نئی دہلی، قومی شماریاتی کمیشن کےچیئرمین پروفیسر بمل کے رائے نے 11؍نومبر2019 کو کولکاتہ ، مغربی بنگال میں مرکزی و ریاستی شماریاتی تنظیموں کی 27ویں کانفرنس (سی او سی ایس ایس او)کاافتتاح کیا۔ اس موقع پر حکومت ہند کی شماریات اورپروگرام کے نفاذ کی وزارت کےچیف اسٹیٹس ٹیشیئن آف انڈیا-کَم – سکریٹری جناب پروین سریواستو قومی شماریاتی کمیشن کے رکن ڈاکٹر جی سی منا، قومی شماریاتی دفتر کے ڈائرکٹر جنرل( سرویز ) جناب وجے کمار قومی شماریاتی دفتر کے ڈائرکٹر جنرل (اقتصادی شماریات )جناب ٹی کے سانیال بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں مرکزی حکومت کی وزارتوں، ریاستی حکومتوں، بین الاقوامی ایجنسیوں، تعلیمی اداروں، کارپوریٹ شعبے، عوامی تنظیموں کے نمائندوں اور دیگر متعلقین نے شرکت کی۔
اپنے افتتاحی خطاب میں پروفیسر بی کے رائے نے کہا کہ اپنے مفادشماریاتی معاملوں پر بات چیت کے مقصد سے تمام متعلقین کوایک مقام پر لانے کے لئے سی او سی ایس ایس اوایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے ٹیکنالوجیکل ترقی اور کایاپلٹکرنے ، جس سے آخر کار معاشرہ خوشحال بنتا ہے،کے ضمن میں پروفیشنل ماہر شماریات کے بدلتے ہوئے رول پر بھی روشنی ڈالی۔
جناب پروین شریواستونے کہا کہ اس سال کی کانفرنس کا موضوع کا تعین ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جبکہ شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت پائیدارترقیاتی مقاصد کیلئے ایک زبردست نگرانی کا میکانزم نافذ کرنے کیلئےمتعدداقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائیدارترقیاتی مقاصد کا حصول ملک کی ایسی عہدبندی ہے، جس میں کسی کو بھی پیچھے نا چھوڑنے کا جذبہ کارفرما ہے۔ انہوں نے قومی سطح پر اشاریوں کی نگرانی کے لئے شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کے ذریعہ تیار کئے گئے نیشنل انڈیکیٹرفریم ورک کی طرز پر ریاست ؍ مرکز کے زیرانتظام خطے میں پائیدارترقیاتی مقاصد کے لئے اسٹیٹ انڈیکیٹرفریم ورک تیارکرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔
سی او سی ایس ایس اوحکومت ہند کے شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کے ذریعہ ہر سال منعقد کی جاتی ہے۔ سی او سی ایس ایس او منصوبہ سازوں اور پالیسی سازوں کو وقت پر اورقابل اعتماد اعدادوشمارفراہم کرانے کیلئے تال میل کے ساتھ کی جانے والی کوششوں کو بروئےکارلانے کے مقصد سے مرکزی اور ریاستی شماریاتی ایجنسیوں کے درمیان تال میل کےلئے ایک بڑا قومی فورم ہے۔
کانفرنس میں موضوع سے متعلق مرکزی وزارتوں ؍ محکموں کی متعدد پرزنٹیشنز اور مباحثے کے ساتھ ساتھ مختلف قومی اور بین الاقوامی ایجنسیوں یعنی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ، انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت، ماحولیات، جنگلات اورآب ہوا کی تبدیلی کی وزارت، یو این ڈی پی، آئی ایل او، نیتی آیوگ، ٹاٹاٹرسٹ، پی ڈبلیو سی وغیرہ کے نمائندوں کے ذریعہ بھی پرزنٹیشن پیش کئے جائیں گے اورمباحث میں شرکت کی جائے گی۔ اس کےعلاوہ مختلف ریاستوں ؍ مرکز کے زیرانتظام خطوں، اقتصادیات اور شماریات کی ڈائرکٹوریٹ بھی اس شعبے میں اپنے تجربات سے واقف کرائیں گی۔ اس اجلاس میں متعدد اہم شماریاتی مسائل پر بات چیت کی جائے گی مثلاً شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کے ذریعہ کئے گئے نئے اقدامات اس شعبے میں بہترین طریقۂ کارسے ایک دوسرے کو واقف کرانا، پائیدارترقیاتی مقاصد کی ریئل ٹائم نگرانی میں ٹیکنالوجی کا رول، اعدادوشمار کے چیلنج، پائیدارترقیاتی مقاصد کیلئے نیشنل انڈیکیٹرفریم ورک (این آئی ایف) اور اسٹیٹ انڈیکیٹرفریم ورک (ایس آئی ایف)کو برابری پر لانا وغیرہ ۔
اس کانفرنس میں کئے جانے والے فیصلوں سے ریاستی حکومتوں کو این آئی ایف کے مطابق اپنا اسٹیٹ انڈیکیٹر فریم ورک تیارکرنے میں مدد ملے گی اور اس سے ملک کا شماریاتی نظام مستحکم ہوگا۔