نئی دہلی، سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے فنڈ سے چلنے والے نئی بایولوجیکل ٹیکنالوجیز پر کام کرنے والے ایک اسٹارٹ اپ سیگل بایو سولیوشنز کووڈ-19 ایمرجنسی کے لیے ایکٹیو وائروسم (اے وی)- ویکسین اور امیونوڈائگنوسٹک کٹ تیار کرنے کا کام کر رہا ہے۔
سیگل بایو کے ذریعہ تیار کی گئی ایکٹیووائروسم ٹیکنالوجی (اے وی ٹی)-ویکسین اور امیونوتھیراپیوٹک ایجنٹس تیار کرنے میں مفید ہے۔ اے وی ٹی پلیٹ فارم نشانہ پیتھوجن سے ایسے نوویل غیر نقصاندہ اور ایکنومیکل ایکٹیو وائروسم ایجنٹس ایکسپریسنگ ڈیزائرڈ اینٹی جنس تیار کرنے میں مفید ہے۔ ان کو کووڈ-19 انفیکشن کو روکنے کے لیے ایک نوویل ویکسین تیار کرنے اور کووڈ-19 کے لیے امیونو ڈائیگنوسٹک ایلیسا کٹ تیار کرنے میں مفید ہوں گے۔
ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر ا ٓشوتوش شرما نے بتایا کہ ‘‘کووڈ-19 کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے صحیح تشخیص اور منتقلی کی چین کو توڑنا تھیراپی اور بچاؤ کی تدابیر ، محفوظ اور کارگر ویکسین سمیت بنیادی ستون ہیں۔ ان میں ویکسین تیار کرنے کی بہت عرصے سے کوشش کی جارہی ہے اور اب اس کے لیے سرگرمی کی رفتار کیا جانا ضروری ہوگیا ہے’’۔
پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) پر مبنی تشخیصی کٹ جو اس وقت ہندوستان میں دستیاب ہیں، بہت تیزی سے کام کرتے ہیں اور ان سے سرگرم کووڈ-19 کا پتہ لگایا جاسکتا ہے، لیکن ان سے بغیر علامات والے انفیکشن یا ایسے لوگوں کی شناخت نہیں کی جاسکتی جو ماضی میں کووڈ-19 کے رابطے میں آئے ہوں یا اس سے متاثر ہوئے ہوں اور انہیں یہ مرض نہ ہوا ہو یا وہ کووڈ-19 مرض سے صحتیاب ہوچکے ہوں اور اس کے بعد بھی وائرس پھیلا رہے ہوں۔ اس کے برخلاف، امیونوڈائیگنوسٹک کٹ کووڈ کی اینٹی باڈیز کا پتہ لگانے میں مددگار ہوتا ہے جس سے ان انفیکشنز کی شناخت بھی کی جاسکتی ہے۔ اس لیے ایس بی پی ایل نے کووڈ-19 کے لیے امیونوڈائیگنوسٹک کٹ تیار کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ اس طرح کی جانچوں سے زیادہ صحیح طریقے سے کووڈ-19 کے پھیلنے کو مانیٹر کرنے میں ہیلتھ کیئر محققین کامیاب ہوسکیں گے۔
سیگل بایوانٹرپرینیئر شپ ڈیولپمنٹ سینٹر (وینچر سینٹر) پونے کے ذریعے قائم کرائی گئی ہے اور اس کو ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ (ٹی ڈی بی، ڈی ایس ٹی)کے سیڈ سپورٹ سسٹم کے تحت امداد فراہم کرائی گئی ہے، جو کہ اب دو قسم کے ایکٹیو وائرسم (اے وی)ایجنٹ تیار کر رہا ہے۔ایس بی پی ایل دو قسم کے اے وی ایجنٹ تیار کرے گا۔ ایک کووڈ-19 کی ایس پروٹین (اے وی- ایس) کوایکسپریس کرے گا اور دوسرا کووڈ-19 کی اسٹرکچرل پروٹین (اے وی- ایس پیز) کو ایکسپریس کرے گا۔ایس بی پی ایل اس وقت 10 ایم وی سطح تک ان دونوں ایجنٹوں کی سمتھیسس کو بڑھا رہا ہے تاکہ ان کی امیونوجینی سٹی کی جانچ کی جاسکے۔یہ جانچ پہلےاینٹی کووڈ-19نیوٹرلائزنگ اینٹی باڈیز کو اورسیلولر امیون رسپونس کو تحریک دینے کے لیے اے وی- ایس اور اے وی- ایس پیز کی صلاحیت کا پتہ لگانے کے لیے جنگلی قسم کے چوہوں میں کی جائے گی۔
ایک بار یہ ثابت ہوجانے پر وہ اےسی ای – 2 آر+چوہوں، جن کو ایس اے آر ایس بیماری کے لیے ماڈل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، میں اس کے کارگر ہونے کا مطالعہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اے وی ایجنٹ کے پروڈکشن کے لیے ایک بایو پروسیس چلایا جائے گا اور تقریباً ویکسین کی ایک لاکھ خوراک کے بڑے پیمانے پر اے وی ایجنٹ تیار کیا جائے گا۔ اس کے زہریلے ہونے، تحفظ اور فارماکوکائینیٹک سے متعلق مفصل مطالعہ اےسی ای – 2 آر+چوہوں اور دیگر چھوٹے جانوروں یا بندروں میں کیا جائے گا اور اس کے بعد پہلے مرحلے کی کلینکل جانچ کے لیے اے وی ویکسین ایجنٹس تیار ہوگا۔ کمپنی کو توقع ہے کہ اے ویز کی منفرد خصوصیات کی وجہ سے پہلے مرحلے کی جانچ کا کام 18-20 مہینوں کے بعد شروع کیا جاسکے گا۔
اس ویکسین پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ ایس بی پی ایل کووڈ-19 کے ایس پروٹین کو ایکسپریس کرنے والے ایکٹیووائرسم کو امیونوڈائیگنوسٹک کٹ تیار کرنے کے لیے ایک اینٹی جن کے طور پر بھی استعمال کرے گا۔1gM کا پتہ لگانے والے الیسا کٹ 1gM کا پتہ لگانے الیسا کٹ اور ایک لیٹرل فلو (ایل ایف اے) امیونوڈائیگنوسٹک ٹیسٹ تیار کیا جائے گا۔ایل ایف اے ٹیسٹ سے ہندوستان کے شہری آسانی سے اپنی جانچ کرسکیں گے اور اپنے بیماری سے پاک ہونے کو یقینی بناسکیں گے۔
ایس بی پی ایل کو توقع ہے کہ اگست 2020 کے اواخر تک امیونوڈائیگنوسٹک کٹ فیلڈ میں جانچ کے لیے تیار ہوں گے۔ اور 10-11 مہینے ختم ہونے تک انہیں منظوری مل جائے گی۔ دوسری جانب اے وی ویکسین میں زیادہ مدت لگنے کی توقع ہے لیکن ہنگامی صورتحال میں ایس بی پی ایل کا مقصد80 دن میں اس خیال کے پروف کو مکمل کرنا ہے اور پری کلینیکل ڈیولپمنٹ مکمل کرنا اور 18-20 ماہ کے آخر تک پہلے مرحلے کی جانچ شروع کرنا ہے۔