نئی دہلی؍ بجلی اور جدید اور قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب راج کمار سنگھ نے ملک میں تقسیم کئے گئے ایل ای ڈی بلبوں کی صورتحال پر ایک سوال کے تحریری جواب میں آج لوک سبھا کو بتایا کہ وزارت بجلی کے تحت سرکاری شعبے کے اداروں (پی ایس یو) کی مشترکہ ملکیتی کمپنی انرجی ایفیشینسی سروسز لمٹیڈ (ای ای ایس ایل)انّت جیوتی بائی افورڈیبل ایل ای ڈی فار آل (اجالا) کے تحت ملک بھر میں گھریلو صارفین کو ایل ای ڈی بلب تقسیم کررہی ہے۔19 دسمبر 2017تک اس اسکیم کے تحت 28 کروڑ سے زائد ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے گئے ہیں۔ مزید برآں نجی شعبے کے دیگر مارکیٹ اداروں نے بھی اکتوبر2017 تک 52.43 کروڑ ایل ای ڈی بلب فروخت کئے ہیں۔
ایل ای ڈی بلب کی مینوفیکچرنگ میں اپنائے جانے والے معیارات کے بارے میں بتاتے ہوئے جناب سنگھ نے کہا کہ اجالا اسکیم کے تحت تقسیم کئے گئے ایل ای ڈی بلبوں کو تین مرحلوں (بولی کا مرحلہ، تقسیم کا مرحلہ اور تقسیم کے بعد کا مرحلہ)کے کوالیٹی کنٹرول کی جانچ کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اعلیٰ معیار کے ہی ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے جارہے ہیں۔ کوالیٹی کنٹرول کے سخت میکنزم کے نتیجے کے طورپر اجالا اسکیم کے تحت ایل ای ڈی بلبوں کی ناکامی کی شرح محض 0.48 فیصد ہے اور تمام ناکارہ بلبوں کی جگہ دوسرے بلب صارفین کو مفت میں ای ای ایس ایل کے ذریعے دیئے جاتے ہیں۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ ایل ای ڈی مصنوعات کے لیے معیارات طے کئے جاتے ہیں اور بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز (بی آئی ایس)اور وزارت برائے الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے ان معیارات کا نفاذ عمل میں آتا ہے۔بی آئی ایس نے اطلاع دی ہے کہ ایم؍ایس نیلسن نے بتا یا تھا کہ اچھی خاصی تعداد میں فروخت کئے جانے والے ایل ای ڈی بلب فرضی تھے۔ بی آئی ایس نے یہ بھی کہا کہ الیکٹرک لیمپ اینڈ کمپوننٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف انڈیا(ای ایل سی او ایم اے) نے وزارت تجارت و صنعت کی صنعتی پالیسی اور فروغ کے محکمہ سے ناقص معیار کے لیمپوں کے بارے میں شکایت کی تھی۔بی آئی ایس نے کمپلسری رجسڑیشن آرڈر (سی آر او) ، 2012 کے تحت مناسب کارروائی کرنے کے لئے اس معاملے کو الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کے سامنے اٹھایا ہے۔