نئی دہلی، میسرز فورچون گرافکس لمیٹیڈ ، میسرز ریما پالی کیمپ پرائیوٹ لمیٹیڈ اور میسرز گنپتی اینٹر پرائزیز کے خلاف ایک معاملہ درج کیا گیا تھا ، جو اشیا کی کسی حقیقی سپلائی کے بغیر ہی انوائس جاری کرنے میں ملوث پائی گئی تھیں۔ ڈی جی جی آئی –ڈی آر آئی کے ذریعہ مناسب آئی ٹیز کے بل پر فرضی گیری اور آئی جی ایس ٹی کے ریفنڈ کا دعوی کرنے والے مختلف ایکسپورٹرس کے خلاف 2019 میں شروع کئے گئے کل ہند مشترکہ مہم کے تحت ایک ایکسپورٹ فرم میسرز اننیا ایگزم کے خلاف درج کئے گئے معاملے سے منسلک ڈیٹا کا تجزیہ کرنے پر افسران کو اس معاملے کا پتہ چلا اور پھر انہوں نے اس پر آگے کارروائی کی۔ ڈی جی جی آئی صدر دفتر کے ذریعہ کی گئی جانچ کے دوران یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ مذکورہ بالا تینوں کمپنیوں /فرموں یعنی میسرز ریما پالی کیمپ پرائیوٹ لمیٹیڈ ، میسزر فورچون گرافکس لمیٹیڈ اور میسرز گنپتی اینٹر پرائزیز نے 4100 کروڑ روپے سے بھی زیادہ مالیت کے چالان (انوائس) جاری کئے ہیں، جن کے تحت 600 کروڑ روپے سے زیادہ کی ٹیکس رقم کو آئی ٹی سی کے کریڈٹ کے طور پر مختلف اکائیوں کو فرضی گیری سے منتقل کردیا گیا ہے۔
اس سلسلہ میں جی سی ٹی ایکٹ کے تحت مختلف طرح کے جرائم کرنے کے مدنظر تین افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔ اس میں سے دو، جو فرار تھے، اور ڈی جی جی آئی صدر دفتر میں اپنی حاضری سے لگاتار بچ رہے تھے، میسرز فورچون گرافکس لمیٹیڈ اور میسرز گنپتی اینٹر پرائزیز کے ڈائریکٹر /پروپرائیٹر ہیں۔ تیسرا شخص میسرز اے بی پلیئر ایکسپورٹ پرائیوٹ لمیٹیڈ کا ڈائریکٹر اور ان مختلف دیگر ایکسپورٹ فرموں /کمپنیوں کا کنٹرولر ہے،جنہوں نے ان فرموں کے ذریعہ جاری کئے گئے فرضی چالان (انوائس) کے بل پر آئی جی ایس ٹی کے ریفنڈ کا دعوی کیا ہے۔
ان تینوں ہی افراد کو جی ایس ٹی ایکٹ 2017 کی دفعہ 132 (1) (بی) اور 132 (1) (سی) کے تجاویز کے تحت مختلف طرح کے جرائم کرنے کے مدنظر ڈی جی جی آئی (صدر دفتر) کے ذریعہ گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں مجسٹریٹ کے ذریعہ عدالتی تحویل کے لئے ریمانڈ پر لیا گیا ہے۔
اس معاملے میں آگے کی جانچ پڑتال جاری ہے۔