16.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کوئلے کی وزارت کی چار سالہ کامیابیاں اور اقدامات

Urdu News

نئیدہلی: کوئلے کی وزارت کی پچھلے چار سال کی کامیابیاں اور اہم اقدامات حسب ذیل رہے ۔

          کوئلے کی پیداوار میں اضافے سے  ’’سبھی کو   24  گھنٹے کفائتی بجلی کی فراہمی ‘‘  کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی  کے  تصور کو  عملی شکل دینے میں مد د ملے گی جو   2022  تک  نئے ہندوستان کے تصور کا  ایک حصہ ہے ۔

          سال  18-2014  سے  تک چار برسوں کی مدت کے دوران کوئلے کی پیداوار میں  105  ملین ٹن کا اضافہ  ہوا  ۔اس نشانے کو حاصل کرنے میں  14-2013  سے  تقریباََ سات برس کی مدت لگی تھی ۔

          پچھلےچار برس کے دوران   کوئلے کے خصوصی استعمال  (فی یونٹ   بجلی کے  لئے مطلوب کوئلے کی مقدار ) میں  8فیصد کی کمی آئی ہے جو سرکار کے  ’’صاف نیت  صحیح وکاس ‘‘کے   فلسفے کی مظہر ہے ۔

          ملک  کی ،کوئلہ پیداوار کے میدان میں بہتری سے   توانائی کی اہلیت  ،  مہارت  اور   حفاظت میں  معاونت ہوئی ہے ۔

          اب تک کا  سب سے زیادہ بڑا  کوئلہ   شعبہ سدھار   ، کوئلےکی کاروباری کانکنی  زبردست سرمایہ کاری  اور بہترین ٹکنالوجی کے وسیلے سے راست اور بالواسطہ   روز گار کے مواقع  پیدا کرنے میں معاونت ہوگی ۔

’’شکتی ‘‘  کے تحت  16فوئیل  ایگریمنٹ پر دستخط  کئے گئے ہیں اور  غیر ضابطہ بند میدان میں  45.18  ملین ٹن   سالانہ کا شفاف طریقے سے   نیلام کیا گیا ہے۔

          89 کوئلہ کانوں    کی کھدائی کا شفاف طریقے سے نیلام کیا گیا ہے اور  کوئلے  کی حامل ریاستو  ں کو   100فیصد مالگزاری کے ساتھ  مختص کیا گیا ہے جس سے خاص  طور پر سماجی  طور سے  پسماندہ اور   خواہشمند اضلاع کے لئے   معاشی ترقی  کو یقینی  بنانے میں ریاستی سرکاروں کو امداد حاصل ہوسکے گی۔

          مرکزی سرکار نے  ریلوے اور کوئلے کی وزارتوں   کے درمیان بہتر تال میل کے  طریقے  سے    مال برداری  پر بھی خصوصی  طور سے توجہ  مرکوز  کی ہے ۔سال  15-2014  میں   کول انڈیا   میں   کوئلے کی کھدائی   195  ریک فی ٹن سے بڑھ کر 18-2017  میں  230 ریک     یومیہ ہوگئی ہے ۔

14  اہم ترین منصوبوں کے لئے کوئلہ نکالنے کی غرض  سے مدت مقرر ہ  کے اندر کام کی تکمیل کی مدت مقر ر کردی گئی ہے ۔

          ریلوے اور کوئلہ کے  امور کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج  اپنے تحت   آنے والی وزارتوں    کی  پچھلے چار برسوں کی کامیابیوں  پر  وزیر مملکت برائے مواصلات (آزادانہ چار ج ) و وزیر مملکت  برائے ریلوے  جناب منوج سنہا کی موجودگی میں   میڈیا سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ریلوے کے  مرکزی وزیر مملکت  جناب راجیندر گوہین نے   ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ   اس خطاب میں شرکت کی ۔   جناب گوہین نے ریلوے اور کوئلے کی وزارتوں کی کامیابیوں    کے خاکے  پیش کرتے ہوئے  ایک مجلے کا اجرا کیا اور احمد آباد ، بھوپال ،چنئی  ،گواہاٹی ، امپھال ، جے پور ، کولکتہ ، لکھنو ٔ،  ہُنے ،  پٹنہ ،رائے پور اور رانچی سمیت  بارہ    بڑے شہروں   کے میڈیا نامہ نگاروں سے ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ گفتگو کی  ۔

          جناب گوئل نے بتایا کہ   کول انڈیا لمٹیڈ  (سی آئی ایل ) میں کوئلے کی پیداوار   سال  14-2013  کے 462  ملین ٹن سے بڑھ کر

18-2017  میں  567 ملیٹ ٹن تک  پہنچ گئی ہے ۔سال  2014  سے  2018 تک چار برس کی مدت میں کوئلے کی پیداوار میں       105  ملین ٹن اضافہ حاصل کرنے میں سال 14-2013  سے  پہلے تقریباََ سات برس کی  مدت صرف ہوئی تھی۔ سال 14-2013   کے دوران   کوئلے کی نکاسی کے لئے کھدائی   6.9  لاکھ  ملین میٹر  کے مقابلے   سال  18-2017  میں   دوگنی سے زائد ہوکر  13.7  لاکھ میٹر تک پہنچ گئی ۔  انہوں نے کہا کہ کوئلے کی  پیداوار میں اضافے سے  ’’سبھی کے لئے 24  گھنٹے کفایتی بجلی  ‘‘  کے  عزت مآب  وزیر اعظم  جناب نریندر مودی کے تصور کو عملی شکل دینے میں مدد ملے گی،  جو  2022  تک نئے ہندوستان کے  تصور کے  اہم جزو کی حیثیت رکھتا ہے ۔

کل ہند کوئلہ  پیداوار میں اضافہ(ملین ٹن میں ) سی ٓٓئی ایل کے کوئلے کی پیداوار میں اضافہ (ملین  ٹن میں ) کل ہند کوئلہ ڈسپیچ میں اصافہ (ملین ٹن میں) سی آئی ایل کوئلہ ڈسپیچ میں  اضافہ (ملین ٹن میں)
2010سے 14-203 33 31 48.6 46.62
15-2014سے 201718- 67 73 87.76 91.44
چار برسوں کی مدت کے دوران ترقی کا فیصد فروغ 103 فیصد 135فیصد 80.6فیصد 90.14فیصد

  اس موقع پر وزیر موصوف نے اس امر پر بھی گفتگو کی کہ ان کی وزارت نے   کوئلے کے  بہتر  معیار کو یقینی بنانے کی غرض سے کیا کیا اقدامات کئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ   تیسرے فریق  کی  نمونہ سازی کا عمل شروع کیا گیا ہے ۔کوئلے کے معیار  کی نگرانی کے عمل میں شفافیت  اور   فریقیت  کو یقینی بنانے کی غرض سے   ’’اتم ایپ ‘‘  لانچ کیا گیا ہے ۔  کول انڈیا لمٹیڈ  (سی آئی ایل ) اورسنگرینی   کولیریز  کمپنی لمٹیڈ  (ایس سی سی ایل    کے سبھی کوئلہ کھدائی   کے کام کی   بازدرجہ بندی    کول کنٹرول آر گنائیزیشن  (سی سی او ) کے ذریعہ کی جارہی ہے ۔  کم لاگت  اور اعلیٰ معیار کے ذریعہ    بجلی کی لاگت  پر  توجہ مرکوز کی جارہی ہے اور پچھلے چار برس کے دوران    فی یونٹ بجلی کے لئے مطلوب کوئلے کی مقدار  میں  8فیصدکی کمی آئی ہے  ،جو سرکار کے  ’’صاف نیّت  -صحیح وکاس ‘‘   کے فلسفے  کا مظہر ہے ۔

           ملک کے کوئلے کے شعبے میں   بہتری سے  توانائی کی اہلیت ، مہارت اور  سلامتی  کے اضافے  میں  زبردست معاونت ہوئی ہے ۔  اب تک     کوئلے کے شعبے کے  سب سے زبردست سدھار    اور  کاروباری کوئلہ کانکنی کی سرکار نے توثیق کردی ہے جو   وسیع ترین سرمایہ کاری اور بہترین  ٹکنالوجی کے وسیلے سے رو زگار کے راست اور بالواسطہ مواقع پیدا کرنے میں معاون ہوگا۔

          کوئلہ لنکج کا     نیلام  اور تخصیص کے لئے ملک میں شفاف طریقے سے  کوئلے کو استعمال میں لانے  اور مختص کرنے کے منصوبے  ’’ شکتی ‘‘   سے  کفایتی بجلی ملے گی اور کوئلے کی تخصیص میں شفافیت آئے گی۔

          وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 16فوئیل  سپلائی ایگریمنٹس  پر دستخط کئے گئے ہیں اور   45.18  ملین ٹن  سالانہ کی  شفاف طریقے سے غیر ضابطہ بند شعبے میں نیلامی کی گئی ہے ۔سرکار نے   کوئلہ اور ریل کی وزارت کے درمیان بہتر تال میل کے ذریعہ    بہتر مال برداری پر بھی توجہ مرکوز کی ہے  ۔ بجلی کے شعبے میں کوئلہ لنکج کو   معقول بنانے کا نتیجہ   3359  کروڑروپے کی سالانہ اہلیت بچت کے ساتھ  55.66  ملین ٹن کی کوئلہ باربرداری     منطقی  طور سے بہتر طریقے سے سامنے آئی ہے ۔

          سال  15-2014  کے دوران کول انڈیا کی کوئلہ برداری  195 ریک یومیہ سے بڑھ کر 18-2017  میں   230 ریک یومیہ ہوگئی ہے ۔ 14 انتہائی اہم منصوبوں کے لئے کوئلہ نکاسی کی غرض سے مدت مقررہ کے اند ر کام کی تکمیل کے لئے وقت کی حد معین کردی گئی ہے۔علاوہ ازیں  کوئلے  کی معقول مقدار میں دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے  44 کلومیٹر  پر مشتمل ٹوری  -شو پور ریل لائن کا  ایک حصہ    ٹوری –  بالو مٹھ  ریلوے ڈویژن آخر کار  مارچ  2018  کے  اوائل میں شروع کردیا گیا ۔اوڈیشہ میں   53  کلومیٹر  پر مشتمل  جھارسو گڈا –بارہ پلی   ریلوے لائن کا کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More