نئی دہلی، وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں میں کارکنوں کیلئے اجرتوں سے متعلق آٹھویں دور کے مذاکرات کیلئے اجرتوں کی پالیسی کو منظوری دے دی ہے۔
چھلکیاں:
سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں کا منیجمنٹ، ایسی صورت میں جبکہ اجرتوں کے تعین کو 31دسمبر 2016 تک پانچ یا دس سال گزرچکے ہوں، ورکروں کیلئے اجرتوں پر نظر ثانی سے متعلق مذاکرات کیلئے آزاد ہوگا۔ البتہ متعلقہ سی پی ایس ای کیلئے قابل عمل مالی استحکام کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔
اجرتو میں کسی بھی طرح کے اضافے کیلئے حکومت کی طرف سے کوئی بجٹ امداد نہیں دی جائے گی۔ تمام مالی بوجھ متعلقہ سی پی ایس ای کو اپنے اندورنی وسائل سے برداشت کرنے ہوں گے۔
ایسی سی پی ایس ای کیلئے ، جن کی دوبارہ ڈھانچہ بندی؍ نئی جان ڈالنے کے منصوبے کو حکومت نے منظوری دی ہے، اجرتوں پر نظرثانی، دوبارہ ڈھانچہ بندی؍ نئی جان ڈالنے کے منصوبے کے ضابطوں کے مطابق ہی کی جائے گی۔
متعلقہ سی پی ایس ای کے مینجمنٹ کو یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ مذاکرات سے منظور کئے گئے تنخواہ کے اسکیل موجودہ ایگزیکٹو؍ افسران اور غیر یونین والے سپروائزروں کے موجودہ تنخواہ اسکیل سے زیادہ نہ ہوں۔
ایگزیکٹو؍ غیر یونین والے سپروائزروں اور ان کے کارکنوں کے درمیان تنخواہوں کے اسکیل پر کسی قسم کے ٹکراؤ سے بچنے کیلئے سی پی ایس ای مذاکرات کے دوران گریڈڈ ڈی اے یا گریڈڈ فٹمنٹ کو منظوری دے سکتی ہے۔
سی پی ایس ای کو یہ بات یقینی بنانی چاہئے کہ مذاکرات کے بعد اجرتوں میں اضافے کے نتیجے میں اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو۔
اجرتوں میں اضافہ اس شرط پر کیا جانا چاہئے کہ پیداوار کے ایک مخصوص یونٹ کیلئے مزدوری کی لاگت میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے۔ سی پی ایس ای مذاکرت کے بعد اجرتوں کے نفاذ کو انتظامی وزارت؍ محکمے کے ذریعے اس تصدیق کے بعد نافذ کیا جائے گا کہ اجرتوں پر یہ رضامندی منظور شدہ معیار پر پوری اترتی ہے۔