نئیدہلی۔ کھادی اور ولیج انڈسٹری کمیشن (کے وی آئی سی) نے وارانسی میں سیوا پوری میں پہلا ’ٹیراکوٹا گرائنڈر‘ شروع کیا ہے۔ یہ مشین بیکار اور ٹوٹے پھوٹے برتنوں کو پیس کر دوبارہ استعمال کے کیلئے برتن بنانے کے کام آتی ہے۔
کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ومل کمار سکسینہ نے بتایا کہ پہلے بیکار برتنوں کو عام اوکھلی، موسل کے ذریعے پیسا جاتا تھا اور اس باریک پاؤڈر کو عام مٹی میں ملایا جاتا تھا، مقررہ تناسب میں عام مٹی میں اس پاؤڈر کے ملانے کے نتیجے میں مضبوط برتن بنتے تھے۔ اس ٹیراکوٹا گرائنڈر سے بیکار برتنوں کے پسائی روایتی اوکھلی موسل سے بہت زیادہ تیز رفتار سے ہوجاتی ہے۔ اس سے پروڈکشن کی لاگت میں کمی آئے گی اور برتن بنانے والی مٹی کی کمی کا مسئلہ حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ برتن بنانے والی ایک ٹریکٹر ٹرالی مٹی کی قیمت وارانسی علاقے میں 2600 روپئے ہے۔ اس بیکار ٹیراکوٹا پاؤڈر کو 20 فیصد ملا کر کمہار کم از کم 520 روپئے کی بچت ہوگی۔ اس سے گاؤوں میں روزگا رکے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ گرائنڈ ر کاڈیزائن کے وی آئی سی کے چیئرمین نے تیا رکیا تھا اور راج کوٹ کی ایک انجینئرنگ اکائی نے اس کاڈھانچہ تیار کیا ہے۔
اس موقع پر کے وی آئی سی کے چیئرمین نے دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو 200 بجلی کے برتن بنانے والے چاک اور برتن بنانے والی دیگر مشینیں بھی تقسیم کیں۔ اس سے نہ صرف 900 نئے روزگار پیدا ہوں گے بلکہ ریلوے کی وزارت کے ذریعے زونل ریلوے اور آئی آر سی ٹی سی کو وارانسی اور رائے بریلی ریلوے اسٹیشنوں پر تمام موجودہ کیٹرنگ اکائیوں کیلئے مسافروں کو اشیائے خوردنی پیش کرنے کیلئے مقامی مصنوعات ماحولیات کے موافق ٹیراکوٹا مصنوعات، جیسے کلہڑ، گلاس اور پلیٹوں کے استعمال کو یقینی بنانے کیلئے ضروری کارروائی کی ہدایت کے پیش نظر وارانسی ریلوے اسٹیشن پر ٹیراکوٹا مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ بھی پوری ہوگی۔
یہ مشین کمہاروں کیلئے بہت فائدے مند ثابت ہوگی کیوں کہ ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے 400 اہم ریلوے اسٹیشنوں پر کلہڑ اور دیگر ٹیراکوٹا مصنوعات شروع کیے جانے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس تجویز پر ریلوے سرگرمی سے غور کررہا ہے۔
سوچھ بھارت ابھیان کے تئیں اپنی عہدبندی کے ایک حصے کے طور پر کے وی آئی سی نے کماراپّا نیشنل ہینڈ میڈ پیپر انسٹی ٹیوٹ (کے این ایچ پی آئی) جو کہ جے پور میں کے وی آئی سی کی ایک اکائی ہے، میں پلاسٹ کے استعمال کو کم کرنے کے اپنے پروجیکٹ ، ری پلان کے تحت پلاسٹک ملا ہوا دستکاری کے کاغذ کی اشیاء بنانی شروع کی ہیں۔ اس پروجیکٹ میں بیکار پلاسٹک جمع کیا جاتا ہے ، اسے صاف کیا جاتا ہے، اسے باریک کاٹا جاتا ہے، اسے باریک کاٹ پیٹ کر نرم کیا جاتا ہے، اس کے بعد اس کو کاغذ کے خام مال یعنی کاٹن ریگس پلپ میں 80 فیصد پلپ اور 20 فیصد پلاسٹک ردّی کی شرح سے ملایا جاتا ہے۔ ستمبر 2018 سے یہ انسٹی ٹیوٹ پلاسٹک ملے ہوئے دستکاری سے تیارکیے ہوئے 6 لاکھ سے زائد تھیلے فروخت کرچکا ہے۔