نئی دہلی، کامرس وصنعت اور شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر سریش پربھو نے کہا ہے کہ حکومت ہند نئی زرعی برآمداتی پالیسی کے تحت زراعت پر مبنی خصوصی زون تیار کررہی ہے، جن کا جلد ہی تعارف کرایا جائے گا۔ وہ آج نئی دہلی میں زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات سے متعلق ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) اور بھارت جرمن کامرس کے ذریعے منعقدہ نامیاتی صنعت پر دنیا کے سب سے بڑی تقریب بائیوفیچ انڈیا کے افتتاح پر تقریر کررہے تھے۔
کامرس کے وزیر نے کہا کہ بھارت باغبانی کی پیداوار سمیت تقریباً 600 ایم ٹی زرعی اشیاء پید ا کرتا ہے اور اس کی حکمت عملی کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے اور خوردنی پیداوار کی بربادی کو کم سے کم کرنا ہے۔ ملک کی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ حکومت زرعی پیداوار دنیا کو برآمد کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ جناب پربھو نے کہا کہ نامیاتی خوراک کی مارکیٹ کو سامان فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارت میں زرعی آب وہوا کے مختلف خطو کی وجہ سے ہر قسم کی نامیاتی پیداوار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ بھارت کو نامیاتی کھیتی کی روایت بھی وراثت میں ملی ہے جو ایک اضافی فائدہ ہے۔ نامیاتی کھیتی کرنے والوں کے لئے یہ ایک بہت فائدہ مند بات ہے کہ وہ ملک اور بیرون ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی نامیاتی مارکیٹ سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ نامیاتی کھیتی کرنے والوں کی کُل تعداد کے تناسب میں بھارت کا پہلا نمبر ہے جبکہ نامیاتی زرعی آراضی کے تناسب میں دنیا میں اس کا نواں نمبر ہے۔ حکومت ہند قومی پروگرام برائے نامیاتی پیداوار (این پی او پی) کو نافذ کررہی ہے جس کا اہتمام یورپی کمیشن اور امریکہ کے محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) نے کیا ہے۔ ان سرٹیفکٹ کی وجہ سے بھارت کی نامیاتی پیداوار درآمد کرنے والے ملکوں میں کافی مقبول ہے۔
2017-18 میں بھارت نے 1.70 ایم ٹی نامیاتی اشیاء پیدا کی تھیں جن میں تلہن ، گنا ، دالیں ، موٹا اناج ، کپاس ، جڑی بوٹیاں ، چائے ، پھل ، مسالحہ میوہ جات ،سبزیاں اور کافی جیسی بہت سی خوردنی اشیاء شامل ہیں۔
سال 2017-18 کے دوران نامیاتی برآمدات 4.58 لاکھ ایم ٹی رہی جس سے 515.44 ملین امریکی ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔
بھارت کی نامیاتی پیداوار امریکہ ، یوروپی یونین ، کناڈا ، سوئٹزرلینڈر ، آسٹریلیا ، اسرائیل ، جنوبی کوریا ، ویتنام ، نیوزی لینڈ اور جاپان کو برآمد کی جاتی ہے۔
15 ملکوں کے خریدار 25 سے 27 اکتوبر 2018 کے دوران نئی دہلی میں منعقدہ تین روزہ تقریب میں شرکت کررہے ہیں۔ اس تقریب میں نامیاتی کاجو ، ناریل ، چائے ، کوکووا، اور تلہن وغیرہ کی نمائش کی جارہی ہے۔ خاص تقریب کے ساتھ ساتھ خریداروں فروخت کاروں کی میٹنگ اور ایک بین الاقوامی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔