نئی دہلی، پیٹرولیم اور قدرتی گیس نیز ہنر مندی ترقیات اور صنعت کاری کے وزیر یکم اکتوبر ، 2018 ء کو نئی دلّی میں ایک جدید ترین پہل قدمی کا آغاز کریں گے ۔ یہ پہل قدمی سرکاری دائرہ کار کی تیل مارکیٹنگ کمپنیوں ( او ایم سی یعنی آئی او سی ، بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل ) کے ساتھ مل کر شروع کی جائے گی اور اس کے تحت مضمراتی صنعت کاروں سے دلچسپی کے اظہار کا مراسلہ طلب کیا جائے گا تاکہ کمپریسڈ بایو گیس ( سی بی جی ) پروڈکشن پلانٹ قائم کئے جا سکیں اور سی بی جی کو منڈی میں موٹر گاڑی کےایندھنوں کے طور پر استعمال کرنے کا چلن متعارف کرایا جا سکے ۔ یہ ایک از حد اہم قدم ہے اور اس میں واجبی لاگت والے موٹر گاڑی ایندھن کی دستیابی کو زیادہ بڑی مقدار میں دستیاب کرانے کے مضمرات پوشیدہ ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ اس طرح کے ایندھن کا استعمال زرعی باقیات کے استعمال ، مویشیوں کے گوبر اور میونسپل اداروں سے حاصل ہونے والے ٹھوس فضلے کے لئے بھی کیا جا سکتا ہے اور اس سے کاشت کاروں کو اضافی آمدنی بھی حاصل ہو سکتی ہے ۔
ایس اے ٹی اے ٹی کےنام کے ساتھ اس پہل قدمی کا مقصد یہ ہے کہ واجبی لاگت والے نقل و حمل کے لئے ہمہ گیر متبادل کی فراہمی یعنی ایس اے ٹی اے ٹی کو ایک ترقیاتی کوشش کے طور پر متعارف کرایا جائے ، جو موٹر گاڑی استعمال کرنےو الوں اور کاشت کاروں و صنعت کاروں کو یکساں طور پر فائدہ پہنچائے گا ۔
جاری سووچھتا ہی سیوا پکھواڑے کے آخری دن کے موقع پر شروع ہونے والا یہ عمل ایک عوامی تحریک کی شکل لے سکتا ہے اور صاف ستھرے بھارت کے لئے مہاتما گاندھی کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے ۔ اس پہل قدمی میں میونسپل ٹھوس فضلے کے انتظام کے زبردست امکانات پوشیدہ ہیں اور اس کے ذریعے شہری فضاء کے کثافت کے مسئلے کو بھی حل کیاجا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ، کاشت کاری والے علاقوں میں ، جو باقیات جلائے جاتے ہیں اور اُن سے جو کاربن گیس خارج ہوتی ہے ، اس کا بھی حل نکالا جا سکتا ہے ۔ سی بی جی کے استعمال سے خام تیل کی در آمد پر انحصار بھی کم سے کم کیا جا سکے گا اور وزیر اعظم کے ذریعے کاشت کاروں کی آمدنی بڑھانے کے خواب کو بھی شرمندۂ تعبیر کیا جا سکے گا نیز دیہی روز گار اور صنعت کاری کو بھی فروغ حاصل ہو گا ۔