف کنسرن (وی او سی) یعنی تشویش ناک ویرئنٹ کے طورپر درجہ بندی نہیں کی ہے۔وی او سی ایسا ہے جس میں ہم سمجھ چکے ہیں کہ انسانیت کے مطابق نتیجے ہیں، جو بڑھتے انفیکشن یا زہر کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔ ہم ڈیلٹا پلس ویرئنٹ کے بارے میں یہ نہیں جانتے ہیں۔
آگے کا راستہ :دیکھنا ،پتہ لگانا ،کارروائی کرنا
ڈاکٹر پال نے کہا کہ آگے کا راستہ یہ ہے کہ ملک میں اس کی ممکنہ موجودگی پر نظر رکھی جائے اور مناسب عوامی صحت کی کارروائی کی جائے۔ ڈاکٹر پال نے کہا’’ہمیں اس تبدیلی کے اثر پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے،یہ ہمارے ملک کے باہر پایا گیا ہے۔ہمیں اپنے ملک میں اس کی ممکنہ موجودگی اور ترقی کا جائزہ لینے اور ان کا پتہ لگانے کےلئے انڈین سارس –سی او وی-2کنسورٹیم آن جینومکس (آئی این ایس اے سی او جی) کے ذریعہ سے اس کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔وائرس کے سلسلے میں یہی آگے کا راستہ ہے ۔‘‘ ڈاکٹر پال نے یہ بھی کہا کہ یہ تقریباً 28 لیبس کے ہمارے وسیع نظام کےلئے مستقبل میں کام کا ایک اہم شعبہ ہوگا۔ انتظامیہ مسلسل اس پر نظر رکھے گا اور اس کی اہمیت کا مطالعہ کرے گا۔ ڈاکٹر پال نے کہا کہ یہ کچھ ایسا ہے کہ جسے سائنس کو دیکھنا اور سمجھنا چاہئے اور سمجھنا ہوگا۔
’’ویرئنٹ کو گولی مار کر دور کرنے کا کوئی سیدھا ہتھیار نہیں‘‘
نیتی آیوگ کے رکن نے کہا کہ یہ ویرئنٹ ہمیں انفیکشن کنٹرول کے اہم، کنٹرول طریقوں اور برتاؤ کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یاد رکھیں کہ ایسا کوئی راستہ نہیں ہے کہ ہم ان ویرئنٹ کو گولی مار کر دور کر سکتے ہیں ،کسی بھی سیدھے ہتھیار کا استعمال کرنے کےلئے یقینی بنائیں کہ وہ مستقبل میں دکھائی نہ دے۔ہمیں ضرورت یہ کرنے کی ہے کہ ہم نگرانی رکھیں،ان کے برتاؤ کو سمجھیں اور مناسب کارروائی کریں،ہم پر پڑنے والے ان کے اثرات کے تئیں محتاط رہیں۔ مناسب کارروائی میں ایک ہی اصول شامل ہے یعنی روک تھام کے طریقے اور کووڈ کے مطابق برتاؤ۔‘‘
انہوں نے بنیادی وجہ پر غور کرنے اور انفیکشن کی کڑی کو توڑنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا’’کسی نئے ویرئنٹ سے نمٹنے کےا ایک اہم طریقہ کووڈ کے مطابق برتاؤ پر عمل کرنا ہے۔ بنیادی وجہ انفیکشن کی کڑی ہے۔ اس لئے اگر ہم بنیادی وجہ کو سمجھنے اور کڑی کو توڑنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہم کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوں گے چاہے کوئی بھی ویرئنٹ ہو۔‘‘
غلطیاں دہرانے سے تشویش ویرئنٹ کا ظہور ہوسکتا ہے
ڈیلٹا ویرئنٹ کے پیدا ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر پال نے کہا کہ دوسری لہر کے دوران ڈیلٹا ویرئنٹ بی .1.617.2 نے اپنے اثر کو دکھایا،اس کے زیادہ انفیکشن نے لہر کو تیز بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی کے ساتھ ساتھ ایک اضافی میوٹیشن کا پتہ چلا ہے،جسے گلوبل ڈاٹا سسٹم میں بھی پیش کیا گیا ہے۔اسے ڈیلٹا پلس یا اے وائی .1 ویرئنٹ کے طورپر جانا جاتا ہے ۔اس ویرئنٹ کو یورپ میں مارچ میں دیکھا گیا اور صرف دو دن پہلے یعنی 13 جون کو اس کو نوٹیفائی اور عوامی کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایم آر این اے وائرس خصوصی طورپر ان کی نقل میں غلطیوں کےلئے حساس ہے۔ جب ان کے آر این اے کی نقل میں غلطیاں ہوتی ہیں تو وائرس ایک یقینی حد تک ایک نئی شکل لے لیتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’کئی بار یہ مرض کے نظریہ سے اہم ہوسکتا ہے،یہ اسپائک پروٹین جیسے شعبہ میں ہو سکتا ہے جس کے ذریعہ سے وائرس جسم میں خلیات سے جڑ جاتا ہے۔ تو اگر وہ حصہ پچھلے ورژن کے مقابلے میں اسمارٹ ہوجاتا ہے ،یہ ہمارے نقصان کےلئے ہے۔ اس لئے ہم ایسے ویرئنٹ کے سلسلے میں فکر مند ہیں۔‘‘