نئی دہلی، وزیراعظم نریندر مودی کے 2022 تک ’نئے بھارت‘ کی تعمیر سے متعلق نظریئے کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی سمت میں ایک اہم اقدام کے طور پر حکومت ہند نے 2022 تک تیز رفتار تبدیلی کیلئے 115 پسماندہ اضلاع کی نشاندہی کی ہے۔ آج یعنی 24 نومبر کو سی ایس او آئی، چانکیہ پوری میں کابینہ سکریٹری جنا ب پی کے سنہا کی زیرصدارت ان پربھاری افسران کی ایک تفصیلی میٹنگ منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں پربھاری افسران کےعلاوہ اہم مرکزی وزارتوں کے سکریٹریوں نے بھی شرکت کی۔
ان اضلاع میں سے ہر ایک ضلع کیلئے ایڈیشنل سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری رینک کے حکومت ہند کے سینئر سطح کے افسران کو پربھاری افسر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں جناب پی کے سنہا نے اس بات پر اپنا اعتماد ظاہر کیا کہ نامزد افسران اس چیلنج کو قبول کریں گے اور اپنے مشن میں انہیں کامیابی ملے گی۔ ان اضلاع کے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں میں فرق لانے کے ایک اہم اقدام سے اسے تعبیر کرتے ہوئے انہوں نے مشورہ دیا کہ پربھاری افسران فوری طور پر ریاستی نمائندوں کے ساتھ ایک ٹیم کی تشکیل کریں اور اپنی کوشش میں ارتکاز لائیں۔ یہ کہتے ہوئے کہ اس پروگرام میں فنڈ کوئی رکاوٹ نہیں ہے کیونکہ مختلف اسکیموں کے تحت بہت زیادہ فنڈ پہلے سے ہی جمع ہے، انہوں نے افسران کو یہ صلاح بھی دی کہ ڈسٹرکٹ منرل فنڈز میں فنڈ کی دستیابی کا بھی وہ پتہ لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسران کو اسے ایک چیلنج کے طور پر قبول کرنا چاہئے اور اس بات کیلئے انہیں مبارک باد دی کہ 2022 تک نئے بھارت کی تعمیر میں اپنی خدمات دینے کیلئے انہیں یہ موقع دیا گیا ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت نے اس بات پر زور دیا کہ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں ڈرامائی بہتری کیلئے ان پسماندہ اضلاع کی تیزرفتار تبدیلی فوری طور پر مطلوب ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند ریاستوں کے ساتھ شراکت داری میں ان اہداف کے حصول کے تئیں چوطرفہ کوششیں کرنے کیلئے پابند عہد ہے۔ انہوں پربھاری افسران کو مشورہ دیا کہ وہ 2022 کے ویزن کی تکمیل میں ضلع انتظامیہ کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیتی آیوگ نے آندھراپردیش کی حکومت کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کی حکومت نے ریاست میں ریئل ٹائم مونیٹرنگ سسٹم کے قیام میں چند بڑے اقدامات کئے ہیں۔ اس سے دوسرے اضلاع میں اس طرح کے میکانزم کے استعمال کا راستہ ہموار ہوگا۔