نئی دہلی، جولائی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب سدرشن بھگت نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران ڈی اے آر ای/ آئی سی اے آر نے ملک کے مختلف زرعی ماحولیات میں پیداوار کے لیے بہت زیادہ پیداوار والی 596 آب وہوا کو برداشت کرنے والی فصلوں کی قسمیں / ہائبرڈ فصلیں تیار کی ہیں۔2016-17میں ہی 313 فصلوں کی قسمیں، 51 باغبانی کی فصلوں کی قسمیں، 51 نئے کھیتی کے اوزار، تین ویکسینز، 15 ڈائیگنوسٹک کٹس اور مچھلیوں کی دو نئی قسموں کے لیے افزائش نسل کی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ غذائیت (زنک، آئرن، پروٹین) سے بھرپورقسمیں مثلاً ڈی آر آر دھان 45 (18.18پی پی ایم زنک) اور سی آر آر دھان 310 (10.3 فیصد پروٹین) قسم کے چاول، ڈبلیو بی-2 (42 پی پی ایم زنک اور 40 پی پی ایم آئرن) اور ایچ پی بی ڈبلیو-01 (40.6 پی پی ایم زنک اور 40.6 آئرن) قسم کا گیہوں،پوسا سرسوں 30 (0 کروسک ایسڈ) اور پوسا سرسوں 31 (ڈبل زیرو) ہندوستانی سرسوں کی قسمیں تیار کی ہیں۔ چاول کی قسم آئی آر-64 ڈی آر ٹی-1 (ڈی آر آر دھان42) ، جو قحط سالی سے متاثر نہیں ہوتیں اور سانباسب-1، جو کہ پانی میں ڈوبنے پر بھی کھڑی رہتی ہے، تیار کی ہے۔ دنیا میں اپنی قسم کی مونگ دال کی پہلی قسم آئی پی ایم 205-7(وراٹ) جو بہت جلد تیار ہوجاتی ہے (52-55 دن میں) تیار کی گئی ہے۔ یہ قسم چونکہ بہت کم مدت میں تیار ہوجاتی ہے اس لئے اس سے زیادہ فصل حاصل کرنے اور چاول گیہوں کی فصل کے نظام میں تنوع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے پوسا باسمتی 1609، پوسا باسمتی 1509، پوسا باسمتی 1637 اورپوسا باسمتی1728 تیار کئے گئے ہیں۔ 51 نئے اوزار/ ٹیکنالوجی/ پروڈکٹ اور طریقہ کار وضع کیے گئے ہیں۔ کھیتی میں کام آنے والی مشینری اور اوزاروں کے 219 نئے نمونے تیار کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پیداوار میں اضافہ کرنے، پیداوار کی لاگت کم کرنے، محنت کم کرنے، بہتر قیمت حاصل کرنے، وسائل کے تحفظ، توانائی پیدا کرنے کے متبادل ذرائع مہیا کرانے کے لیے زرعی انجینئرنگ کےشعبوں میں مختلف نوعیت کے نمونوں کی 16500 اکائیوں کی سپلائی کی گئی ہے اور زرعی طریقہ کار کے 51 مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں 40.9 لاکھ کسانوں اور گاؤوں میں رہنے والے نوجوانوں کو ہنرمندی کی تربیت دی گئی ہے۔ 8.79 لاکھ کوئنٹل بیج، 12.52 کروڑ پلانٹنگ مٹیریئل اور 9.09 کروڑ چھوٹی مچھلیاں کسانوں کو فراہم کرائی گئی ہیں۔ یہ تمام کام 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی سرکاری کوششوں کو تقویت پہنچانے کے لیے کئے گئے ہیں۔
ڈی اے آرای/ آئی سی اے آر نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے مقصد کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی مہیا کراتے ہوئے حکومت کی کوششوں کو تقویت پہنچانے کے لیے قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں طرح کے نشانوں کا تعین کیا ہے۔
اس کے علاوہ مٹی کی تفصیلات کی فہرست اور خصوصیات (1:10,000 پیمانہ) بوائی کے لیے نامیاتی زرعی پیکیج ڈیزائن کرنا اور تیار کرنا، آب وہوا کا سامنا کرنے والے ٹیکنالوجی ڈیزائن کرنا، تیار کرنا اور ان کا مظاہرہ کرنا۔ مٹی کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی ڈیزائن کرنا اور تیار کرنا۔ سنچائی کے پانی کے انتظام کے لیے تین ٹیکنالوجی ڈیزائن کرنے، تیار کرنے اور ان کی جانچ کرنے کے لیے نشانے طے کئے گئے ہیں۔انیمل سائنس، ماہی پروری، زرعی انجینئرنگ، زرعی تعلیم وتوسیع کے لیے بھی علاحدہ نشانے طے کیے گئے ہیں۔
نشانوں سے متعلق ان تمام سرگرمیوں سے توقع ہے کہ زرعی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، دیگر متعلقہ صنعتوں کی ترقی، پیداوار کی قیمت میں اضافہ، پیداوار کی لاگت میں کمی آئے گی اور کسانوں کے منافع میں اضافہ ہوگا۔