نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے مندرجہ ذیل فیصلوں کو منظوری دے دی ہے۔
1-سرکاری سیکٹر کے یونٹوں (پی ایس یو) کی اراضی کی سرکاری ایجنسیوں کو فروخت کرنے کے 28 دسمبر 2016 کے فیصلے کی تجدید کرکے 14 جون 2018 کی نظر ثانی شدہ ڈی پی ای کے رہنما خطوط کے مطابق اراضی کو فروخت کرنے کی اجازت دینا، اور
2- مندرجہ ذیل طریقہ کار پر ملازمین کے بقایا جات ( غیر ادا کردہ تنخواہ – 158.35 کروڑ روپے + وی آر ایس 172.00 کروڑ روپے) کی ادائیگی کے لئے 330.35 کروڑ روپے کی بجٹ امداد فراہم کرنا۔
(اے)- آئی ڈی پی ایل – 6.50 کروڑ روپے
(بی)– آر ڈی پی ایل – 43.70 کروڑ روپے
(سی) – ایچ سی ایل – 280.15 کروڑ روپے
3-سرکاری سیکٹر کے 4 یونٹوں کی کلیدی فروخت ؍ بند کرنے سے متعلق فیصلے لینے کے لئے وزیروں کی ایک کمیٹی قائم کی جائے گی ، جس کے ساتھ جائداد کی فروخت اور بقایا جات کی ادائیگی شامل ہے۔
اہم اثرات:
(اے)- 330.35 کروڑ روپے کی بجٹ امداد آئی ڈی پی ایل ، آر ڈی پی ایل اور ایچ اے ایل کے ملازمین کی تنخواہوں میں امداد فراہم کرے گی۔ اس فیصلے سے ان پی ایس یو کے ایک ہزار سے زیادہ ملازمین کو فائدہ ہوگا ، اور
(بی)- وزیروں کی ایک کمیٹی کے قیام سے آئی ڈی پی ایل اور آر ڈی پی ایل کو بند کرنے اور ایچ اے ایل اور بی سی پی ایل کی اسٹریٹجک فروخت کے 28 دسمبر 2016 کے فیصلوں کو نافذ کرنے کے عمل میں تیزی آئے گی۔
پس منظر:
کابینہ نے 28 دسمبر 2016 کو ہندوستان اینٹی بائیوٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) ، انڈین ڈرگ اینڈ فارماسیوٹیکلس لمیٹڈ (آئی ڈی پی ایل) ، راجستھان ڈرگس اینڈ فارما سیوٹیکلس لمیٹڈ ( آر ڈی پی ایل ) اور بنگال کیمیکلس اینڈ فارما سیوٹیکلس لمیٹڈ ( بی سی پی ایل ) کی فاضل اراضی کو سرکاری ایجنسیوں کے ہاتھوں مقابلہ جاتی بولی کے ذریعے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اس فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے واجبات کی ادائیگی کی جاسکے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کھ واجبات کی ادائیگی کے بعد آئی ڈی پی ایل اور آر ڈی پی ایل کو بند کردیا جائے گا اور ایچ اے ایل اور بی سی پی ایل کی حصص کی فروخت کی جائے گی۔ محکمے نے فاضل اراضی کی فروخت کے لئے کافی کوششیں کی ہیں لیکن بار بار ٹینڈر جاری کرنے کے باوجود انہیں کوئی خریدار حاصل نہیں ہوا ہے۔ اس دوران سرکاری اکائیوں کے محکمے ( ڈی پی ای) نے 14 جون 2018 کو ان سرکاری سیکٹروں کے یونٹوں کی فاضل اراضی کو فروخت کرنے کے لئے رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔ چونکہ فاضل اراضی کی فروخت سے کافی فنڈ جمع نہیں کیا جاسکا ہے ، چند پی ایس یو (ایچ اے ایل اور آر ڈی پی ایل ) کے ملازمین کی تنخواہوں اور وی آر ایس اسکیم کی ادائیگی نہیں کی جاسکی ہے۔ اس کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈی پی ای کے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کے مطابق ارا ضی فروخت کی جائے تاکہ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی میں مدد مل سکے۔