نئی دہلی، حکومت ہند نے کالے دھن کے خلاف ایک مضبوط مہم چلائی تھی اور نوٹ بندی کو اس سمت ایک اہم قدم کے طور پر اختیار کیا گیا تھا ۔ نوٹ بندی کے اہم مقاصد میں کالے دھن کو باہر نکالنا اور غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں بدلنا تھا تاکہ ٹیکس کی بنیاد میں توسیع لائی جا سکے ۔ کالے دھن پر نوٹ بندی کے اثرات ، ٹیکس کی بنیاد کی توسیع اور براہ راست ٹیکس جمع کرانے کے معاملے میں ، جو کامیابی حاصل ہوئی ، اُس کا مختصر خاکہ درج ذیل ہے :
اے ۔ کالے دھن پر اثرات :
نوٹ بندی کے اعداد و شمار پر مبنی نفاذ کی کارروائیوں میں زبردست اضافہ :
چھاپے
- چھاپوں کی تعداد میں 158 فی صد کا اضافہ ( 447 سے 1152 گروپ )
- ضبطی میں 106 فی صد کا اضافہ ( 712 کروڑ روپئے سے 1469 کروڑ روپئے )
- آمدنی کے انکشاف میں 38 فی صد کا اضافہ ( 11226 کروڑ روپئے سے 15496 کرو ڑ روپئے )
جائزے
- جائزوں میں 183 فی صد کا اضافہ ( 4422 سے 12520 )
- غیر اعلان شدہ آمدنی کے پتہ لگانے کے معاملوں میں 44 فی صد کا ضافہ ( 9654 کروڑ روپئے سے 13920 کروڑ روپئے )
آپریشن کلین مَنی
آمدنی ٹیکس کے محکمے نے 31 جنوری ، 2017 ء کو ‘ آپریشن کلین منی ’( او سی ایم ) کا آغاز کیا تاکہ اُن لوگوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جا سکے ، جنہوں نے بڑی تعداد میں نقد رقم جمع کرائی اور جن کے انکم ٹیکس ریٹرن اُن کے ذریعے جمع کرائی گئی رقم سے ہم آہنگ نہیں تھے ۔
مرحلہ 1 :
- او سی ایم کے پہلے مرحلے میں 18 لاکھ مشتبہ معاملات کی شناخت اعداد و شمار کے تجزیہ کے ذریعے کی گئی ، جہاں نقد لین دین رقم جمع کرانے والوں کے ٹیکس پروفائل سے ہم آہنگ نہیں تھا ۔
- اِن معاملات میں آن لائن جانچ پڑتال شروع کی گئی اور 4 ہفتوں کی ریکارڈ مدت کے اندر مکمل کر لی گئی ۔
- پہلے مرحلے کی کامیابی کا سہرا بڑے پیمانے پر ٹیکس دہندگان کی بیداری اور محکمے کے ذریعے شروع کئے گئے آپریشن کلین مَنی کے سلسلے میں میڈیا مہمات کے سر گیا ۔
- آپریشن کس پیمانے پر انجام دیا گیا ، اس کا اندازہ اِس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ 13.33 لاکھ کھاتوں کے سلسلے میں 72 لاکھ افراد کی جانب سے رد عمل موصول ہوا ، جس کا تعلق 2.89 لاکھ کروڑ روپئے کے قریب جمع کرائی گئی نقد رقم سے تھا ۔ پہلے سے طے شدہ پیمانوں کے مطابق نقد جمع کرائی گئی رقم کے وسیلے پر انکم ٹیکس کے محکمے نے تین چار ہفتوں کے اندر اپنی پکڑ بنا لی ۔ 35000 سے زائد معاملات میں آن لائن سوالات اور جوابدہی کی گئی اور آن لائن جانچ پڑتال 7800 سے زائد معاملات میں مکمل کی گئی ۔
مرحلہ 2 :
- آپریشن کلین مَنی اب اپنے اگلے دور میں داخل ہو گیا ہے ، جس کے تحت زیادہ رِسک والے معاملات میں نفاذ کی کارروائیاں ہونی ہیں ۔ ٹیکس دہندگان سے میڈیم رسک والے معاملات میں ایک مربوط ویب سائٹ کے توسط سے رابطہ قائم کیا جا رہا ہے اور نسبتاً کم رسک والے معاملات میں کڑی نگرانی کی جا رہی ہے ۔
- زیادہ بڑے پیمانے پر رسک کے حامل ، اوسط اور کم رسک والے معاملات کی شناخت ترقی یافتہ اعداد و شمار تجزیہ کے استعمال کے ذریعہ کی گئی ہے ۔ اس کے تحت اعداد و شمار کے وسائل کو مربوط کیا گیا ہے ۔ روابط کو یکجا کیا گیا ہے اور سرمایہ کا سراغ لگایا گیا ہے ۔
- یہ تمام عمل ایسا تھا ، جس کے توسط سے بڑی تعداد میں ایسے افراد اور کلسٹر سامنے آئے ہیں ، جن کی لین دین مشتبہ ہے ۔ ان میں سے تقریباً 14000 املاک ایسی ہیں ، جن میں فی املاک مالیت ایک کروڑ روپئے سے زائد ہے اور ان افراد میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کئے ہیں ۔ جانچ پڑتال جاری ہے ۔
بی ۔ ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کی کوششوں پر اثرات :
- 5 اگست ، 2017 ء تک ( جو فائلنگ کی طے شدہ تاریخ تھی ) انفرادی طور پر ٹیکس دینے والوں کی جانب سے داخل کئے گئے ای ریٹرن کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ 2.79 کروڑ تک پہنچ گیا ، جب کہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے دوران یہ تعداد 22 کروڑ کے بقدر رہی تھی ۔ اس طرح سے تقریباً 57 لاکھ ریٹرن ( 25.3 فی صد ) زائد داخل کئے گئے ۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ آمدنی ٹیکس کے محکمے کی جانب سے نوٹ بندی کے بعد حاصل کئے گئے نقد رقم جمع کرانے کی اعداد و شمار کی بنیاد پر ، جو کارروائی کی گئی ، اس کے نتیجے میں عوام نے رضا کارانہ طور پر زیادہ ریٹرن داخل کئے ۔
- تمام تر ریٹرن کی مجموعی تعداد ( الیکٹرونک اور کاغذ پر بھرے جانے والے ریٹرن ) 17-2016 ء کے پورے مالی سال کے دوران داخل کئے گئے ریٹرن کی تعداد 5.43 کروڑ تک پہنچ گئی ، جو 16-2015 ء کے مالی سال کے دوران فائل گئے ریٹرن کے مقابلے میں 17.3 فی صد زائد ہے ۔
- 17-2016 ء کے مالی سال کے لئے 1.26 کروڑ نئے ٹیکس دہندگان ( ریٹرن داخل کرنےو الے اور غیر ریٹرن داخل کرنے والے ، جنہوں نے ٹیکس ادا کیا ہے ) 30 جون ، 2017 ء تک ٹیکس بیس میں شامل ہو گئے ۔
سی ۔ براہ راست ٹیکس وصولی پر اثرات :
نوٹ بندی کے اثرات کو براہ راست ٹیکس وصولی میں ہوئے اضافے کے لحاظ سے بھی واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ پیشگی ٹیکس ، جو ذاتی آمدنی ٹیکس ( یعنی کارپوریٹ ٹیکس کے علاوہ ) جمع کیا جاتا ہے ، کی وصولی میں 5 اگست ، 2017 ء تک 17-2016 ء کے مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 41.79 فی صد کی شرح اضافہ ہوا ہے ۔ از خود احتساب ٹیکس ، جو ذاتی آمدنی ٹیکس کے تحت کیا جاتا ہے ، اُس کے تحت ، جو وصولی ہوئی ہے ، اس میں بھی 17-2016 ء کے مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 34.25 فی صد کی شرح اضافہ درج کی گئی ہے