نئی دہلی، کوچن شپ یارڈ لمٹیڈ(سی ایس ایل) اور جوائنٹ اسٹاک کمپنی یونائیٹڈ شپ بلڈنگ کارپوریشن(یو ایس سی)، روس نے اندرون ملک اور ساحلی آبی گزرگاہوں کے لئے جدید ترین جہازوں کی ڈیزائن کرنے، فروغ دینے او راس پر عمل آوری کے لئے مل جل کر کام کرنے سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔مفاہمت نامے پر دستخط سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں، جہاز رانی اور آبی وسائل، ندیوں کی ترقی اور گنگاکی تجدید کاری کے وزیر جناب نتن گڈکری کی موجودگی میں کل نئی دہلی میں کوچن شپ یارڈ لمٹیڈ کے چیئر مین اور مینجنگ ڈائریکٹر جناب مدھو ایس نائر اور یونائٹیڈ شپ بلڈنگ کارپوریشن کے صدر جناب الیکسی رکھمانو نے کئے ہیں۔
سی ایس ایل اور یو ایس سی اندرون ملک آبی گزرگاہوں اور ساحلی جہاز رانی کے لئے تیز رفتار جہازوں ، سمندری مال بردار جہازوں ، مسافر جہازوں اور دیگر آبی جہازوں کو تیار کرنے کے لئے مل جل کر کام کریں گے۔اس مفاہمت نامے سے حکومت کے میک اِن انڈیا پروگرام کو رفتار ملے گی اور اس سے ساگر مالا کے تحت بھارت کے اندرون ملک آبی گزرگاہوں اور ساحلی جہاز رانی کے راستوں پر ماحولیات دوست اور معاشی ٹرانسپورٹیشن تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ایک بار جب پانی پر مبنی ٹرانسپورٹ کا بنیادی ڈھانچہ تیار ہوجائے گا تو پھر قریب اور وسط مدتی میں خصوصی جہازوں کے مختلف اقسام کی مانگ بڑھے گی۔ یہ مفاہمت نامہ اس مانگ کی تکمیل کے لئے ایک کوشش ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ اندرون ملک آبی گزرگاہوں، کروز ٹورزم اور ملک میں آر او-آراو ٹرانسپورٹیشن میں بے پناہ امکانات ہیں۔اس اشتراک سے لازمی طورپر انتہائی مطلوب پروڈکٹ کو لایا جا سکے گااور اسی کے ساتھ نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرکے مارکیٹ کا اختراع کیاجاسکے گا۔
یو ایس سی ایک جوائنٹ اسٹاک کمپنی ہے جو کہ روس میں سب سے بڑی شپ بلڈنگ ہولنڈنگ ہے، جس میں شپ یارڈ سمیت تقریباً 40 صنعتیں شامل ہیں اور اس کا 300 سال سے زائد کا تجربہ ہے اور روس میں اندرون ملک گزرگاہوں کی ترقی میں اس کا کلیدی رول رہا ہے۔
فی الحال سی ایس ایل نے مغری بنگال کے کولکاتہ میں ایچ سی ایس ایل (ہگلی کوچن شپ یارڈ لمٹیڈ) نامی ایک جی وی کمپنی کو شامل کیا ہے اور اس کا منصوبہ اندرون ملک اور ساحلی آبی گزرگاہوں کے لئے جہازوں کی تعمیر اور اس کی مرمت کی غرض سے ایک جامع سہولت کا قیام ہے۔ سی ایس ایل کی صلاحیت میں اضافے سے ترقی اور ملازمت کے مواقع پیدا ہونے میں مدد ملے گی اور یہ مواقع ملک میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں اور ساحلی جہاز رانی کی ترقی سے ہوں گے۔