نئی دہلی: ۔کمپنیز ایکٹ 2013 (2013 کا اٹھارواں ) کی دفعہ 247 جو دیگر دفعات 458 ، 459 اور 469 کے ساتھ پڑھی جائیں گی ، کے تحت تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ، مرکزی حکومت نے اپنے گزٹ نوٹی فکیشن مورخہ 18 اکتوبر 2017 کے مطابق ، جس کی اشاعت کمپنیز (درج رجسٹرتعین کاروں اور مالیت )سے متعلق قواعد 2017 ( اس کے بعد اسے رولز کہا جائے گا) کے تحت عمل میں آچکی ہے ،کی رو سے مذکورہ قواعد کے قاعدہ نمبر 11 کے بموجب اس طرح کے انتظامات کئے ہیں کہ کوئی فرد جو کمپنیز ایکٹ 2013 کے تحت ان قواعد کے آغاز کی تاریخ کو ، اپنی جانب سے ویلوایشن خدمات فراہم کررہا ہو، وہ اپنی ان خدمات کو 31 مارچ 2018 تک قواعد کے تحت بغیر کسی رجسٹریشن سند کے ، جاری رکھ سکتا ہے ۔
اس کے علاوہ ان قواعد میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کمپنیز ایکٹ 2013 یا اس کی کسی قواعد کے علاوہ کسی دیگر قانون کے تحت کسی فرد کے ذریعہ ویلیوایشن کی انجام دہی کا عمل مذکورہ قواعد کے نافذ العمل ہونے سے متاثر نہیں ہوگا ، جب تک کہ دیگر متعلقہ قوانین یا دیگر ریگولیٹری ادارے قواعد کے مطابق ایسے فرد کے ذریعہ ویلیوایشن کے عمل کے خواستگار ہوں ۔
تاہم 9 فروری 2018 کے گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعہ 31 مارچ 2018 کی مقررہ ٹائم لائن کی توسیع 30 ستمبر2018 تک کے لئے کردی گئی ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایسا کوئی بھی فرد جو مذکورہ قواعد کے آغاز سے قبل کمپنیز ایکٹ 2013 کے تحت ویلیوایشن خدمات انجام دیتا آیا ہو اور اس وقت بھی دے رہا ہو ، ایسی صورت میں وہ شخص 30 ستمبر 2018 تک قواعد کےتحت درکار رجسٹریشن کی سند کے بغیر بھی اپنی خدمات کی فراہمی جاری رکھ سکتا ہے ۔
درایں اثنا بھارت کے دیوالیہ پن اور دیوالیہ قراردئے جانے سے متعلق بورڈ نے تمام ترتین اثاثہ زمروں کے لئے ویلیو ایشن امتحانات کا انتظام کیا ہے ۔ ایسا ہرشخص جو درج رجسٹر ویلیوور کے طور پر رجسٹریشن کے لئے مستحق ہو ، قواعد کے مطابق در ج رجسٹر کئے جانے کے لئے درخواست گزارسکتا ہے ۔