نئیدہلی :حکومت ہند کے محکمہ مواصلات (ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونی کیشن ) اور یونیک آئی ڈی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی )نے ایک مشترکہ بیان میں وضاحت کی ہے کہ بعض اخبارات میں شائع یہ خبر اپنے آپ میں بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ ملک کے 50 کروڑ موبائل نمبروں کو عدم رابطہ کاری (ڈس کنکشن ) کاخطرہ درپیش ہے ۔ یہ خبر بالکل غلط اورتصوراتی ہے ۔ دراصل یہ موبائل صارفین کو خدشا ت میں مبتلا کرنے کی کوشش ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آدھار کی تصدیق تازہ شناخت سے تصدیق پانے والے آدھار پر کوئی سم کارڈ خریدا جائے گا تو اسے عد م رابطہ کاری (ڈس کنکشن ) کا خطرہ ہوگا۔
اس مشترکہ بیان میں یہ صراحت بھی کی گئی ہے کہ آدھار کے ایک مقدمے میں عزت مآب سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ آدھار کے ، اپنے صارف کو جانیں کہ ای کے وائی سی کے ذریعہ حاصل کیا جانے والا موبائل نمبر بند کردیا جانا چاہئے ، اس لئے لوگوں کو ڈرنے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔اس قسم کی افواہوں پر یقین نہیں کیا جانا چاہئے ۔ علاوہ ازیں عز ت مآب عدالت عظمیٰ نے 6 ماہ بعد ٹیلی کام صارفین کے پورے ای – کے وائی سی اعداد وشمار خارج کرنے کی بھی کوئی ہدایت نہیں دی ہے ۔ دراصل عدالت عظمی ٰ نے ہدایت کی ہے کہ یوآئی ڈی اے آئی کو تصدیقی عمل 6 ماہ سے زائد عرصے تک جاری نہیں رکھنا چاہئے ۔ یہ پابندی صرف یوآئی ڈی اے آئی پر ہے ۔مواصلاتی کمپنیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ۔اس لئے مواصلاتی کمپنیوں کو تصدیق کی تفصیلات خار ج کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،اس لئے مذکورہ بالا فیصلے کی روشنی میں اگر کوئی اپنے آدھا ر ای کے وائی سی کو تازہ کے وائی سی میں تبدیل کرنے کا خواہشمند ہے تو اسے خدمات فراہم کارادارے سے گزارش کرنی چاہئے کہ وہ موبائل کے وائی سی پر اس سے پہلے کہ ڈی او ٹی سرکلر کے مطابق نیا اووی ڈی داخل کرکے اس کے آدھار کو خارج کردیا جائے ۔ لیکن ایسی صورت میں بھی اس کے موبائل نمبر کے لئے ڈس کنکشن کا خطرہ نہیں ہے ۔
اس مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عزت مآب سپریم کورٹ نے محض ای – کے وائی سی کے تصدیقی عمل کے بغیر آدھار کے ذریعہ نیا سم کار ڈ جاری کرنے پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ تصدیقی عمل کے بارے میں کوئی قانون موجود نہیں ہے ۔
اس مشترکہ بیان میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ محکمہ ٹیلی مواصلات ( ڈی او ٹی ) اور یونیک آئی ڈی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا ( یو آئی ڈی اے آئی ) ایک موبائل ایپ کے ذریعہ ڈجیٹل طریقے سے اور پریشانیوں سے پاک سم کارڈ جاری کرنے کا ایک عمل وضع کررہے ہیں ، جو آدھار کے مقدمے میں عزت مآب سپریم کورٹ کے فیصلے کے عین مطابق ہوگا۔ اس مجوزہ عمل میں متعلقہ شخص کا عمودی اور افقی طریقے سے لیا گیا فوٹو اور وقت کی تصدیق کی جائے گی۔ آدھار کارڈ ،ووٹر آئی ڈی کارڈ جیسی یہ نئی شناخت محفوظ کرلی جائے گی اور سم کارڈ کے ایجنٹ کی اوٹی پی کے ذریعہ تصدیق کے بعد سم کارڈ جاری کردیا جائے گا ۔ یہ عمل پوری طرح دشواریوں سے پاک اورڈجیٹل ہوگا ۔
بیان کے آخر میں ایک بار پھر زور دے کر کہا گیا ہے کہ اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں سے پریشان ہونے یا الجھن میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔