نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی بہبود ، دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے زرعی سائنس دانوں پر زور دیا ہے کہ وہ محروم کسانوں تک پہنچیں۔ آج یہاں گیارہویں قومی کرشی وگیان کیندر کانفرنس 2020 کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرشی وگیان کیندروں (کے وی کے) نہ صرف خوش حال اور وسائل رکھنے والے ترقی پسند کسانوں کے لئے کام کرنا چاہئے بلکہ چھوٹے اور محروم کسانوں پر بھی توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کرشی وگیان کیندروں پر لیباریٹری میں کئے گئے کاموں کو کھیتوں تک پہنچانے کی بڑی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی سیکٹر میں کافی تحقیق و ترقی کا کام کیا گیا ہے- بہتر فصلوں کی ورایٹی جاری کی گئی ہے، کسانوں کے لئے 171 موبائل ایپ تیار کی گئی ہیں اور تین لاکھ سے زیادہ مشترکہ خدمات مرکز (سی ایس سی) کھولے گئے ہیں۔ لیکن انہیں غریب ترین کسانوں تک نافذ کیا جانا چاہئے۔ جناب تومر نے کہا کہ یہ کام 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے وزیراعظم نریندر مودی کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے اہم ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ ای- نیم پورٹل تیار کیا گیا ہے تاکہ کسانوں کو اپنی پیداوار کی بہتر قیمت مل سکے۔ 585 منڈیاں پہلے ہی ای- نیم پلیٹ فارم میں شامل ہوچکی ہیں اور مزید 415 منڈیاں جلد ہی اس میں شامل ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ای – نیم پلیٹ فارم پر 91000 کروڑ ای- ویاپار انجام دئے گئے ہیں۔ جناب تومر نے کہا کہ اگرچہ بھارت کی جی ڈی پی میں زراعت اور متعلقہ سیکٹر کی حصہ داری کم ہے، لیکن یہ بات تشویش کی حامل ہے کہ اس سیکٹر کے اندر ہی صرف زراعت کی حصہ داری ،باغبانی ، ماہی پروری اور یہاں تک کہ مویشی پروری سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ہر بلاک میں کسانوں کی پیداوار کی کم از کم دو تنظیموں (ایف پی او) قائم کرنا ہے۔ اضافی اناج کے لئے تین عناصر ہیں – پہلا کسانوں کی محنت ، دوسرا زرعی سائنس دانوں ، لیباریٹریوں اور یونیورسٹیوں کا کردار اور تیسرا ریاستی حکومتوں کی کسانوں کی فلاحی پالیسیاں ، اسکیمیں اور مراعات ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسا ماحول تیار کرنا ہے جس میں زراعت کا سیکٹر لوگوں کا پسندیدہ سیکٹر بن سکے۔ جناب تومر نے کہا کہ کسانوں کو نہ صرف ریاست کے طور پر اپنی زمین پیچھے چھوڑ دینی چاہئے بلکہ زراعت کو ایک پیشہ کے طور پر اپنانے کے پرانے طریقہ کار کی وراثت کو بھی چھوڑ دینی چاہئے۔
کرشی وگیان کیندروں کے لیباریٹریوں اور کھیتوں کے درمیان ایک پل کے طور پر اہم رول کو اجاگر کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے کہا کہ 1974 میں پڈوچیری میں پہلا کرشی وگیان کیندر کے قیام کے بعد سے اب تک ملک میں 717 کرشی وگیان کیندر موجود ہیں۔ کرشی وگیان کیندروں کو مستحکم کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ کسانوں کو بہتر قسم کے بیج ، آب پاشی اور ہاتھ کی سہولیات حاصل ہوں تاکہ صحت مند فصل پیدا ہو اور اس کے لئے مشینوں کے ذریعے فصل کی کٹائی ہو اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی بہترین قیمت حاصل ہوسکے۔
زرعی تحقیق اور تعلیم کے محکمے کے سکریٹری اور آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ترلو چندر مہا پاترا نے ہر کرشی وگیان کیندر میں کسانوں کے اعداد وشمار کو تا حال بنانے پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ کرشی وگیان کیندر وں کو کسانوں کی مختلف ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک ہی جگہ خدمات فراہم کرنی چاہئے۔