17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کابینہ نے ڈی این اے ٹیکنالوجی (استعمال اور عمل؍ا یپلیکیشن) ریگولیشن بل 2018 کو منظوری دی

Urdu News

نئی دہلی،؍جولائی/    وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے ڈی این اے ٹیکنالوجی (استعمال اور عمل) ریگولیشن بل، 2018 کو اپنی منظوری دے دی ہے۔

تفصیلات:

  • ڈی این اے پر مبنی تکنیک (استعمال اورریگولیشن)بل 2018 پر عمل آوری کا بنیادی مقصد ڈی این اے پر مبنی فورینسک ٹیکنالوجیز کی توسیع کو  ، جس کا مقصد ملک کے انصاف کی فراہمی نظام کو مستحکم کرنا ہے، اپنی منظوری دے دی ہے۔
  • ڈی این اے پر مبنی  ٹیکنالوجیوں کی افادیت جرائم کے معاملات کو سلجھانے اور گمشدہ افراد کی شناخت کے لئے دنیا بھر میں تسلیم کی جاتی ہے۔
  • ملک میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ، اس بل کے  مجوزہ وسیع تر استعمال کا مقصد ڈی این اے لیباریٹریوں کےالحاق اور  ریگولیشن  کو لازمی قرار دیئے جانے کے علاوہ ڈی این اے ٹیسٹ کے بھروسے مند نتائج حاصل کرنا اور ہمارے شہریوں کے پرائیویسی کو محفوظ یا ان کے غلط استعمال ہونے سے بچانے کو یقینی بنانا ہے۔
  • انصاف کی جلد از جلد فراہمی۔
  • سزا دلانے کی شرح میں اضافہ۔
  • بل کی تجویزات سے گمشدہ افراد کے درمیان کراس میچنگ کرنے کی اہلیت حاصل ہو سکے گی اور ملک ان ہلاک شدگان کی لاشوں کی پہنچان کر نا آسان ہو جائے گا۔ دوسری جانب آفات کے شکار لوگوں کی لاشوں کی شناخت کرنا آسان ہو جائے گا۔

پس منظر:

فورینسک ڈی این اے پروفائلنگ کا ایسے جرائم کو سلجھانے میں بہت زیادہ اہمیت ہے، جن میں انسانی جسم (جیسے قتل، زنا بالجبر، انسانی اسمگلنگ یا شدید طور پر زخمی) کو متاثر کرنے والے نیز جائیداد (جیسے چوری، سیندھ لگانے اور ڈکیتی سمیت) کے نقصان سے متعلق معاملوں سے جڑے جرائم کو سلجھایا جاتا ہے۔ 2016 کے قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں ایسے جرائم کی کل تعدادسالانہ 3 لاکھ سے زیادہ ہے۔ فی الحال، ان میں سے صرف بہت چھوٹے حصے کا ہی ڈی این اے ٹیسٹ کیا جاتاہے۔ امید ہے کہ جرائم کے ایسے زمروں میں اس ٹیکنالوجی کے وسیع تراستعمال سے نہ صرف انصاف کے عمل میں تیز ی آئے گی، سزا دالنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا، جو فی الحال صرف 30 فیصد (2016 کے این سی آر بی اعداد و شمار )ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More