نئی دہلی، وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں کے ججوں اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں کے ریٹائرڈ ججوں کیلئے نظرثانی شدہ تنخواہوں، گریجوٹی، بھتے اور پنشن وغیرہ کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اقدام سول سرونٹ کیلئے 7ویں مرکزی تنخواہ کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
اس منظوری سے سپریم کورٹ جج (تنخواہ اور سروس کنڈیشن) ایکٹ-1958 اور ہائی کورٹ جج (تنخواہ اور سروس کنڈیشن) ایکٹ-1954 میں ضروری ترمیمات کیلئے راہ ہموار ہوگئی ہے۔ مذکورہ بالا قوانین سے بھارت کی چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے ججوں، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ججوں کی تنخواہوں کا تعین کیا جاتا ہے۔
تنخواہوں اور بھتوں وغیرہ میں اس اضافے سے بھارت کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 31 ججوں کو اور ہائی کورٹوں کے چیف جسٹس سمیت 1079 ججوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ تقریباً 2500 ریٹائرڈ ججوں کو بھی پنشن؍ گریجوٹی میں نظرثانی کی وجہ سے فائدہ حاصل ہوگا۔ یکم جنوری 2016 سے نافذ ہونے والے اس اضافے کے ایریئر (بقایا جات) کی ادائیگی یکمشت کی جائے گی۔