نئی دہلی: زراعت اور کسان بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے شمال مشرق پہاڑی علاقہ سے متعلق آئی سی اے آر ریسرچ کمپلیکس، امیام، میگھالیہ کی جانب سے منعقدہ شمال مشرق علاقائی زراعتی میلہ 2018 سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ شمال مشرق کے پہاڑی علاقے سے متعلق آئی سی اے آر ریسرچ کمپلیکس اپنی ابتدا سے اب تک متعدد بنیادی اور حکمتی کام انجام دیے ہیں اور شمال مشرق کے پہاڑی علاقوں میں کاشتکاری سے متعلق مسائل کے سلسلے میں ہونے والی تحقیق کا اطلاق کیا ہے۔ اس نے مخصوص علاقے میں کاشتکاری کے 32 نظام اور زرعی جنگلاتی ماڈل تیار کیے ہیں۔ ان میں منتقلی والی کھیتی کے قابل عمل متبادل، 56 قسم کی فصل کا اجرا جس میں 37 قسم کے چاول، زیادہ فائدہ پہنچانے والی مویشیوں کی نشاندہی اور مچھلی کی متعدد قسمیں شامل ہیں۔ یہ مذکورہ ادارے کی خصوصیات ہیں۔ زراعت کے فروغ میں ہنرمند انسانی وسائل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امپھال میں واقع سنٹرل زرعی یونیورسٹی کو مستحکم کیا گیا ہے۔ مودی حکومت سے پہلے شمال مشرق میں صرف سات کالج تھے جواب بڑھ کر 13 ہو گئے ہیں۔ ان میں میگھالیہ میں قائم ہونے والے باغبانی اور زراعت سے متعلق کالج شامل ہیں۔ میگھالیہ میں پانچ کرشی وگیان کیندر تھے جو اب بڑھ کر سات ہو گئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں بالخصوص کاشتکاروں کی بہبود کے لیے متعدد پروگرام اور کاشتکاری کے موجودہ نظام کو بہتر کیا گیا ہے اور اس طرح زراعت اور متعلقہ شعبے کی آمدنی میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ بہتر ٹیکنالوجی کو اپنا کر پیداواریت اور کسانوں کی آمدنی کو بڑھایا جا سکتا ہے۔