نئی دہلی، مرکزی کابینہ نے آج وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ماسکو ، روس میں اسرو کی
تکنیکی رابطہ کاری یونٹ ( آئی ٹی ایل یو ) کے قیام کو اپنی منظوری دے دی ہے ۔
مالی اثرات :
ماسکو ، روس میں قائم ہونےوالی مذکورہ آئی ٹی ایل یو کے سلسلے میں تنخواہوں ، دفتر ی اختراجات ، کرایہ ، ٹیکس وغیرہ پر سالانہ 1.50 کروڑ روپئے کے اوسط اخراجات عائد ہوں گے ۔
تفصیلات :
ماسکو میں قائم ہونے والی مذکورہ اسرو کی تکنیکی رابطہ کاری اکائی ( آئی ٹی ایل یو ) روس اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ گونا گوں معاملات میں تکنیکی تال میل کے سلسلے میں بروقت دخل اندازی کے لئے موثر ذریعہ فراہم کرے گی اور اس کے ذریعے اسرو کے پروگرام سے متعلق نشانوں کو عملی جامہ پہنانے میں مدد ملے گی ۔ آئی ٹی ایل یو میں اسرو سے تعینات ہونے والے رابطہ کاری افسران کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ تحقیق و ٹیکنالوجی کے شعبے میں رونما ہونے والی پیش رفت کے سلسلے میں تکنیکی اطلاعات فراہم کریں اور محققین ، سرکاری ایجنسیوں اور متعلقہ ممالک میں قائم صنعتوں کے ساتھ منعقد ہونےو الی میٹنگوں سے حاصل ہونےو الی تفصیلات اور اِن پُٹ بھی فراہم کریں ۔ یہ مرکز جاری باہمی تعاون پر مبنی پروگراموں کے سلسلے میں یعنی خلائی ٹیکنالوجی سے متعلق تعاون کے شعبے میں بھی مدد فراہم کرے گا اور یہ افسران مذکورہ تمام معاملات میں اسرو کی جانب سے ذمہ دارانہ انداز میں کام کریں گے ۔
فوائد :
اسرو ، روس اور ہمسایہ ممالک میں باہمی طور پر طے شدہ نتائج کے سلسلے میں خلائی ایجنسیوں اور صنعتوں کے ساتھ اشتراک کرنے کا اہل بھی ہو سکے گا ۔
اسرو کے گگن یان پروگرام کے لئے چند کلیدی ٹیکنا لوجیوں اور اداروں کی ضرورت ہے ، جہاں خصوصی نوعیت کی سہولتیں دستیاب ہوں ، جو خلائی پروگراموں میں انسان بھیجنے کے عمل کو سہل بنا سکیں ۔
گگن یان انسانی خلائی پروگرام کو 15 اگست ، 2022 ء تک کی ٹائم لائن کے اندر حقیقی شکل دینے کے لئے یہ دانشمندانہ قدم ہو گا کہ بین الاقوامی خلائی ایجنسیوں سے تکنیکی تعاون حاصل کیا جائے کیونکہ یہ ایجنسیاں مخصوص شعبوں میں پہلے ہی اپنی تکنیکی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر چکی ہیں۔ روس خلاء نوردی کے شعبے میں سرکردہ ممالک میں شامل رہا ہے ۔ لہٰذا ، فیصلہ کیا گیا ہے کہ روس کے ساتھ متعلقہ مختلف النوع شعبوں میں وسیع پیمانے پر تعاون و اشتراک کو بڑھاوا دیا جائے ۔
نفاذ کی حکمتِ عملی :
آئی ٹی ایل یو کے ماسکو دفتر کا انتظام اسرو کے سائنس داں / انجینئر حضرات کے ذمے ہو گا ، جو ڈیپوٹیشن پر ‘‘ کونسلر ( اسپیس ) ’’ کی حیثیت سے وہاں جائیں گے اور اسرو کے ذریعے ہی تعینات کئے جائیں گے نیز اُن کی اعانت کے لئے مقامی طور پر عملہ بھی بھرتی کیا جائے گا ۔ یہ عمل منصوبے کے مطابق منظوری کی تاریخ سے چھ مہینے کی مدت کے اندر مکمل ہونا ہے ۔
اثرات :
مذکورہ رابطہ کاری افسران محققین ، سرکاری ایجنسیوں اور متعلقہ ممالک میں سرگرم عمل صنعتوں کے ساتھ منعقد ہونے والی میٹنگوں میں حاصل ہونے والا اِن پُٹ ، جن کا تعلق تحقیق و ٹیکنا لوجی سے ہوگا ، اُن سے متعلق تمام تر پیش رفتوں کی تفصیلات اور اطلاعات جمع کرکے فراہم کریں گے ۔ یہ افسران خلائی ٹیکنا لوجی میں جاری پروگراموں سے متعلق تعاون کو بڑھاوا دینے میں بھی مدد دیں گے اور جو معاملات بھی اسرو کی جانب سے اُن کے حوالے کئے جائیں گے ، وہ اُس پر باقاعدگی سے کام کریں گے ۔
پس منظر :
خلائی امور کے محکمے نے واشنگٹن ، امریکہ اور پیرس ، فرانس میں تکنیکی رابطہ کاری اکائیاں یعنی اسرو تکنیکی رابطہ کاری اکائیاں ( آئی ٹی ایل یو) قائم کر رکھی ہیں ، جن کا اہم مقصد بالترتیب امریکہ اور یوروپ میں مختلف سرکاری اور خلائی ایجنسیوں کے ساتھ رابطہ کرنا ہے ۔ بھارت اور روس کے مابین خلائی تعاون اہم رابطوں میں شمار ہوتا رہا ہے اور یہ تعاون تقریباً خلائی عہد کی ابتدا سے ہی استوار رہا ہے اور فی الحال طرفین سرگرمی سے اسپیس پروگرام کے مختلف النوع شعبوں میں ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں ۔ روس کے ساتھ تعاون کو بڑھاوا دینے کے علاوہ بھارت نے روس کے قرب و جوار میں واقع ممالک کےساتھ بھی خلائی تعاون کو وسعت دی ہے ۔ اس کے لئے وسیع اور بلا روک ٹوک تال میل اور افزوں سطح کے بین الاقوامی تکنیکی اشتراک کے لئے انٹر فیس یعنی بین رابطہ جاتی کڑی کی شکل میں رابطہ درکار ہوتا ہے ۔