نئی دہلی، کیمیاوی اشیاء اور کیمیاوی کھاد کے محکمے کے مرکزی وزیر جناب ڈی وی سدانند گوڑا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مندرجہ ذیل معلومات فراہم کی۔
کیمیاوی کھاد کے محکمے نے مارچ 2018 سے تمام ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ڈائریکٹ بینفٹ ٹرانسفر ( ڈی بی ٹی) کے نظام پر عمل در آمد شروع کیا ہے۔ اس ڈی بی ٹی نظام کے تحت مختلف کیمیاوی کھادوں کے لئے 100 فیصد سبسڈی کیمیاوی کھاد سے متعلق کمپنیوں کے لئے جاری کی جاتی ہے۔ سبسڈی کے جاری کئے جانے کی بنیاد اس اصل فروخت پر ہے جو خوردہ فروش ، پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) آلات کے ذریعے جو ہر خوردہ فروش کی دکان پر لگائے گئے ہیں، فیضیاب ہونے والوں کو کرتے ہیں۔ فیضیاب ہونے والوں کی شناخت آدھار کارڈ ، کسان کریڈٹ کارڈ ، ووٹر شناختی کارڈ وغیرہ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس وقت کے طریقہ کار کے مطابق کیمیاوی کھاد کی فروخت سبسڈی والی شرح پر کی جاتی ہے۔
نیتی آیوگ نے میسرز مائکرو سیو کے ذریعے کیمیاوی کھاد کے معاملے میں ڈی بی ٹی سے جائزے کا کام کرایا ہے۔ میسرز مائیکرو سیو کی طرف سے شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن کسانوں کا سروے کیا گیا ، ان میں سے 95.5 فیصد کے پاس اپنے بینک کھاتے ہیں۔ صرف 36.4 فیصد کسانوں نے کہا کہ اگر انہیں موقع دیا جائے تو وہ کیمیاوی کھاد کی سبسڈی کے سلسلے میں ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر ( ڈی سی ٹی) طریقے کو ترجیح دیں گے۔
میسرز مائیکرو سیو کی طرف سے کرایا گیا سروے محض نمونے کا سروے ہے۔ اس میں امکانی فائدہ اٹھانے والوں کی مناسب تعداد کا احاطہ نہیں کیا گیا۔ کیمیاوی کھاد کا محکمہ اس جائزے کے دائرے کار سے واقف نہیں ہیں اور نہ ہی اس طریقہ کار کو جانتا ہے جو سروے کرانے کے سلسلے میں اختیار کیا گیا ہے۔