نئی دہلی، ؍نومبر،وزیراعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت معاشی امور سے متعلق کابینہ کمیٹی نے دالوں کی تمام اقسام کی برآمدات پر پابندی ہٹانے کو اپنی منظوری دے دی ہے تاکہ کسانوں کو ان کی پیداوار کیلئے مارکیٹنگ میں زیادہ سے زیادہ متبادل کی فراہمی اور ان کی پیداوار کیلئے بہتر منافع کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے۔
معاشی امور سے متعلق کابینہ کمیٹی نے خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمہ ( ڈی ایف ٹی ڈی) کے سکریٹری کی زیر صدارت کمیٹی کو یہ اختیار بھی دے دیا ہے کہ وہ دالوں سے متعلق برآمداتی اور درآمداتی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور گھریلو پیداوار اور مانگ پر، گھریلو اور عالمی قیمتوں اور عالمی تجارت کے حجم پر انحصار کرتے ہوئے مقدار جاتی پابندیوں، پیشگی رجسٹریشن اور درآمداتی محصول میں تبدیلیوں سے متعلق اقدامات پر غور وخوض کرے۔ یہ کمیٹی تجارت کے محکمہ، (ڈی اوسی)، تجارت، امداد باہمی اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے محکمہ (ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو) ، مالیہ کا محکمہ (ڈی او آر)، صارفین کے امور کے محکمہ ( ڈی او سی اے) اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارین ٹریڈ ( ڈی جی ایف ٹی) کے سکریٹریوں پر مشتمل ہے۔
تمام اقسام کی دالوں کی برآمدات شروع ہوجانے سے کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت ملنے میں مدد ملے گی اور دالوں کی بوائی زیادہ سے زیادہ کرنے میں ان کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی۔ دالوں کی برآمدات سے دالوں کی زائد پیداوار کیلئے ایک متبادل مارکیٹ فراہم ہوگی۔ دالوں کی برآمدات کی اجازت سے ملک اور اس کے برآمد کاروں کو اپنی مارکیٹ کے دوبارہ حصول میں بھی مدد ملے گی۔
توقع کی جاتی ہے کہ ملک میں دالوں کی پیداوار برقرار رہے گی اور دالوں پر ہماری درآمدات کے انحصار میں زبردست گراوٹ آئے گی۔ اس سے ملک کے لوگوں کو اعلیٰ سطح کی پروٹین بھی دستیاب ہوگی۔ عالمی سپلائی سلسلے کے ساتھ انضمام کے نتیجے میں کسانوں کو زراعت کے بہترین طریقہ کار اختیار کرنے اور بہتر پیداوار کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
سال 2016-17 کے پیداواری سال میں بھارتی کسانوں نے چیلنج کا بخوبی سامنا کیا اور دالوں پر بھارت کی درآمداتی انحصار میں کمی لائی ہے اور 23 ملین ٹن دال پیدا کی ہے۔ حکومت نے کسانوں کے ذریعے دالوں کی زیادہ پیداوار کو برقرار رکھنے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ حکومت نے کم از کم امدادی قیمت یا مارکیٹ کی شرحوں ، جو بھی زیادہ ہو کو یقینی بناکر کسانوں سے براہ راست طور پر 20 لاکھ ٹن دالوں کی خریداری کی ہے اور یہ اب تک کی دالوں کی سب سے زیادہ خریداری ہے۔