16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کابینہ نے زرعی سیکٹر میں مجموعی اسکیم گرین ریولیوشن – کرشونّتی یوجنا جاری رکھنے کی منظوری دے دی ہے

Urdu News

نئی دہلی،  مئی  2018/اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی کی  میٹنگ نے جس کی صدارت وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کی، زرعی سیکٹر میں مجموعی اسکیم  (امبریلا اسکیم)  گرین ریولیوشن کرشونّتی  یوجنا کو   بارہویں پانچ سالہ منصوبہ کے  بعد بھی  18-2017 سے 20-2019 تک جاری رکھنے کی منظوری دی ہے  ۔ جس میں مرکز کا حصہ 33،269.976 کروڑ روپے  ہوگا۔

یہ مجموعی اسکیم  گیارہ اسکیموں /مشنوں پر مشتمل ہے۔  ان اسکیموں کا مقصد زراعت اور اس سے متعلق  شعبے کو  مجموعی اور سائنسی اعتبار سے ترقی دینا ہے تاکہ    کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔  یہ اضافہ   پیداوار ، پیداواری صلاحیت اور مصنوعات کی بہتر قیمت  کے ذریعہ  حاصل کیا جاسکتا ہے۔  یہ اسکیمیں   تین مالی برسوں یعنی 18-2017 ، 19-2018 اور 20-2019 تک جاری رہیں گی جس پر آنے والا خرچ 33،269.976 کروڑ روپے ہوگا۔

جو اسکیمیں   امبریلا اسکیموں کا حصہ ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

*باغبانی  کی مربوط ترقی کا مشن (ایم آئی ڈی ایچ) جس پر  کل لاگت   کا مرکزی حصہ  7533.04 کروڑ روپے ہوگا۔   ایم آئی ڈی ایچ  کا مقصد باغبانی شعبہ کی  مجموعی ترقی کو فروغ دینا  ، باغبانی کی پیداوار میں اضافہ،  تغذیہ بخش غذا کی یقینی فراہمی  اور  فارم   گھرانوں کے لئے    آمدنی  میں مدد دینا ہے۔

*خوراک کی یقینی فراہمی کا قومی مشن  (این ایف ایس ایم)  اس میں  تلہن اور آئل پام  (این ایم او او پی) بھی شامل ہے جس کا   کل مرکزی حصہ   6893.38 کروڑ روپے ہوگا۔  اس کا مقصد چاول، گیہوں ، دالوں، موٹے اناج اور تجارتی فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانا ہے۔ یہ   بہتری   ملک کے  نشان زد اضلاع  میں مناسب  طریقوں پرزراعتی   رقبے کی توسیع  اور پیداواریت  بڑھاکر حاصل کی جائے گی۔  ا س کا یہ بھی مقصد ہے کہ   سبزیوں سے حاصل ہونے والے تیل کی فراہمی میں  اضافہ کیا جائے تاکہ   خوردنی تیلوں  کی درآمد کو کم کیا جاسکے۔

*دیرپا زراعت کے لئے قومی مشن (این ایم ایس اے) اس پر   اس کا  کل مرکزی حصہ   3980.82 کروڑ روپے ہوگا۔ این ایم ایس اے کا مقصد  کسی مخصوص  زراعتی علاقہ   کے لئے موزوں زرعی سرگرمیوں   کو فروغ دینا ہے   اور یہ کام   مربوط کھیتی باڑی   ،  زمین کی  دیکھ بھال کے مناسب استعمال  اور وسائل کو  محفوظ رکھنے کی ٹکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعہ   انجام دیا جائے گا۔

*زرعی توسیع کی حوالگی  (ایس ایم اے ای)   اس میں   مرکز کا کل حصہ  2961.26 کروڑ روپے ہوگا۔ ایس ایم اے ای کا مقصد   ریاستی حکومتوں  اور بلدیاتی اداروں  کی  میکانزم کی  جاری   توسیع کو  مستحکم بنانا ہے   تاکہ    خوراک اور تغذیہ بخش  غذا کی فراہم کو یقینی  بنایا جاسکے اور کسانوں کو   سماجی اقتصادی اعتبار سے   بااختیار بنایاجاسکے۔

*بیج اور پلانٹنگ میٹریل سے متعلق ذیلی مشن  (ایس ایم اے ایم) جس میں مرکز کا کل حصہ 3250 کروڑ روپے ہوگا   ایس ایم اے ایم کا مقصد مشینوں تک چھوٹے اور بہت چھوٹے کسانوں کی رسائی کو بڑھانا ہے۔ اس کا مقصد  ایسے علاقوں تک مشینوں وغیرہ کی رسائی کوبڑھانا بھی ہے جہاں کسان مزدوروں کی قلت  ہے ۔

* پودوں کے تحفظ اور الگ تھلگ کرنے کے منصوبے سے متعلق  ذیلی مشن  (ایس ایم پی پی کیو) ا س کا کل مرکزی1022.67 کروڑ  ہے۔  ا یس ایم پی پی کیو کا مقصد   زرعی پیداوار  اور معیار کو  کیڑوں کی وجہ سے  ہونے والے نقصان کو  کم سے کم کرنا ہے۔   اس کے تحت  پودوں کی بیماریوں   کو بھی دور کیا جاتا ہے۔   اس کے تحت  ہندستانی زرعی مصنوعات کو   صاف ستھرا اور کیڑوں سے پاک کرکے   عالمی منڈیوں تک پہنچانا   اور اچھے زرعی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔

*زرعی شماریات  ، اقتصادیات اور اعدادوشمار کی مربوط اسکیم   (آئی ایس اے سی ای ایس) اس میں مرکز کا کل حصہ  730.58 کروڑ  ہے اس کا مقصد  زرعی   شماریات  کھیتی باڑی پر  آنے والی لاگت کا جائزہ لینا   اور ملک کی   زرعی اقتصادی مسائل  کے بارے میں   ریسرچ کرنا ہے۔   اس کے تحت  کانفرنسیں ، ورکشاپ اور سمینار منعقد کئے جاتے ہیں جس میں   سرکردہ  اقتصادی ماہرین  زرعی سائنسداں اور دیگر ماہرین مقالہ پڑھتے ہیں جن کا مقصد  زرعی   طریقہ کار کو بہتر بنانا  اور بوائی سے لےکر کٹائی تک  فصلوں کے بارے میں  ایک اطلاعاتی نظام قائم کرنا ہے۔

*زرعی تعاون کے بارے میں  مربوط اسکیم   (آئی ایس اے سی) جس میں مرکز کا کوئی  حصہ 1902.636 کروڑ روپے ہے  ۔ اس کا مقصد  امداد باہمی اداروں کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لئے مالی امداد فراہم کرنا   ، علاقائی عدم توازن کو دور کرنا  اور زرعی مارکیٹنگ  ،پراسیسنگ ، ذخیرہ کرنے    کمپیوٹر کے ذریعہ معلومات کو محفوظ کرنے اور کمزور طبقوں کے پروگراموں کے ذریعہ امداد باہمی   کی ترقی کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔  اس کا ایک مقصد یہ بھی یہ کپاس اگانے والوں کو   ان کی مصنوعات کے لئے    منافع بخش قیمیتں دلانے میں ان کی  مدد کی جائے   اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ معیاری   دھاگے کو  مناسب  شرح پر   غیر مرکوز بنکروں تک پہنچایا جائے۔

*زرعی مارکینٹنگ کے بارے میں  مربوط اسکیم ( آئی ایس اے ایم) اس میں  مرکز کا کل حصہ  3863.93 کروڑ روپے   ہوگا۔  آئی ایس اے ایم کا مقصد زرعی   مارکیٹنگ ڈھانچے کو ترقی دینا   ، اختراعی نوعیت کی اور جدید ترین   ٹکنالوجیوں کو   فروغ دینا   اور زرعی مارکٹنگ بنیاد ی ڈھانچے میں   مسابقتی متبادل   فراہم کرنا ہے۔  اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ    پورے ملک میں   ایک اطلاعاتی  مارکٹنگ نظام قائم کیا جائے  اور زرعی منڈیوں کو ایک مشترکہ   آن لائن  مارکٹ پلیٹ فارم کے ذریعہ ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کیا جائے تاکہ پورے ملک میں  زرعی مصنوعات کی    مارکٹنگ میں آسانی پیدا ہو۔

* قومی ای-گورننس پلان (این ای جی پی اے) اس میں  مرکز کا کل حصہ  211.06 کروڑ روپے ہوگا۔   اس کا مقصد  کسانوں کو معلومات تک رسائی دلوانا   اور مرکز نیز ریاستوں کے موجودہ   آئی سی ٹی  منصوبوں    کو بڑھانا   اور ان کے ساتھ کسانوں کو مربوط کرنا ہے تاکہ کسانوں کو اپنی زرعی مصنوعات میں اضافہ کے لئے بروقت اور  مفید معلومات   فراہم ہوسکے۔

ان اسکیموں   /مشنوں میں  پیداوار  کے  بنیادی ڈھانچے بڑھانے اور انہیں  مستحکم بنانے نیز  پیداوار پر آنے والی   لاگت کو کم کرنے   نیز  زرعی مارکیٹنگ اور متعلقہ     طریقہ کار کو  بڑھاوا دینے پر  توجہ دی گئی ہے۔ پچھلے کئی برسوں سے  ان اسکیموں/مشنوں پر  مختلف   اوقات کے لئے  عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

ان تمام اسکیموں  اور مشنوں  کا جائزہ لیا گیا  اور علیحدہ اسکیم   /مشن کے طور پر   ان کی  ا لگ الگ منظوری دی گئی۔   18-2017 میں فیصلہ کیا گیا  کہ ان تمام اسکیموں /مشنوں کو   ایک ساتھ  جمع کردیا جائے   اور اس کے لئے  ایک اجتماعی اسکیم  ‘‘گرین ریولیوشن کرشونتّی یوجنا   شروع کی گئی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More